- ٹیم دورہ آسٹریلیا کیلئے پرجوش ہے، محمد حفیظ
- انٹرا پارٹی الیکشن میں عمران خان کی دستبرداری کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تحریک انصاف
- الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت 30 نومبر کو جاری کرے گا
- لاہور؛ سرغنہ سمیت اسد ڈکیت گینگ کے پانچ ارکان گرفتار
- پاکستان رہنے کیلیے دنیا کے سستے ترین ممالک میں سرفہرست
- قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ آسٹریلیا کیلئے منیجمنٹ اور کوچنگ اسٹاف کا اعلان
- بیوی نے غیر ازدواجی تعلقات پر شوہر کو بالکونی سے نیچے پھینک دیا
- دنیا کی سب سے کم عمر ذہین بچی
- اہلیہ سے منسوب جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے امام الحق کو پریشان کردیا
- ورلڈکپ فائنل میں بھارت کی شکست کا جشن منانے پر 7 کشمیری طلبا گرفتار
- شعیب اختر بیس بال کے ایمبیسیڈر بن گئے
- ہونڈا کا پاکستان میں الیکٹرک بائیک متعارف کرانے کا اعلان
- پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن ہفتے کو ہوں گے، عمران خان حصہ نہیں لیں گے
- گوگل دسمبر سے غیر فعال اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا شروع کر دے گا
- سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے سے اپنی جائیدادیں واپس مانگ لیں
- افغان شہری کا خودکش حملہ، پاکستان کا حافظ گل بہادر کی حوالگی کا مطالبہ
- عالمی بینک نے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی مخالفت کردی
- مسلم لیگ (ن) کی کامیابی پاکستان کو مسائل سے نجات دلانے کیلیے اہم ہے، شہباز شریف
- اے آئی پھیپھڑوں کے کینسر کی نشاندہی میں مددگار ثابت
- جسے اللہ رکھے؛ غزہ میں گھر کے ملبے سے37 دن بعد نومولود زندہ مل گیا
جسٹس فائز کیخلاف ریفرنس فیض حمید سے بھی اوپر سے آیا تھا، عمران خان

ہم نے افغان حکومت سے کہا تھا ٹی ٹی پی کو واپس بھیجیں، اس میں جنرل باجوہ اور آئی ایس آئی سربراہ بھی تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے افغان حکومت سے کہا تھا ٹی ٹی پی کو واپس بھیجیں۔
عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے مقدموں میں تیزی سے اضافہ کیا جارہا ہے، ڈبل سنچری جلد مکمل ہو جائے گی، کرکٹ میں تو میں 170 تک ہی پہنچا تھا ڈبل سنچری نہیں ہوئی تھی۔
دوبارہ حکومت میں آکر کرپٹ فوجی افسران کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر عمران خان نے جواب دیا ہم نے کہا ہے رول آف لاء کے مطابق کارروائی ہوگی۔
ہم نے افغان حکومت سے کہا تھا ٹی ٹی پی کو واپس بھیجیں
اپنی حکومت میں طالبان سے مذکرات کی پالیسی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان حکومت سے مذاکرات جاری تھے کہ ٹی ٹی پی والوں کو کیسے واپس بھیجنا ہے، اس دوران ہماری حکومت ختم ہو گئی، اس وقت کے وزیراعلیٰ کے پی محمود خان نے وقت پر بتادیا تھا کہ طالبان واپس آرہے ہیں، ہم نے بھی وقت پر بار بار بتایا کہ طالبان دوبارہ آرہے ہیں ۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے مذاکرات ٹی ٹی پی نہیں بلکہ نئی افغان حکومت سے ہوئے تھے، ٹی ٹی پی وہاں سے آپریٹ کر رہی تھی ، ہم نے کہا ان لوگوں کو واپس بھیجیں، جنرل باجوہ بھی تھے اس میں ، آئی ایس آئی کے سربراہ بھی تھے، ہماری بات چل رہی تھی کہ کیسے ان کو ری ہیبلیٹیٹ کرنا ہے، مگر حکومت ہی چلی گئی، پی ڈی ایم حکومت نے آکر پھر کسی چیز کی پرواہ نہیں کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے کئی بریفنگ میں کہا ٹینکوں میں تیل نہیں، میں حیران تھا یہ کس قسم کا آرمی چیف ہے جو یہ بات کرتا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس فیض حمید سے بھی اوپر سے آیا تھا، ہمیں بتایا گیا نواز شریف جائیداد پر فارغ ہوا ، خود میں نے بھی لندن فلیٹ کا جواب دیا، ہمیں تو بتایا جاتا تھا قانون سب کیلئے برابر ہے لہذا فائز عیسی سے بھی جواب لینا ہے بعد میں اندازہ ہوا اس کا مقصد کچھ اور تھا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ میں نہیں چاہتا تھا کہ عدلیہ سے اختلاف ہو، پاکستان میں ایک طبقہ چوری کرتا ہے این آر او لیتا ہے، وہیں ایک طبقہ وہ ہے کہ کالی ویگو آتی ہے بندہ اٹھا کر لے جاتی ہے انکو کوئی نہیں پوچھ سکتا۔ نواز شریف باجوہ کو غلط وجہ سے اٹیک کررہا تھا، نواز شریف کہہ رہا تھا تمہاری جرات کیسے ہوئی میرے خلاف تحقیقات کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔