- حیدرآباد میں ٹرانسفارمر پھٹنے سے دو بچے جھلس کر زخمی
- انتخابات میں تاخیر کی خبروں پر الیکشن کمیشن کا قانونی کارروائی کا فیصلہ
- کراچی میں پولیس اہلکاروں کی ریٹائرڈ افسر کے گھر پر چھاپہ نما ڈکیتی
- پی ایس ایل 9 کے کھلاڑیوں کی ڈرافٹنگ کی تاریخ سامنے آگئی
- بمباری میں شہید ننھی پوتی کا دکھ مناتے دادا کی تباہ حال گھر آمد؛ ہر آنکھ نم
- ویرات کوہلی کا ون ڈے اور ٹی 20 کرکٹ سے وقفہ لینے کا فیصلہ
- کراچی: صنعتی صارفین کیلیے بجلی تین روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری
- دوران پرواز میاں بیوی لڑ پڑے؛ طیارے کی ہنگامی لینڈنگ
- سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی
- جسٹس (ر) مظہر عالم کمپیٹیشن اپیلیٹ ٹریبیونل کے چئیرمین مقرر
- جنگ کے بعد غزہ پر حماس کی حکومت نہیں رہنی چاہیے؛ یورپی کمیشن
- سولر پینل کی آڑ میں 70 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے ذمہ دار 6 نجی بینک ہیں، ایف بی آر
- عام انتخابات؛ خیبرپختونخوا میں سیاسی جماعتوں کیلیے ضابطہ اخلاق جاری
- گوگل ایپ میں سرچ بار کی جگہ تبدیل کرنے کی تیاری
- زوم ویڈیو کے جسمانی اور ذہنی منفی اثرات
- انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں کمی، اوپن مارکیٹ میں قدرمستحکم
- امیرِ کویت 86 سالہ شیخ نواف الاحمد کی اچانک طبیعت بگڑ گئی؛ اسپتال میں داخل
- عمران خان چیئرمین پی ٹی آئی تھے، ہیں اور تاحیات رہیں گے، بیرسٹر گوہر
- عدالتی احکامات نظرانداز، ایس بی سی اے افسران کی مبینہ سرپرستی میں غیرقانونی تعمیرات جاری
- کراچی میں بیٹیوں کے اغوا کے ملزم سوتیلے والد کی تھانے میں مبینہ خودکشی
لیاری بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی میں فیسٹول کے دوران بچوں کو بھارتی فلم دکھائے جانے کا انکشاف

کراچی: شہر قائد کے علاقے لیاری میں قائم بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹ فیسٹیول کے دوران طلبا کو بھارتی فلم دکھائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ جس کے نامناسب لباس اور غیر اخلاقی رقص بھی طالب علموں نے دیکھا۔
لیاری میں قائم بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹ فیسٹیول کے دوران بھارتی فلم “ہیرا پھیری” دکھائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے اور اس دوران فلم میں شامل نامناسب مناظر و رقص بھی نشر کیا گیا جس کو آڈیٹوریم میں بیٹھے طلبا و طالبات نے دیکھا۔
بتایا گیاہ ے کہ طلبہ کی کونسل نے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن کے ذریعے 3 روزہ فوڈ فیسٹیول کی اجازت مانگی تھی اور تیسرے روز بھارتی فلم چلائی گئی، قابل ذکر بات یہ ہے کہ سوائے ایک ٹیچر کے اس دوران متعلقہ شعبے سمیت یونیورسٹی کے اساتذہ وہاں موجود ہی نہیں تھے جو اس فلم کو رکواتے جبکہ وہاں موجود ایک ٹیچر فلم رکوانے کے بجائے اپنے موبائل فون سے اس کی ویڈیو بناتے رہے۔
ادھر دوسری جانب اس معاملے پر یونیورسٹی انتظامیہ پر کڑی تنقید کی گئی اور یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر سراج میمن کے بارے میں رائے دی گئی کہ یہ سب ان کے یونیورسٹی نہ آنے کی وجہ سے ہورہا ہے اور یونیورسٹی تباہ ہورہی ہے۔
لیاری یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اس حوالے سے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ ایونٹ یونیورسٹی انتظامیہ کی بغیر کسی پیشگی اجازت کے منعقد ہوا جو کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے، فیسٹیول منعقد کرنے کے لیے آرگنائزرز کی جانب سے مروجہ قوانین پر عمل نہیں کیا گیا اور نہ ہی یونیورسٹی کوڈ آف کنڈکٹ کا احترام کیا گیا تاہم معلوم ہونے پر اس فیسٹیول کو فوری طور پر رکوادیا گیا تھا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آرگنائزر کی جانب سے اس سلسلے میں جامعہ کے قوانین کی سخت خلاف ورزی کی گئی جس کے سبب معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آرگنائزر کو طلب کیا گیا ہے اور اب ان کے خلاف انضباطی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔
انتظامیہ نے واضح کیا کہ یونیورسٹی اس طرح کی بری مثال کی کسی صورت بھی کیمپس میں اجازت نہیں دے سکتی۔
واضح رہے کہ لیاری یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے مستقل سربراہ ہیں جس کے سبب وہ لیاری یونیورسٹی میں ہفتے میں ایک روز چند گھنٹے ہی دے پاتے ہیں تاہم وہ مختلف معاملات میں بروقت ایکشن لینے کے حوالے سے بھی معروف ہیں۔ ایک روز قبل ہی ان کی جانب سے ایک ایسی ویڈیو پر فوری کارروائی کرائی گئی تھی جس میں طلبہ کے بیت الخلا کو ناگفتہ باحالت میں دکھایا گیا تھا تاہم متعلقہ افراد کی جانب سے اگلے ہی روز کارروائی کرتے ہوئے ان واش رومز کو قابل استعمال بنادیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔