معین خان کو توقعات کا بوجھ اٹھانے کیلیے تیار رہنا ہوگا، شعیب اختر

اسپورٹس رپورٹر  منگل 22 اپريل 2014
مسائل کی نشاندہی میڈیا کا کام ہے، پرفارمنس بہتر نہ ہونے پر تنقید ضرور کرینگے، سابق پیسر. فوٹو: فائل

مسائل کی نشاندہی میڈیا کا کام ہے، پرفارمنس بہتر نہ ہونے پر تنقید ضرور کرینگے، سابق پیسر. فوٹو: فائل

لاہور: سابق پیسر شعیب اختر نے کہا ہے کہ نئے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ کو توقعات کا بوجھ اٹھانے کیلیے تیار رہنا چاہیے۔

مسائل کی نشاندہی میڈیا کا کام ہے، پرفارمنس بہتر نہ ہونے پر تنقید ضرور کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق شعیب اختر نے ایک انٹرویومیں کہا ہے کہ چیف سلیکٹر کے طور معین خان کام کریں، بطور ہیڈ کوچ وقار یونس کمان سنبھالیں یا آفریدی کو کپتان مقرر کردیا جائے، اہم بات یہ ہے کہ کارکردگی بہتر ہو اور پاکستان  جیتے، فیصلہ کوئی بھی ہو ملک کے مفاد میں ہونا چاہیے، ہماری ٹیم 11کھلاڑیوں کا مجموعہ نہیں بلکہ 18کروڑ عوام کی امیدوں کا مرکز ہوتی ہے، ان کی توقعات کا بوجھ اٹھانے کیلیے تیار رہنا چاہیے،اگر ان لوگوں کے ذمہ داریاں سنبھالنے سے ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے تو کوئی بھی نہیں بولے گا، یہ سب لوگ پروفیشنل ہیں، انھیں بتانے کی ضروت نہیں کہ کیا ہونا چاہیے، تاہم میڈیا اور مبصرین کا کام مسائل کی نشاندہی کرنا ہے، گرین شرٹس کی کارکردگی اچھی نہیں ہوگی تو تنقید ضرور کرینگے۔

خود بھی ہمیشہ کھل کر  بات کرتا ہوں اور آئندہ بھی یہی سلسلہ جاری رکھوں گا۔ وقار یونس کی آمد پر سینئرز کے ساتھ مسائل کے ایک بار پھر سراٹھانے کا خدشہ پیدا ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ملکی معاملات میں کہا سنا معاف کرکے آگے بڑھنا چاہیے،اپنی ذات سے باہر نکل کر  قوم کے مفاد کو پیش نظر رکھ کر کام کیے جائیںتو کوئی وجہ نہیں کہ کامیابی حاصل نہ ہوسکے، سابق کپتان کو بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں شعیب نے کہا کہ وقار فاسٹ بولنگ کا ایک بڑا نام ہیں، پیسرز کی ان سے بہتر رہنمائی کوئی نہیں کرسکتا، اکرم کی خدمات برقراررکھنے کا فیصلہ تو پی سی بی نے کرنا ہے لیکن شاید وقار کی موجودگی میں اس کی ضرورت باقی نہ رہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔