آسٹریلیا میں جنسی زیادتی کے 18 الزامات پر اسکول کی ہیڈ مسٹریس مجرم قرار

خاتون ٹیچر 2008 میں پہلی بار جنسی زیادتی کا کیس سامنے آنے پر اپنے ملک اسرائیل فرار ہوگئی تھیں


ویب ڈیسک April 03, 2023
آسٹریلیا میں خاتون ٹیچر پر طلبا کے ساتھ جنسی زیادتی کے 25 سے زائد الزامات لگے تھے، فوٹو: ٹوئٹر

عدالت نے اسرائیلی نژاد آسٹریلوی سابق ہیڈ ٹیچر کو طلبا کے جنسی استحصال اور زیادتی کے 18 الزامات میں مجرم قرار دیدیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا کے ایک الٹرا آرتھوڈوکس یہودی اسکول کی اسرائیلی نژاد خاتون ہیڈ ٹیچر پر گہری نیند میں سوئے ہوئے ایک طالب علم، سمر کیمپ کے دوران ایک طالبہ اور تین بہنوں کے ساتھ جنسی زیادتی سمیت 18 الزامات تھے۔

لیفر پر پہلی بار 2008 میں جنسی زیادتی کا الزام سامنا آیا جب ذہنی امراض کے شکار ایک طالب علم نے اپنے سائیکولوجسٹ کو اس کے بارے میں بتایا۔ جس پر خاتون ٹیچر اپنے آبائی وطن اسرائیل بھاگ گئی تھیں۔

آسٹریلوی حکومت نے 2012 میں ایسے دیگر کیسز جمع کرنے کے بعد قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا اور اسرائیلی حکومت سے خاتون کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔

جس پر خاتون نے اسرائیلی حکومت کے توسط سے پیغام بھیجوایا کہ وہ ذہنی امراض اور الجھنوں کی شکار ہونے کے باعث عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے سے قاصر ہیں۔

تاہم ایک پرائیوٹ جاسوس نے اسرائیل میں ان کی ویڈیو بنائی جس میں لیفر اپنے روز مرہ کے کاموں کو بخوبی اور وقت پر انجام دے رہی تھیں۔

اس ویڈیو کی بنیاد پر آسٹریلیا نے اسرائیل سے خواتین کی حوالگی کا دوبارہ مطالبہ کیا۔

طویل قانونی مباحث اور سفارتی کوششوں کے نتیجے میں آخر کار اسرائیل نے خاتون ٹیچر کو گرفتار کرکے 2021 میں آسٹریلیا بھیجوا دیا۔

آج کی سماعت میں بھی لیفر نے طلبا کے الزامات کو بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے طلبا کے ساتھ تعلقات "پیشہ ورانہ اور مناسب" تھے۔

عدالت کی جانب سے مجرم قرار دی گئی خاتون ٹیچر کو ممکنہ طور پر عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں