- سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس آرڈر قانون بن گیا، نواز شریف اور جہانگیر ترین اپیل کرسکیں گے
- پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹرولز کی ایک اور جعلسازی بے نقاب
- پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی جانب سے نو مئی پر مذمتی قرارداد سینیٹ میں جمع
- جناح ہاؤس حملے میں 260 سے زائد شرپسندوں کی گرفتاری کیلیے فہرستیں تیار
- نواز شریف کی بطور پارٹی صدر بحالی کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر
- آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کیلیے درست راستہ اختیار کریں، چیف جسٹس
- پی ٹی آئی ویمن ونگ کی رہنما کنیز فاطمہ نے بھی پارٹی چھوڑ دی
- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش سے موسم خوشگوار
- آئی ایم ایف معاہدے پر حکومتی ناکامی کا سوال، وزیر خزانہ طیش میں آ گئے
- سیاحوں میں مقبول وینس کی نہرکا پانی اچانک سبز ہوگیا
- پی ٹی آئی نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریوں کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی
- گرلز اسکول کی ٹینکی میں چھپکلی گرگئی، پانی پینے سے 20 بچوں کی طبیعت خراب
- چیف جسٹس نے ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہہ کر مقدمے کی درخواست نمٹادی
- بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات، 75 افراد ہلاک
- 9مئی واقعات؛ پی ٹی آئی کے 40 کارکنوں پر مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات ختم
- لاپتا شہریوں کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے، سندھ ہائیکورٹ
- معاشی بحالی کیلیے طویل المدتی پالیسی بنانا ناگزیر
- 2027 تک ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
- شہریار آفریدی کو جیل میں ڈیتھ سیل سے اے کلاس فراہم کرنے کی درخواست
- نئے انگلش کرکٹرز بھی امریکی لیگ کے نشانے پر آگئے
حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ ہی نہ تھیں، جسٹس شاہد

سپریم کورٹ ازخود نوٹس نمبر 4/ 2022 میں قرار دے چکا کہ چیف جسٹس ہی بنچز بنانے کا اختیار رکھتے ہیں، جسٹس شاہد
اسلام آباد: جسٹس شاہد نے ریمارکس دیے ہیں کہ حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ نہ تھیں۔
سپریم کورٹ میں حافظ قرآن کو بیس اضافی نمبر دینے کے کیس میں جسٹس شاہد وحید نے پانچ صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔
جسٹس شاہد وحید نے لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس امین الدین کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتا، از خود نوٹس میں وہ باتیں زیر بحث لائی گئیں جو کیس کا حصہ ہی نہیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا ازخود نوٹس کی سماعت مؤخر کرنے کا حکم
انہوں نے کہا کہ 20 اضافی نمبر دینے کے معاملے پر اٹارنی جنرل اور پی ایم ڈی سی جواب جمع کرائیں۔
جسٹس شاہد وحید نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ بنچز تشکیل دینا چیف جسٹس کا انتظامی اختیار ہے، سپریم کورٹ ازخود نوٹس نمبر 4/ 2022 میں قرار دے چکا کہ چیف جسٹس ہی بنچز بنانے کا اختیار رکھتے ہیں، ججز بنچ کی تشکیل پر اعتراض نہیں اٹھا سکتے، اگر ججز کو بنچ کی تشکیل پر اعتراض تھا تو وہ کیس سننے سے معذرت کر سکتے تھے، موجودہ خصوصی بنچ بھی قانون کے مطابق تشکیل دیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔