- پاکستانی اسکول نے کوپ 28 کانفرنس میں ایک لاکھ ڈالر کا ایوارڈ جیت لیا
- مستقبل میں ملکی ضروریات کیلئے پانی کی دستیابی بڑا چیلنج ہے، نگراں وزیراعظم
- سیاسی انتقام ہارگیا،اب مہنگائی اورمعاشی بدحالی کوشکست دینی ہے،شہبازشریف
- کراچی میں اغواء برائے تاوان میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار
- حافظ نعیم کا اسٹریٹ کرائم میں پولیس افسران کی ملی بھگت پر سخت اظہار تشویش
- کراچی؛ جعلی سفری دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنیوالا مسافر آف لوڈ
- امریکا میں خوبصورت جزیرہ صرف 25 لاکھ ڈالرز میں برائے فروخت
- 2050 تک 1 ارب سے زائد افراد ہڈیوں کے امراض میں مبتلا ہوجائیں گے
- فضائی آلودگی کے سبب 51 لاکھ سے زائد اضافی اموات کا انکشاف
- پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے آسٹریلوی ٹیم کا اعلان
- امریکی پارلیمنٹ میں فلسطینیوں کی حق میں احتجاج
- لاہور؛ کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان کا خاتون پرڈنڈوں سے تشدد
- پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں کئی تقاضے ادھورے رہ گئے، متعدد قانونی خامیاں موجود
- عمران نے اپنی کرسی زرداری کے تراشے ہیرے کے حوالے کردی، خواجہ آصف
- پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کو شکست دیدی
- ٹریفک پولیس پنجاب کا ریکارڈ، ایک دن میں 74 ہزار سے زائد ڈرائیونگ لائسنس جاری
- فلپائن کے چرچ میں بم دھماکا؛ 4 افراد ہلاک اور 50 زخمی
- حزب اللہ نے حملے بند نہ کیے تو غزہ کیطرح لبنان کو بھی تباہ کردیں گے؛ اسرائیل
- نیشنل ٹی20 کپ؛ شاداب انجری کا شکار ہوگئے
- لاہور: میٹرو بس انتظامیہ بھی بجلی چوری میں ملوث نکلی، جرمانہ عائد
بلند شرح سود نے کاروباری سرگرمیاں جام کردیں

رواں مالی سال کے دوران انٹرسٹ پیمنٹس بڑھ کر 5.5 ٹریلین روپے ہونے کا امکان۔ فوٹو: فائل
کراچی: پاکستان میں غیر پیداواری قرضوں کی شرح دوگنا سے زیادہ بڑھ گئی ہے جبکہ معاشی سرگرمیوں کے لیے قرضوں کی طلب میں 5.5 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
بینکنگ سیکٹر کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ساڑھے نو ماہ کے دوران بینکوں کی جانب سے غیرپیداواری اخراجات کی مد میں قرضوں کی فراہمی میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جبکہ معاشی سرگرمیوں کے فروغ کیلیے قرضوں کی شرح میں 5.5 فیصد کمی سامنے آئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق کمرشل بینکوں کی جانب سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل کے دوران 3.06 ٹریلین روپے کا قرض فراہم کیا گیا ہے، جو کہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 944.54 ارب روپے رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شرح سود میں اضافہ، 21 فیصد کی نئی بلند ترین سطح پر آگئی
دوسری طرف پرائیویٹ سیکٹر کو فراہم کردہ قرضوں کا حجم کم ہو کر 219.92 ارب روپے ہوگیا جو کہ گزشتہ سال 1.19 ٹریلین روپے تھا۔
ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے کے اے ایس بی سیکیورٹیز کے ریسرچ ہیڈ یوسف رحمان نے کہا کہ معیشت سے فنانسنگ نکال کر حکومت کو فراہم کی جارہی ہے، تاریخی بلند ترین قرضوں پر انٹریسٹ پیمنٹس کی وجہ سے حکومتی قرضوں میں بے تحاشاں اضافہ ہورہا ہے، جو کہ معیشت کیلیے کوئی خوشگوار عمل نہیں ہے۔
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی انٹرسٹ پیمنٹس بڑھ کر 5.5 ٹریلین روپے ہونے کا امکان ہے، جو کہ جی ڈی پی کا 6.5 فیصد ہے، جبکہ ابتدا میں یہ تخمینہ جی ڈی پی کے 4.7 فیصد، یعنی 3.9 ٹریلین روپے لگایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: صنعتی و تاجر برادری کا شرح سود میں اضافہ قبول کرنے سے انکار
مارچ اپریل کے دوران سینٹرل بینک کے پالیسی ریٹ میں400 بیسس پوائنٹس کے اضافے نے انٹرسٹ پیمنٹس کے حجم کو 21فیصد تک بڑھا دیا ہے، دیگر حکومتی اخراجات کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی مہنگائی جو کہ اپریل میں 40 فیصد رہنے کی توقع ہے، نے بھی حکومتی قرضوں میں اضافہ کیا ہے۔
ادھر مارکیٹ میں کرنسی کی مسلسل فراہمی یہ ظاہر کرتی ہے کہ حکومت کرنسی نوٹ دھڑا دھڑ چھاپ رہی ہے، غیر ترقیاتی اخراجات کیلیے قرضوں میں اضافہ، تجارتی قرضوں میں کمی اور نوٹوں کی چھپائی، تینوں معاشی حوالے سے برے انڈیکیٹرز ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔