بچے اب بڑے ہوگئے ہیں مکی بھائی

سلیم خالق  جمعـء 21 اپريل 2023
(فوٹو: فائل)

(فوٹو: فائل)

’’ نجم سیٹھی کو مکی آرتھر کے کام سے عشق ہے، اس کے سامنے انھیں کوئی اور نظر  ہی نہیں آتا، یہ وجہ نہیں کہ شکل پسند آ گئی یا دوستی بڑی گہری ہے، بس چیئرمین کو لگتا ہے کہ یہ بندہ پاکستان ٹیم کو ٹھیک کر سکتا ہے، چیمپئنز ٹرافی کی طرح ورلڈکپ بھی جتوانے کا اہل ہے، قومی ٹیم سے سیاست وغیرہ بھی ختم کر دے گا‘‘

یہ باتیں مجھ سے ایک اعلیٰ پی سی بی آفیشل نے کیں،میں نے ان سے یہ سوال کیا تھا کہ آخر نجم سیٹھی مکی آرتھر کو ہر حال میں پاکستان کیوں لانا چاہتے ہیں، یہ کام بھی آسان نہ تھا، پاکستان کے موجودہ حالات میں کوئی غیرملکی احمق ہی اپنی لگی لگائی نوکری چھوڑ کر یہاں آنا چاہے گا۔

سب جانتے ہیں کہ جیسے ہی حکومت تبدیل ہوئی بورڈ بھی برقرار نہیں رہے گا، یہاں روایت ہے کہ ہر چیئرمین اپنی پسندیدہ شخصیت کو ہی کوچنگ کی ذمہ داری سونپتا ہے، شاید اسی لیے مکی آرتھر نے بھی ابتدا میں پیشکش قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کا اظہار کیا مگر پھرنجم سیٹھی نے انھیں قائل کر ہی لیا،آج انھیں ساتھ بٹھا کر میڈیا کانفرنس کے دوران چہرے کا اطمینان یہ ظاہر کر رہا تھا کہ چیئرمین نے بڑا مشن مکمل کر لیا ہے۔

مکی آرتھر ڈاربی شائر کاؤنٹی کے ساتھ منسلک ہیں، وہاں سے بھی انھیں پاکستان میں کام کرنے کی اجازت مل گئی، پاؤنڈز کے ساتھ ڈالرز بھی ہاتھ آ جائیں تو کیا بُرا ہے شاید یہی سوچ کر انھوں نے حامی بھر لی، پھر یہ اطمینان بھی ہوگا کہ پاکستان کی ملازمت گئی تو بھی کوئی فرق نہیں پڑنا انگلینڈ میں کام تو چلتا ہی رہے گا۔

البتہ اب ان کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، انھیں خود پر نجم سیٹھی کے اعتماد کو درست ثابت کرنا پڑے گا، اس بار کام آسان بھی نہیں ہے، آن لائن کوچنگ کرنا پڑے گی، یہاں گورے کوچز کو سامنے بٹھا کر پلیئرز کچھ نہیں سیکھ پاتے لیپ ٹاپ یا موبائل فون پر کیا سیکھیں گے؟ مکی آرتھر نے اپنی ٹیم بنا لی جو ان کی عدم موجودگی میں کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالے گی۔

بریڈبرن گوکہ ہیڈ کوچ ہیں مگر اصل فیصلے تو ٹیم ڈائریکٹر ہی کریں گے، ماضی میں مکی کا پاکستان ٹیم پر بھرپور کنٹرول رہا، اس وقت کے کپتان سرفراز احمدپر اکثر اس وجہ سے تنقید ہوتی تھی کہ وہ مکمل طور پر کوچ کے زیراثر ہیں اور سامنے کوئی بات نہیں کرتے، بطور کوچ مکی آرتھر نے بابر اعظم کو بہت زیادہ سپورٹ کیا، آج اگر وہ اسٹار بنے ہیں تو اس میں مکی کا اہم کردار ہے جنھوں نے ناکامیوں کے باوجود متواتر مواقع دیے اور اس دوران تمام تر تنقید مسترد کرتے رہے۔

قومی ٹیم کے کئی موجودہ کرکٹرز مکی آرتھر کی کوچنگ میں ہی اسٹارز بنے،البتہ بچے اب بڑے ہو گئے ہیں مکی بھائی، ان کو مکمل عزت دینا اور رائے کا احترام کرنا پڑے گا ورنہ انا کے مسائل سامنے آئیں گے۔

خصوصا بابر اب دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے، انھیں ہر چیئرمین نے مکمل اتھارٹی دی، کھلاڑیوں اور پلیئنگ الیون کے انتخاب میں بھی ان کا اہم کردار ہوتا ہے، ویسے تو ہر ٹیم کا ایک ہی باس ہوتا ہے لیکن یہاں دو باسز بنانے ہوں گے، قومی ٹیم کے کئی اہم کھلاڑی مکمل طور پر بابر کو سپورٹ کرتے ہیں اور کپتان کو بھی ان پر مکمل اعتماد ہے،اسی لیے بعض لوگوں کو گروپنگ کا خدشہ لگتا ہے، ٹیم ڈائریکٹر کو بہت دیکھ بھال کر ان معاملات کو دیکھنا ہوگا۔

اگرکسی طرز میں کپتان کی تبدیلی یا کوئی اور منصوبہ ہے تو سوچ سمجھ کر عملی جامہ پہنائیں ورنہ مسائل ہو سکتے ہیں، نجم سیٹھی کا خیال ہے کہ مقامی کوچ کا تقرر نہیں کرنا چاہیے وہ سیاست میں پڑ جاتا ہے، کسی حد تک یہ بات ٹھیک بھی ہے، آج کل سب سے آسان کام خود کو بابر اعظم کے پیچھے چھپا لینا ہے۔

سابق چیئرمین رمیز راجہ  نے بھی ورلڈکپ میں بھارت کیخلاف فتح کے بعد یہی کیا،سابق کوچ ثقلین مشتاق نے بھی بابر کا دامن پکڑ لیا، وہ کپتان کی ہر بات مان لیا کرتے تھے اور کبھی کوئی حکم عدولی نہیں کی،اس کے باوجود عہدے کی معیاد نہ بڑھ سکی لیکن وہ خوش قسمت ہیں کہ فوراً ہی نیوزی لینڈ نے ملازمت دے دی اور اب اپنے ہی کھلاڑیوں کے راز بتانے کے ڈالرز مل رہے ہیں، البتہ مکی آرتھر کے دور میں کپتان کو اتنی آزادی نہیں ملے گی، وہ اپنے فیصلے کریں گے۔

عمل درآمد کرانے کی ذمہ داری بریڈبرن کی ہوگی، قومی کرکٹ ٹیم میں گذشتہ کچھ عرصے کے دوران جو بعض غیرمعمولی فیصلے نظر آئے ان میں مکی آرتھر کی رائے ہی شامل تھی، شان مسعود کو وہ بہت پسند کرتے ہیں، اب تک تو ٹیم مینجمنٹ انھیں میدان میں نہیں اتار رہی لیکن مکی کے جان پکڑتے ہی ایسا نہیں ہو پائے گا، اگر شان نے موقع ملنے پر پرفارم کر دیا تو آپ یہ بات نوٹ کر لیں ایک دن وہ کپتان ضرور بنیں گے، اس کی وجہ صرف کرکٹ ٹیلنٹ نہیں بلکہ شخصیت بھی ہے۔

غیرملکی آفیشلز ایسے لوگوں کو ہی پسند کرتے ہیں جو ان سے فرفر انگریزی میں بات کر سکیں،شان میں یہ خاصیت موجود ہے، ریحان الحق کا تقرر بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، مجھے آئندہ کچھ عرصے کے دوران قومی کرکٹ میں بڑی تبدیلیاں ہوتی نظر آ رہی ہیں، نجم سیٹھی جس ’’اسٹیٹس کو‘‘ کا اکثر ذکر کرتے رہتے ہیں اسے مکی آرتھر ہی توڑیں گے،ان کو ملازمت کے حوالے سے کوئی عدم تحفظ نہیں ہے۔

حکام کی مکمل سپورٹ بھی حاصل ہو گی، اب جو فیصلہ ہوا اس کا ذمہ دار انہی کو قرار دیاجائے گا، سوشل میڈیا پر ٹرینڈز بھی مکی کے خلاف چلیں گے، شاید ان کو اس سے کوئی فرق بھی نہ پڑے لہذا سرپرائزز کیلیے تیار رہیے،البتہ ٹیم ڈائریکٹر کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوں گے، ماضی میں ان کے بطور کوچ آسٹریلوی کرکٹرز سے اختلافات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہیں۔

پاکستان میں انھیں ایسے تجربات سے گریز کرنا ہوگا، عزت کریں گے تو عزت ملے گی، جہاں ضرورت ہو تو ضرور بڑے فیصلے کریں ورنہ اگر ٹیم جیت رہی ہے تو موجودہ طریقہ کار پر ہی عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں، سمجھ گئے مکی بھائی۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔