دنیا کا آخری کوچ مکی آرتھر

سلیم خالق  جمعرات 30 مارچ 2023
چاہے اس سے اچھے ہزاروں افراد بھی موجود ہوں پھر بھی نظر انتخاب وہیں جا کر رکتی ہے۔ فوٹو: فائل

چاہے اس سے اچھے ہزاروں افراد بھی موجود ہوں پھر بھی نظر انتخاب وہیں جا کر رکتی ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں جو بھی اقتدار میں آئے وہ اپنے من پسند افراد کو ہی ساتھ رکھتا ہے تاکہ کنٹرول برقرار رہے اور من پسند فیصلوں میں مدد ملے، چاہے اس سے اچھے ہزاروں افراد بھی موجود ہوں پھر بھی نظر انتخاب وہیں جا کر رکتی ہے،میں سیاسی معاملات پر بات نہیں کرتا مگر آپ موجودہ حکومت میں دیکھ لیں اندازہ ہو جائے گا، کرکٹ بورڈ بھی اسی ملک کا حصہ ہے یہاں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔

آپ دیکھ لیں نجم سیٹھی جب مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین بنے تو ڈھونڈ ڈھونڈ کر اپنے پرانے ساتھیوں کو واپس لائے، نہ کوئی اشتہار جاری ہوا نہ بعد میں عہدہ سنبھالنے کی پریس ریلیز آئی،کئی پرانے نااہل افراد کو نکالنے کے بجائے ان کی تنخواہیں آدھی کر کے ملازمت پر برقرار رکھا، ایک شخص کو جب آپ قابل نہ سمجھیں تب ہی تو تنخواہ کم کرتے ہیں، پھر رکھنے کا کیا جواز بنتا ہے، مگر بدقسمتی سے ایسا ہوا۔

اسی لیے ملک کی طرح کرکٹ بورڈ بھی بغیر کسی سمت کے چل رہا ہے،آپ کو مختلف معاملات سے اندازہ ہو رہا ہو گا،حالیہ مثال بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے سینئرز کو جبری آرام دینا اور پھر تاریخ میں پہلی بار افغانستان سے سیریز ہارنا ہے،کوچز کا معاملہ بھی اب تک حل نہیں ہو سکا، چونکہ نجم سیٹھی کے پچھلے دور میں مکی آرتھر ٹیم کے کوچ تھے تو اس بار بھی انھیں ہر حال میں واپس لانا ہے،پاکستان کے حالات سب ہی جانتے ہیں۔

یہاں کبھی بھی کچھ ہو سکتا ہے، دنیا کا سب سے بے وقوف انسان بھی اپنی لگی لگائی نوکری چھوڑ کر غیریقینی کے ماحول میں کام کرنے نہیں آئے گا، سب جانتے ہیں کہ حکومت تبدیل ہوئی تو کرکٹ بورڈ میں بھی نئی انتظامیہ آئے گی،وہ پھر تبدیلیاں کرے گی، مکی آرتھر انگلش کاؤنٹی ڈاربی شائر کیلیے کام کر رہے ہیں۔

وہاں انھیں اچھا معاوضہ اور محفوظ ماحول ملا ہوا ہے، پہلے تو پی سی بی نے کوشش کی کہ وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یہاں آ جائیں مگر ظاہر ہے وہ نہ مانے، پھر آن لائن کوچنگ کا شوشہ چھوڑا گیا، اس پلان پر تنقید ہوئی تو اسے بھی بدل دیا، اب وہ بطور مشیر منسلک ہوں گے اور ان کی بنائی ہوئی ٹیم کوچنگ سنبھالے گی۔

سوال یہ ہے کہ کیا آرتھر دنیا کے آخری کوچ ہیں کہ ہم ان کی منت سماجت کرتے رہیں کہ بھائی نہیں ہو آرتھر آ جاؤ، پلیز آ جاؤ، کوچ نہیں بننا تو کنسلٹنٹ بن جاؤ، یہاں سے بھی ڈالرز لو انگلینڈ سے بھی پاؤنڈ کماؤ، اپنے سارے دوستوں کو ٹیم کے ساتھ منسلک کرو انھیں بھی ڈالرز دلاؤ، میں جانتا ہوں کہ ان حالات میں کوئی اے کلاس غیرملکی کوچ پاکستان آنے کو تیار نہیں ہوگا، نہ ہم اسے افورڈ کر سکیں گے،سب لیگز سے چند دنوں میں ہی خوب رقم کما لیتے ہیں

پھر ہم کیوں غیرملکیوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، کہاں تو ہم ایک ڈومیسٹک کوچ عبدالرحمان پر اتنا اعتماد کرتے ہیں کہ انھیں دورئہ یو اے ای کیلیے ہیڈ کوچ بنا دیا اور کہاں کسی پر اتنا بھروسہ نہیں کہ مکمل ذمہ داری سونپ سکیں، نجم سیٹھی کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ ملکی کوچ سیاست کرتے ہیں غیرملکی ایسی چیزوں سے دور رہتے ہیں،معذرت کے ساتھ آرتھر بھی آدھے پاکستانی بن چکے ہیں،اپنے سابقہ دور میں انھوں نے بھی خوب من مانیاں کی تھیں، سارے کوچز ان کے دوست ہیں تو مکمل پاورز ملنے کے بعد یقینا پھر اپنی ہی چلائیں گے۔

افغان سے سیریز میں کمزور ٹیم منتخب کرنے کے بعد سب جانتے تھے کہ گرین شرٹس ہار جائیں گے، محمد یوسف بھی جونیئر کے ساتھ کام کرنے کو تیار نہ ہوئے ایسے میں عبدالرحمان کو اسی لیے کوچ بنایا گیا تاکہ شکست پر ملبہ گرایا جا سکے،وہ اتنے اچھے ہیں تو اب کیوں انھیں ہیڈ کوچ نہیں بنا رہے، چلیں ہیڈ کوچ نہیں تو نائب کوچ ہی بنا دیتے، پاکستان میں اور بھی کئی باصلاحیت کوچز موجود ہیں، آپ انھیں مکمل پاور دیں تو نتائج بھی سامنے آئیں گے۔

بورڈ نے پلیئرز پاور ختم کرنے کا جواز دے کر اسٹارز کو ٹیم سے نکالا، اب سیاست ختم کرنے کا کہہ کر غیرملکی کوچز کی فوج لا رہے ہیں، انھیں کروڑوں روپے معاوضہ بھی دیا جائے گا، اس کے بعد کیا گارنٹی ہے کہ ٹیم ورلڈ چیمپئن بن جائے گی؟ ٹیمیں کھلاڑیوں سے بنتی ہیں، وہی جتواتے ہیں،کوچز صرف رہنمائی کر سکتے ہیں۔

آپ نے شکست پر اکثر کوچز کا یہ بیان سنا ہوگا  کہ ’’ہم صرف بتا سکتے ہیں میدان میں جا کر کھیل نہیں سکتے‘‘ تو جو میدان میں کھیلتے ہیں کیا انھیں اعتماد دینا ضروری نہیں، آپ نے بابر اور رضوان کو زبردستی آرام کروا کر اعتماد کم کر دیا،اس سے انا کو تسکین تو مل گئی لیکن ٹیم کا کیا حال ہوا،2015 کے بعد سے بھارتی ٹیم نے کسی غیرملکی کوچ کا تقرر نہیں کیا، وہ اپنے سابق اسٹارز کو ہی ذمہ داریاں سونپ رہے ہیں پھر ہم کیوں اس جنون میں مبتلا ہیں،ضروری نہیں کہ آپ کا جاننے والا ہی سب سے اچھا ہو۔

تلاش تو کریں ایک سے بڑھ کر ایک ملے گا،یہاں تو سلیکٹرزبھی انھیں بنایا ہے جن سے کہا جائے کہ انضمام الحق کو منتخب کر لو تو وہ یس سر کہہ کر اسکواڈ میں نام لکھ دیں گے،ورلڈکپ چند ماہ کے فاصلے پر ہے اور ہم نے اب تک کوچز کا تقرر نہیں کیا بس میڈیا میں خبریں ہی چلوا رہے ہیں، سب غیرملکی کوچز ہوں گے تو پلیئرز کو سمجھائے گا کون؟انھیں یقینی طور پر لینگوئج کا مسئلہ پیش آئے گا، وہ اپنے مسائل پر بھی کھل کر بات نہیں کر سکیں گے،خیر جب آپ پاور میں ہوں توکچھ نظر نہیں آتا،اپنی من مانی ہی کرتے رہتے ہیں، مگر اس سے ٹیم کو نقصان پہنچتا ہے۔

بابر اعظم پر دوستیاں نبھانے کا الزام لگتا ہے اب دوسرے لوگ ایسا کر رہے ہیں، معاملات کچھ اچھے انداز میں نہیں چل رہے، ٹیم میں کھچڑی پک رہی ہے، سینئرز خوش نہیں ہیں، نیوزی لینڈ کی بی ٹیم آ رہی ہے یہ سیریز تو نکل جائے گی، آگے ایشیا کپ اور ورلڈکپ بھی آنے والے ہیں، ان سے پہلے کھلاڑیوں کو اعتماد دینا اور ٹیم کا ماحول درست کرنا ہوگا ورنہ نتائج کیلیے تیار رہیں۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔