- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
راولپنڈی میں تباہ کن سیلاب کو 13 سال بیت گئے، متاثرین کو معاوضہ ملا نہ قرض حسنہ
راولپنڈی: راولپنڈی کے تاجروں اورشہریوں کیلیے 23جولائی2001 کادن قیامت صغریٰ سے کم نہیں تھا اس روزنالہ لئی میں تباہ کن سیلاب آنے سے نصف سے زیادہ شہر ڈوب گیاتھا،کروڑپتی تاجرآدھے گھنٹے میں کنگال ہوگئے، ان کے گھروں اور دکانوں، گوداموں میں سامان تباہ ہوگیاتھا۔
سرکاری سروے کے مطابق سیلاب سے صرف تاجروں کا 5 سے 6 ارب روپے جبکہ دیگرشہریوں کا 14سے 15ارب روپے نقصان کاتخمینہ لگایاگیا جبکہ18قیمتی جانیں بھی ضائع ہوئیں، شہرکے بڑے تجارتی مراکزراجا بازار،گنج منڈی، موتی بازار، بوہڑ بازار، کلاں بازار، باڑہ بازار، سٹی صدرروڈ، مغل سرائے، کالج روڈ اورملحقہ تمام بازاروں کی دکانیں پانی میںڈوب گئی تھیں، پوراشہردریا کا منظرپیش کررہا تھا، گھروںمیں کروڑوں روپے مالیت کے تمام پالتوجانوربھی لقمہ اجل بن گئے تھے، اس وقت کے صدرپرویز مشرف، وزیرخزانہ شوکت عزیزنے متاثرہ بازاروں کادورہ کیا، مارکیٹوں، بازاروں، شہرکی تباہی آنکھوںسے دیکھی اور شہر کو آفت زدہ قراردینے، سرکاری سروے پر 5000 تاجروں کوقرض حسنہ دینے، ایک ماہ کے بجلی، گیس کے بل ایک سال کاٹیکس معاف کرنے اورنالہ لئی کا مسئلہ مستقل حل کرنے کے اعلانات کیے گئے، واپڈانے ایک ماہ کابل نہیں لیا۔
تاجرخوش ہوئے مگردوسرے ماہ معاف کیے جانے والے بلوںکی رقم بقایاجات کے ساتھ وصول کرلی گئی، قرض حسنہ منظورہوا مگر ایک ماہ بعدانکارکردیاگیا، اس وقت کے گورنر کا شہر کو آفت زدہ قراردینے کاحکم بیوروکریسی نے دوسرے دن واپس لے لیا، ٹیکس بھی پورے وصول کیے گئے۔ ترجمان مرکزی انجمن تاجراں نویدکنول، صدرکلاں بازارخواجہ مشتاق، جنرل سیکریٹری مغل سرائے گارمنٹ مارکیٹ منیرانوربھٹی اورنبیل احمدمغل نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس دن کے تباہ کن سیلاب کانام یادآتے ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اس روزککھ پتی بننے والے کروڑپتی تاجرآج تک سنبھل نہیں سکے اور متاثرین کوحکومت نے باربارکے اعلانات کے باوجودایک پائی معاوضہ، قرض نہیں دیا، اس نقصان سے کئی تاجروںکو دل کے دورے پڑے، نالہ لئی کامسئلہ بھی آج تک حل نہیں کیاگیا، اب نالے کے دونوںاطراف قبضہ گروپ چھاگیا ہے۔
اس بارموسم برسات میںسیلاب سے 2001 کے تباہ کن سیلاب کی یاد تازہ ہونے کاخطرہ ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیاکہ نالہ لئی کے دونوںاطراف تجاوزات ختم کی جائیں، نالہ لئی کی گہرائی گوال منڈی پل سے 30فٹ کرکے دونوں اطراف پختہ پشتے بناکراسے ڈھک دیا جائے یامیٹروبس سروس نالہ لئی کے اوپرٹریک بناکر شروع کردی جائے، اس سے نہ صرف شہر میں ہرسال سیلاب سے ہونے والی تباہی کا خطرہ ٹل جائے گا بلکہ شہر کیلیے نیاکاروباری حب بھی بن جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔