- ٹیم دورہ آسٹریلیا کیلئے پرجوش ہے، محمد حفیظ
- انٹرا پارٹی الیکشن میں عمران خان کی دستبرداری کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تحریک انصاف
- الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت 30 نومبر کو جاری کرے گا
- لاہور؛ سرغنہ سمیت اسد ڈکیت گینگ کے پانچ ارکان گرفتار
- پاکستان رہنے کیلیے دنیا کے سستے ترین ممالک میں سرفہرست
- قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ آسٹریلیا کیلئے منیجمنٹ اور کوچنگ اسٹاف کا اعلان
- بیوی نے غیر ازدواجی تعلقات پر شوہر کو بالکونی سے نیچے پھینک دیا
- دنیا کی سب سے کم عمر ذہین بچی
- اہلیہ سے منسوب جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے امام الحق کو پریشان کردیا
- ورلڈکپ فائنل میں بھارت کی شکست کا جشن منانے پر 7 کشمیری طلبا گرفتار
- شعیب اختر بیس بال کے ایمبیسیڈر بن گئے
- ہونڈا کا پاکستان میں الیکٹرک بائیک متعارف کرانے کا اعلان
- پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن ہفتے کو ہوں گے، عمران خان حصہ نہیں لیں گے
- گوگل دسمبر سے غیر فعال اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا شروع کر دے گا
- سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے سے اپنی جائیدادیں واپس مانگ لیں
- افغان شہری کا خودکش حملہ، پاکستان کا حافظ گل بہادر کی حوالگی کا مطالبہ
- عالمی بینک نے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی مخالفت کردی
- مسلم لیگ (ن) کی کامیابی پاکستان کو مسائل سے نجات دلانے کیلیے اہم ہے، شہباز شریف
- اے آئی پھیپھڑوں کے کینسر کی نشاندہی میں مددگار ثابت
- جسے اللہ رکھے؛ غزہ میں گھر کے ملبے سے37 دن بعد نومولود زندہ مل گیا
غریب خاندانوں کی سرکاری مالی مدد، بچوں کی دماغی صحت کی ضمانت

معاشی تنگدستی سے نہ صرف پورا خاندان بلکہ بچے بھی شدید متاثر ہوتے ہیں۔ فوٹو: فائل
واشنگٹن: ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ انتہائی غریب خاندان کی سرکاری یا کسی تنظیم کی جانب سے باقاعدہ مالی مدد سے وہاں کے بچوں کی دماغی نشوونما صحت مند طریقے پر جاری رہتی ہے اور دماغی امراض کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
امریکہ میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈرگ ابیوز کی تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ جس خاندان میں جسقدر غربت ہوگی وہاں کے بچوں میں دماغی، ذہنی اور اعصابی سرگرمی اتنی ہی متاثر ہوسکتی ہے۔ بالخصوص دماغی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تاہم جیسے ہی سماجی پروگرام، یا مالی مدد کے دیگر طریقے اختیار کئے جائیں تو یہ کمی دور بھی ہوسکتی ہے۔ اس ضمن میں ماہرین نے کہا ہے کہ 9 سے 11 برس کے بچوں میں یہ فرق نمایاں طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ تحقیق نیچر کمیونکیشن میں شائع ہوئی ہے۔
اس ضمن میں امریکا بھر کی 17 ریاستوں میں 10 ہزار نوعمر اور ٹین ایج بچوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ معلوم ہوا کہ غریب گھرانوں کے بچوں کے دماغ میں ہیپوکیمپس کا حجم متوسط یا امیر خاندانوں کے مقابلے میں بہت کم ہوتا ہے۔ لیکن اس کا اثر تعلیم، امتحانی نتائج اور ٹیسٹ اسکور پر بھی ہوتا ہے۔
یہاں تک کہ غربت کی وجہ سے مزاج اور موڈ پر بھی اثرپڑتا ہے۔ ماہرین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ تنگدستی کے مارے خاندان میں چڑچڑاپن، ڈپریشن، اور یاسیت و بے دلی کا رحجان عام تھا۔ یہاں تک کہ بچے بھی اس سے متاثر دیکھے گئے جن کی عمریں 9 تا 11 برس تھیں۔
ماہرین کے مطابق اگر حکومتیں فلاحی منصوبوں کے تحت ایسے خاندان کی مدد کریں تو اس کیفیت کو 48 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ اسی لیے دنیا بھر کی حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ انتہائی غریب طبقے کی مالی مدد کے لیے ضرور کوئی پروگرام شروع کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔