راولپنڈی میں تباہ کن سیلاب کو 13 سال بیت گئے، متاثرین کو معاوضہ ملا نہ قرض حسنہ

قیصر شیرازی  پير 21 اپريل 2014
23جولائی2001 کو نالہ لئی کے تباہ کن سیلاب سے پوراشہردریا کا منظرپیش کررہاتھا، ارب پتی تاجرکنگال ہو گئے. فوٹو: فائل

23جولائی2001 کو نالہ لئی کے تباہ کن سیلاب سے پوراشہردریا کا منظرپیش کررہاتھا، ارب پتی تاجرکنگال ہو گئے. فوٹو: فائل

راولپنڈی: راولپنڈی کے تاجروں اورشہریوں کیلیے 23جولائی2001 کادن قیامت صغریٰ سے کم نہیں تھا اس روزنالہ لئی میں تباہ کن سیلاب آنے سے نصف سے زیادہ شہر ڈوب گیاتھا،کروڑپتی تاجرآدھے گھنٹے میں کنگال ہوگئے، ان کے گھروں اور دکانوں، گوداموں میں سامان تباہ ہوگیاتھا۔

سرکاری سروے کے مطابق سیلاب سے صرف تاجروں کا 5 سے 6 ارب روپے جبکہ دیگرشہریوں کا 14سے 15ارب روپے نقصان کاتخمینہ لگایاگیا جبکہ18قیمتی جانیں بھی ضائع ہوئیں، شہرکے بڑے تجارتی مراکزراجا بازار،گنج منڈی، موتی بازار، بوہڑ بازار، کلاں بازار، باڑہ بازار، سٹی صدرروڈ، مغل سرائے، کالج روڈ اورملحقہ تمام بازاروں کی دکانیں پانی میںڈوب گئی تھیں، پوراشہردریا کا منظرپیش کررہا تھا، گھروںمیں کروڑوں روپے مالیت کے تمام پالتوجانوربھی لقمہ اجل بن گئے تھے، اس وقت کے صدرپرویز مشرف، وزیرخزانہ شوکت عزیزنے متاثرہ بازاروں کادورہ کیا، مارکیٹوں، بازاروں، شہرکی تباہی آنکھوںسے دیکھی اور شہر کو آفت زدہ قراردینے، سرکاری سروے پر 5000 تاجروں کوقرض حسنہ دینے، ایک ماہ کے بجلی، گیس کے بل ایک سال کاٹیکس معاف کرنے اورنالہ لئی کا مسئلہ مستقل حل کرنے کے اعلانات کیے گئے، واپڈانے ایک ماہ کابل نہیں لیا۔

تاجرخوش ہوئے مگردوسرے ماہ معاف کیے جانے والے بلوںکی رقم بقایاجات کے ساتھ وصول کرلی گئی، قرض حسنہ منظورہوا مگر ایک ماہ بعدانکارکردیاگیا، اس وقت کے گورنر کا شہر کو آفت زدہ قراردینے کاحکم بیوروکریسی نے دوسرے دن واپس لے لیا، ٹیکس بھی پورے وصول کیے گئے۔ ترجمان مرکزی انجمن تاجراں نویدکنول، صدرکلاں بازارخواجہ مشتاق، جنرل سیکریٹری مغل سرائے گارمنٹ مارکیٹ منیرانوربھٹی اورنبیل احمدمغل نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس دن کے تباہ کن سیلاب کانام یادآتے ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اس روزککھ پتی بننے والے کروڑپتی تاجرآج تک سنبھل نہیں سکے اور متاثرین کوحکومت نے باربارکے اعلانات کے باوجودایک پائی معاوضہ، قرض نہیں دیا، اس نقصان سے کئی تاجروںکو دل کے دورے پڑے، نالہ لئی کامسئلہ بھی آج تک حل نہیں کیاگیا، اب نالے کے دونوںاطراف قبضہ گروپ چھاگیا ہے۔

اس بارموسم برسات میںسیلاب سے 2001 کے تباہ کن سیلاب کی یاد تازہ ہونے کاخطرہ ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیاکہ نالہ لئی کے دونوںاطراف تجاوزات ختم کی جائیں، نالہ لئی کی گہرائی گوال منڈی پل سے 30فٹ کرکے دونوں اطراف پختہ پشتے بناکراسے ڈھک دیا جائے یامیٹروبس سروس نالہ لئی کے اوپرٹریک بناکر شروع کردی جائے، اس سے نہ صرف شہر میں ہرسال سیلاب سے ہونے والی تباہی کا خطرہ ٹل جائے گا بلکہ شہر کیلیے نیاکاروباری حب بھی بن جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔