- نسیم شاہ فٹ ہوگئے! چھوٹے رن اَپ کیساتھ بالنگ شروع کردی
- چیف الیکشن کمشنر کا خیبرپختونخوا میں الیکشن کی تیاریوں پر اظہاراطمینان
- امریکا نے مغربی کنارے میں تشدد میں ملوث یہودیوں پر پابندی عائد کردی
- سرد موسم میں سیاسی ماحول گرم، نواز شریف اور چوہدری شجاعت کی ملاقات طے
- چڑیا گھر بہاولپور میں شیر کے پنجرے میں ایک شخص ہلاک
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 1300روپے کی کمی
- مشفق الرحیم عجیب انداز میں وکٹ گنوانے والے پہلے بنگلادیشی کھلاڑی بن گئے
- توہین الیکشن کمیشن کیس؛ عمران خان، فواد چوہدری کے جیل ٹرائل کا فیصلہ
- جنگ کے بعد غزہ میں بین الاقوامی مداخلت ناقابل قبول ہے، اسرائیلی وزیراعظم
- جسٹس اعجاز الاحسن کی سپریم جوڈیشل کونسل میں بطور ممبر شمولیت چیلنج
- لاہور میں گرفتار تمام کم عمر گرفتار ڈرائیورز مقدمات سے ڈسچارج
- تشدد کا شکار کمسن ملازمہ رضوانہ صحتیابی کے بعد اسپتال سے ڈسچارج
- بلوچستان میں مردم شماری کیخلاف اپیل پر اےجی بلوچستان سے جواب طلب
- ٹریفک پولیس پنجاب کا نیا ریکارڈ؛ ایک دن میں 95 ہزار ڈرائیونگ لائسنس جاری
- ٹرائل 2 سال تک مکمل نہ ہو تو ملزم ضمانت کا حق دار ہے، سپریم کورٹ
- چار روزہ میچ؛ شان مسعود کی سینچری، پاکستان نے 6 وکٹیں گنوادیں
- توشہ خانہ؛ عمران خان کی نااہلی کیخلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد
- ڈاکٹر عافیہ کو امریکی جیل میں 2 بار زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، وکیل کا انکشاف
- اس بچے کا خیال رکھیے
- ’’جب تک چلنے کے قابل ہوں اسوقت تک آئی پی ایل کھیلوں گا‘‘
سارک خطے کو متعدد چیلنجز درپیش ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

خطے کی میکرو اکنامک، مشترکہ مطالعوں اور استعداد کاری پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ فوٹو: ایس بی پی
کراچی: گورنر جمیل احمد نے کہا کہ سارک کے خطے کو متعدد چیلنج درپیش ہیں۔
43 ویں سارک فنانس گورنرز گروپ کا اجلاس بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد کی صدارت میں 2 مئی کو اسلام آباد میں ہوا۔ انھوں نے سارک فنانس کے علاقائی اجلاس میں سارک کے مرکزی بینکوں کے گورنروں اور دیگر مندوبین کا خیرمقدم کیا۔
انھوں نے خاص طور پر مہا پرشاد ادھیکاری، گورنر آف نیپال راشٹرا بینک، ڈاکٹر پی نندا لال ویراسنگھے، گورنر سینٹرل بینک آف سری لنکا، اور خطّے کے دوسرے مرکزی بینکوں سے تشریف لانے والے مندوبین سے اظہارِ تشکّر کیا۔
اپنے خیرمقدمی کلمات میں گورنر جمیل احمد نے کہا کہ سارک کے خطے کو متعدد چیلنج درپیش ہیں اور اسے بہت بلند مہنگائی، سست نمو، مالیاتی اور بیرونی توازن پر دبائو، موسمیاتی تبدیلیوں، اور غربت میں اضافے کے لحاظ سے دشواریوں کا سامنا ہے۔
اس صورتِ حال میں سارک فنانس فورم یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم متعلقہ میکرو اکنامک پالیسیوں پر ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھیں، چنانچہ درپیش صبر آزما ماحول میں علاقائی تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سارک ممالک کے مرکزی بینکس کا اجلاس آج سے اسلام آباد میں شروع ہوگا
اسٹیٹ بینک کے گورنر کے افتتاحی کلمات کے بعد مرکزی بینکوں کے گورنرز نے خطے کی میکرو اکنامک صورتحال، سارک فنانس فورم کے تحت مختلف اقدامات بشمول ڈیٹابیس، مالی شمولیت، مشترکہ مطالعوں اور استعداد کاری پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔
گورنروں کے اجلاس کے علاوہ ایک سیشن دورانِ سال مکمل کیے گئے سارک فنانس مشترکہ تحقیقی مطالعوں پر منعقد کیا گیا۔ اس سیشن میں اسٹیٹ بینک نے جنوب ایشیائی مرکزی بینکوں کی طرف سے غیر روایتی پالیسی آلات کے استعمال پر ایک اسٹڈی پیش کی۔
اسٹیٹ بینک نے اپنے فلیگ شپ زاہد حسین میموریل لیکچر کا بھی اہتمام کیا، جس میں ہارورڈ کینیڈی اسکول سے آئے ہوئے ڈاکٹر عاصم اعجاز نے ’’امرجنگ اکنامکس میں فنانشل انکلوژن کے لیے مواقع اور چیلنجز کی ڈیموکریٹائزنگ لینڈنگ‘‘ کے موضوع پر لیکچر دیا، رکن ممالک کے مرکزی بینکوں کی جانب سے اپنی اپنی ملکی پریزنٹیشن پیش کی گئی اور “سارک ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے ایجنڈے اور سبز مالکاری کی طرف پیش قدمی میں مالی شعبے کا کردار” پر ایک پینل مباحثہ ہوا۔
پینل کے ارکان میں جناب یسین انور – سابق گورنر اسٹیٹ بینک اور آئی ایف سی کے سینئر پالیسی ایڈوائزر، عبدالرحمان وڑائچ، کمشنر ایس ای سی پی، ایشیائی ترقیاتی بینک سے مسٹر وریندر کمار دگل اور سری لنکا کے مرکزی بینک سے مسز دل رکشنی شامل تھیں۔
ارکان نے پائیدار مالکاری کو فروغ دینے میں مالی اداروں کے کردار اور خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات میں پیش رفت کے لیے سبز مالکاری سے استفادہ کرنے کے طریقوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اسٹیٹ بینک کی ڈپٹی گورنر سیما کامل نے اختتامی کلمات ادا کیے ، انھوں نے مباحثے میں شریک گراں قدر تعاون پر تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔
یہ تقریب موسمیاتی تبدیلی کے اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے سارک کے رکن ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان زیادہ سے زیادہ اشتراک و تعاون کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔