غریب خاندانوں کی سرکاری مالی مدد، بچوں کی دماغی صحت کی ضمانت

ویب ڈیسک  جمعرات 4 مئ 2023
معاشی تنگدستی سے نہ صرف پورا خاندان بلکہ بچے بھی شدید متاثر ہوتے ہیں۔ فوٹو: فائل

معاشی تنگدستی سے نہ صرف پورا خاندان بلکہ بچے بھی شدید متاثر ہوتے ہیں۔ فوٹو: فائل

  واشنگٹن: ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ انتہائی غریب خاندان کی سرکاری یا کسی تنظیم کی جانب سے باقاعدہ مالی مدد سے وہاں کے بچوں کی دماغی نشوونما صحت مند طریقے پر جاری رہتی ہے اور دماغی امراض کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

امریکہ میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈرگ ابیوز کی تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ جس خاندان میں جسقدر غربت ہوگی وہاں کے بچوں میں دماغی، ذہنی اور اعصابی سرگرمی اتنی ہی متاثر ہوسکتی ہے۔ بالخصوص دماغی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تاہم جیسے ہی سماجی پروگرام، یا مالی مدد کے دیگر طریقے اختیار کئے جائیں تو یہ کمی دور بھی ہوسکتی ہے۔ اس ضمن میں ماہرین نے کہا ہے کہ 9 سے 11 برس کے بچوں میں یہ فرق نمایاں طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ تحقیق نیچر کمیونکیشن میں شائع ہوئی ہے۔

اس ضمن میں امریکا بھر کی 17 ریاستوں میں 10 ہزار نوعمر اور ٹین ایج بچوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ معلوم ہوا کہ غریب گھرانوں کے بچوں کے دماغ میں ہیپوکیمپس کا حجم متوسط یا امیر خاندانوں کے مقابلے میں بہت کم ہوتا ہے۔ لیکن اس کا اثر تعلیم، امتحانی نتائج اور ٹیسٹ اسکور پر بھی ہوتا ہے۔

یہاں تک کہ غربت کی وجہ سے مزاج اور موڈ پر بھی اثرپڑتا ہے۔ ماہرین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ تنگدستی کے مارے خاندان میں چڑچڑاپن، ڈپریشن، اور یاسیت و بے دلی کا رحجان عام تھا۔ یہاں تک کہ بچے بھی اس سے متاثر دیکھے گئے جن کی عمریں 9 تا 11 برس تھیں۔

ماہرین کے مطابق اگر حکومتیں فلاحی منصوبوں کے تحت ایسے خاندان کی مدد کریں تو اس کیفیت کو 48 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ اسی لیے دنیا بھر کی حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ انتہائی غریب طبقے کی مالی مدد کے لیے ضرور کوئی پروگرام شروع کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔