- حافظ نعیم کا اسٹریٹ کرائم میں پولیس افسران کی ملی بھگت پر سخت اظہار تشویش
- کراچی؛ جعلی سفری دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنیوالا مسافر آف لوڈ
- امریکا میں خوبصورت جزیرہ صرف 25 لاکھ ڈالرز میں برائے فروخت
- 2050 تک 1 ارب سے زائد افراد ہڈیوں کے امراض میں مبتلا ہوجائیں گے
- فضائی آلودگی کے سبب 51 لاکھ سے زائد اضافی اموات کا انکشاف
- پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے آسٹریلوی ٹیم کا اعلان
- امریکی پارلیمنٹ میں فلسطینیوں کی حق میں احتجاج
- لاہور؛ کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان کا خاتون پرڈنڈوں سے تشدد
- پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں کئی تقاضے ادھورے رہ گئے، متعدد قانونی خامیاں موجود
- عمران نے اپنی کرسی زرداری کے تراشے ہیرے کے حوالے کردی، خواجہ آصف
- پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کو شکست دیدی
- ٹریفک پولیس پنجاب کا ریکارڈ، ایک دن میں 74 ہزار سے زائد ڈرائیونگ لائسنس جاری
- فلپائن کے چرچ میں بم دھماکا؛ 4 افراد ہلاک اور 50 زخمی
- حزب اللہ نے حملے بند نہ کیے تو غزہ کیطرح لبنان کو بھی تباہ کردیں گے؛ اسرائیل
- نیشنل ٹی20 کپ؛ شاداب انجری کا شکار ہوگئے
- لاہور: میٹرو بس انتظامیہ بھی بجلی چوری میں ملوث نکلی، جرمانہ عائد
- سندھ میں 10 سال بعد کپاس کا پیداواری ہدف حاصل
- سوشل سیکیورٹی کی نادہندگان کیخلاف کارروائیاں، 50 کروڑ روپے کے واجبات وصول
- فرانس میں چاقو بردار شخص کا حملہ؛1 راہگیر ہلاک اور 2 زخمی
- اسرائیل کا حماس کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ؛ 1 روز میں شہادتیں 700 ہوگئیں
سالانہ تجارتی خسارہ 78 فیصد کمی سے829 ملین ڈالر رہ گیا

درآمدات میں کمی حکومت کی واحد عارضی کامیابی، برآمدی ہدف حاصل نہ کیا جاسکا۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: حکومت نے مہنگائی میں کمر توڑ اضافے اور درآمدات کا گلا گھونٹ کر تجارتی خسارے کو 40 فیصد تک کم کردیا ہے۔
ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا اپریل تجارتی خسارے میں 15.6 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے، اپریل میں درآمدات میں سب سے زیادہ کمی دیکھی گئی اور درآمدات تین ارب ڈالر کی سطح سے بھی نیچے آگئی، جو کہ پاکستان کی ضروریات کا نصف بنتی ہے۔
دوسری طرف درآمدات میں کمی سے پاکستان میں سپلائی کے مسائل بھی پیدا ہوئے، ضروری خام مال کی عدم فراہمی کی وجہ سے بہت سی فیکٹریاں بند ہوگئیں اور اکثر نے اپنی پروڈکشن میں کمی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی تجارتی خسارہ 9ماہ کے دوران 22ارب 90 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگیا
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا اپریل پاکستان نے 46.7 ارب ڈالر کی اشیاء درآمد کی، جو گزشہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں18.6 ارب ڈالر یا 28.4 فیصد کم تھیں۔ درآمدات میں کمی حکومت کے انتظامی اقدامات کی وجہ سے ہوئی، جیسا کہ بینکس نے لیٹر آف کریڈٹ جاری کرنے سے انکار کردیا۔
واضح رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے اختتام تک درآمدات 65.6 ارب ڈالر رہنے کا تخمینہ لگایا تھا، لیکن نظر ثانی شدہ جائزہ کے مطابق اب درآمدات 55 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے۔
درآمدی پالیسی میں سختیوں کی وجہ سے پاکستان کے ریزرو 4.5 ارب ڈالر کی سطح پر برقرار ہیں، پراڈکشن میں کمی، یوٹیلیٹی بلز میں اضافے اور روپے کی ویلیو میں گراوٹ کی وجہ سے افراط زر 36.4 کی شرح پر پہنچ گیا ہے، جو کہ 1964 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ارب ڈالر سے بڑھ جائے گا
دوسری طرف برآمدات میں 11.7 فیصد کی کمی کے ساتھ 23.1 ارب ڈالر رہی، برآمدات کا سالانہ ہدف 38 ارب ڈالر مقرر کیا گیا تھا، لیکن دس ماہ کے دوران صرف 61 فیصد ہی حاصل کیا جاسکا ہے۔
نظر ثانی شدہ جائزے کے مطابق برآمدات 28 ارب ڈالر سے کم رہنے کا امکان ہے، اگلے مالی سال کے دوران بھی برآمدات میں کسی خاص اضافے کی توقع نہیں ہے اور اگلے مالی سال کے لیے 30 ارب ڈالر کی برآمدات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
برآمدات کی یہ سطح حکومت کو مالی خسارہ پورا کرنے میں مددگار نہیں ہیسالانہ تجارتی خسارہ 78 فیصد کمی کے ساتھ 829 ملین ڈالر رہ گیا، جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران تین ارب ڈالر تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔