- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش سے موسم خوشگوار
- آئی ایم ایف معاہدے پر حکومتی ناکامی کا سوال، وزیر خزانہ طیش میں آ گئے
- سیاحوں میں مقبول وینس کی نہرکا پانی اچانک سبز ہوگیا
- پی ٹی آئی نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریوں کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی
- گرلز اسکول کی ٹینکی میں چھپکلی گرگئی، پانی پینے سے 20 بچوں کی طبیعت خراب
- چیف جسٹس نے ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہہ کر مقدمے کی درخواست نمٹادی
- بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات، 75 افراد ہلاک
- 9مئی واقعات؛ پی ٹی آئی کے 40 کارکنوں پر مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات ختم
- لاپتا شہریوں کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے، سندھ ہائیکورٹ
- معاشی بحالی کیلیے طویل المدتی پالیسی بنانا ناگزیر
- 2027 تک ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
- شہریار آفریدی کو جیل میں ڈیتھ سیل سے اے کلاس فراہم کرنے کی درخواست
- نئے انگلش کرکٹرز بھی امریکی لیگ کے نشانے پر آگئے
- شاہینز زمبابوے میں ون ڈے سیریز ہارنے پر مایوس، مستقبل کیلیے پرعزم
- خواتین قیدیوں سے بدسلوکی کے معاملے پر 2 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل
- نیشنل گیمز؛ بسمہٰ خان کا سوئمنگ پول پر راج، 8 گولڈ میڈلز جیت لیے
- بھارتی فوج تمغوں کے لالچ میں جعلی مقابلوں کی اسپیشلسٹ بن گئی
- انتخابات نظرثانی کیس: چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سماعت آج ہوگی
- طلبا میں متعدد ذہانتوں کی نگہداشت
- معذور طالبہ کے مددگار کتے کو بھی ڈپلوما ڈگری دیدی گئی
ڈاکٹر بیربل قتل؛ مقتول کی اسسٹنٹ کو حراست میں لے لیا گیا

فوٹو : ایکسپریس نیوز
کراچی: ڈاکٹر بیربل گنیانی کے قتل کی تفتیش کرنے والے افسر نے فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہونے والی ان کی اسسٹنٹ کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے وومن پولیس اسٹیشن صدر منتقل کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق گارڈن شعبہ تفتیش پولیس نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ماہر امراض چشم ڈاکٹر بیربل گنیانی کے قتل میں مبینہ طو پر ملوث ان کی اسسٹنٹ ملازمہ قرۃ العین دختر شوکت کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے وومن پولیس اسٹیشن شارع فیصل صدر منتقل کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 30 مارچ کو ڈاکٹر بیربل گیانی شام کے وقت اپنا آئی کلینک بند کرکے اپنی کار نمبر ANK-784 سفید رنگ کی سوزوکی الٹو میں چیلا رام روڈ سے گھر جانے کے لیے نکلے اور جب تقریباً شام 6 بجکر 22 منٹ پر غلام حسین روڈ گارڈن ویسٹ گڈ لک میرج لان سے لو لینڈ روڈ پر موڑ کاٹا تو موٹرسائیکل سوار 2 نامعلوم ملزمان نے کار پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں دو گولیاں ڈاکٹر بیربل گیانی کے سر میں لگیں اور زخمی ہوگئے۔
کار کافی آگے جا کر گارڈن ایکسچینج کے سامنے پاکستان کوارٹرز کی دیوار سے ٹکرائی، کار کے اگلے بونٹ پر بھی گولیاں لگیں تھیں۔ کار دیوار سے ٹکرانے سے بھی اچھی خاصی ڈیمج ہوئی تھی جبکہ کار میں ڈاکٹر بیربل کے ساتھ ان کی اسسٹنٹ ملازمہ قرۃ العین دختر شوکت بھی گولی لگنے سے معمولی زخمی ہوئی۔
ڈاکٹر بیربل اور ان کی اسسٹنٹ کو ایدھی ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے معائنہ کرنے کے بعد 62 سالہ ڈاکٹر بیربل گیانی ولد اللہ ڈنو کی موت کی تصدیق کر دی تھی جبکہ قرۃ العین کا علاج معالجہ شروع کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں؛ کراچی میں قتل ڈاکٹر بیربل کی زخمی ساتھی کا منگیتر شامل تفتیش
واقعہ کا مقدمہ 31 مارچ 2023 کو مقتول ڈاکٹر کے بھائی ریود گنیانی کی مدعیت میں 302، 324، 327/34 کے تحت نامعلوم ملزمان کے خلاف گارڈن پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تاہم مدعی نے پولیس کو ایف آئی درج کرواتے ہوئے اپنا شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حادثے میں بالواسطہ قرۃ العین بھی ملوث ہو سکتی ہے۔
مدعی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ڈاکٹر بیربل سینیئر ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کے ایم سی کراچی سے ریٹائرڈ تھے اور گلشن اقبال بلاک 13 ڈی 3 میں رہائش پزیر تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر بیربل پر حملے کے واقعے کو کئی لوگوں نے دیکھا، بیربل ایک ہمدرد اور لوگوں کے کام آنے والے اچھے انسان تھے بظاہر کسی سے رنجش یا دشمنی نہیں تھی۔
پولیس نے قرۃ العین کے سابقہ منگیتر زبیر کو حراست میں لے کر تفتیش کی جس کے بعد قرۃ العین کو بھی شامل تفتیش کیا گیا۔ انویسٹی گیشن رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر بیربل گینانی اور قرۃ العین کے درمیان 11 سال سے شناسائی تھی، مقتول ڈاکٹر اور اسسٹنٹ گلشن اقبال میں رہائش پزیر تھے، قرۃالعین ڈاکٹر بیربل کے ساتھ ہی کلینک آتی جاتی تھیں۔
ابتدائی بیان میں خاتون نے کہا تھا کہ انہوں نے ملزمان کی شکل نہیں دیکھی میں نے صرف گاڑی کی ڈرائیونگ سائیڈ سے چنگاریاں نکلتی ہوئی دیکھیں۔
پولیس نے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم کے 4 خولوں کا فارنزک ٹیسٹ کروا لیا ہے جو ہتھیار قتل کے لیے استعمال کیا گیا وہ ماضی میں کبھی استعمال نہیں ہوا۔
انویسٹی گیشن پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کا معمہ تقریباً حل کر لیا گیا ہے اور ملزمہ قرۃ العین سے ایک دن کی تفتیشن میں ہر چیز صاف ہوجائے گی جس کے بعد افسران پریس کانفرنس کے ذریعے تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔