- جناح ہاؤس حملے میں 260 سے زائد شرپسندوں کی گرفتاری کیلیے فہرستیں تیار
- نواز شریف کی بطور پارٹی صدر بحالی کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر
- سپریم کورٹ میں انتخابات نظرثانی کیس کی سماعت کچھ ہی دیر بعد ملتوی
- پی ٹی آئی ویمن ونگ کی رہنما کنیز فاطمہ نے بھی پارٹی چھوڑ دی
- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش سے موسم خوشگوار
- آئی ایم ایف معاہدے پر حکومتی ناکامی کا سوال، وزیر خزانہ طیش میں آ گئے
- سیاحوں میں مقبول وینس کی نہرکا پانی اچانک سبز ہوگیا
- پی ٹی آئی نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریوں کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی
- گرلز اسکول کی ٹینکی میں چھپکلی گرگئی، پانی پینے سے 20 بچوں کی طبیعت خراب
- چیف جسٹس نے ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہہ کر مقدمے کی درخواست نمٹادی
- بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات، 75 افراد ہلاک
- 9مئی واقعات؛ پی ٹی آئی کے 40 کارکنوں پر مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات ختم
- لاپتا شہریوں کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے، سندھ ہائیکورٹ
- معاشی بحالی کیلیے طویل المدتی پالیسی بنانا ناگزیر
- 2027 تک ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
- شہریار آفریدی کو جیل میں ڈیتھ سیل سے اے کلاس فراہم کرنے کی درخواست
- نئے انگلش کرکٹرز بھی امریکی لیگ کے نشانے پر آگئے
- شاہینز زمبابوے میں ون ڈے سیریز ہارنے پر مایوس، مستقبل کیلیے پرعزم
- خواتین قیدیوں سے بدسلوکی کے معاملے پر 2 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل
- نیشنل گیمز؛ بسمہٰ خان کا سوئمنگ پول پر راج، 8 گولڈ میڈلز جیت لیے
ٹیریان کیس؛ عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ

(فائل : فوٹو)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیریان کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست کو قابل سماعت ہونے یا مسترد کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان پر ٹیریان نامی بیٹی کو ظاہر نہ کرنے کے الزام سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار محمد ساجد کے وکیل حامد علی شاہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
درخواست گزار نے کہا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں دئیے گئے بیان حلفی میں اپنی بچی کا نام ظاہر نہیں کیا، پبلک آفس ہولڈر میں ہے کہ عمران بطور پارٹی سربراہ بھی نہیں رہ سکتے، عمران خان نے پٹیشن میں ذکر کردہ حقائق کا جواب نہیں دیا جس سے وہ تسلیم شدہ ہیں، عمران خان کی نااہلی کے لیے تمام حقائق پٹیشن میں درج ہیں۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ ابھی تک کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے نہ انکار کیا نہ کچھ تسلیم کیا، ابھی تک عدالت یہ پٹیشن قابل سماعت ہونے کے حوالے سے سن رہی ہے۔
عدالت میں وکیل نے عمران خان کی جانب سے جمع کرایا بیان حلفی پڑھا اور کہا کہ عمران خان نے بشریٰ بی بی، قاسم خان اور سلمان خان کا ذکر بیان حلفی میں کیا، عمران خان نے کہا دو بیٹے اپنے ماں کے ساتھ رہتے ہیں اور وہ فنانشلی زیر کفالت نہیں، ٹیریان کی ابھی شادی نہیں ہوئی اسلامک لا کے تحت ابھی وہ زیر کفالت ہے۔
پٹشنر کے وکیل حامد علی شاہ نے اسلامک لا کے حوالے دئیے اور کہا کہ تمام فتاویٰ کہتے ہیں کہ بیٹی باپ کے زیر کفالت ہوگی، پٹشنر محمد ساجد پاکستانی شہری ہے باقی شہریوں کی طرح ہے۔
اس جملے پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وہ محب وطن پاکستانی ہے۔
وکیل نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کے مطابق اگر کوئی جھوٹا بیان حلفی دیتا ہے تو وہ 62 ون ایف کے تحت نااہل ہوتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر عدالت اس نکتے پرپہنچ جائے کہ یہ بیان حلفی غلط تھا تو پھر کیا ہوگا؟ وکیل حامد علی شاہ نے کہا کہ پھر وہ ممبر اسمبلی بننے اور پارٹی ہیڈ رہنے سے نااہل ہوجائےگا۔
وکیل نے کہا کہ سامنے پارٹی نے کہا کہ ہم نے پٹیشن میں ڈی این اے کا لکھا حالانکہ ہم نے نہیں لکھا، انہوں نے کہا ٹیریان امریکا میں رہتی ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے ٹیریان اپنے بھائیوں کے ساتھ یوکے میں رہتی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کا اس حوالے سے کیا موقف ہے؟ اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ماضی میں عدم ثبوت کی بنا پر اس قسم کی درخواستیں خارج ہوچکی ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ درخواست ہم نے صرف قابل سماعت ہونے کی حد تک سنی ہے، اگر قابل سماعت ہوا تو کیس آگے چلے گا اور نہ ہوا تو کیس ختم ہو جائے۔
بعدازاں عمران خان کے خلاف نااہلی کیس قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔