- الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کےلیے حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست جاری کردی
- پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان، پٹرول کے نرخ برقرار
- دس سال میں خیبر پختونخوا کو کنگال کردیا گیا، مریم نواز
- محکمہ کالج ایجوکیشن کے بااثرافسران و پرنسپلز نے کالجوں میں رہائش اختیار کرلی
- درہ خنجراب کو 5 ماہ کے لیے بند کردیا گیا
- روس میں ’ایل جی بی ٹی‘ انتہا پسند تنظیم قرار، سرگرمیوں پر پابندی عائد
- پی ٹی اے نے وطن آنے والے پاکستانیوں کیلیے اہم سہولت کا اعلان کردیا
- حکومت کا آئندہ تمام بھرتیاں کنٹریکٹ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ
- کراچی؛ ڈاکوؤں نے سیکریٹری پاکستان ہاکی فیڈریشن کو لوٹ لیا
- سرکاری افسران سے انٹرویو، میڈیا ٹاک کے لیے ضابطہ اخلاق جاری
- منظم جرائم میں ملوث سندھ پولیس کے 11 اہلکار برطرف
- سالانہ1 لاکھ 41 ہزار بچے ماں کا دودھ نہ ملنے سے جاں بحق ہوجاتے ہیں، سینیٹ کمیٹی میں انکشاف
- دورہ جنوبی افریقا کیلئے کے ایل راہول بھارت کی ون ڈے ٹیم کے کپتان مقرر
- سندھ کے تعلیمی بورڈزمیں بحرانی صورتحال، تنخواہوں کی ادائیگی بھی رک گئی
- ایک ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر میں 9 کروڑ ڈالر کا اضافہ
- بیرسٹر گوہر کی تعیناتی سے پی ٹی آئی کو تقسیم کرنے کی سازش ناکام ہوگئی، پی ٹی آئی
- سندھ میں موسم سرما کی تعطیلات کا نوٹیفکیشن جاری
- حیدرآباد؛ خواتین کی قابل اعتراض تصاویر وائرل کرنے میں ملوث 2 ملزمان گرفتار
- بھولا نہیں ہوں ! امام الحق نے بابراعظم کی نصیحت کا جواب دے دیا
- آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، چار سرکاری ادارے حکومتی سرپرستی سے آزاد ہوگئے
سینیٹ؛ سپریم کورٹ فیصلوں اور آرڈر پر نظرثانی کا بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج

(فوٹو فائل)
اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں سپریم کورٹ فیصلوں اور آرڈر پر نظرثانی (سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ) کا بل منظور کرلیا گیا، جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا، جس میں ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی کی جانب سے ایوان میں بل پیش کیا گیا، جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور چیئرمین ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ اپوزیشن کی جانب سے جعلی بل نامنظور، امپورٹڈ حکومت نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔
اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ بل منظور کرلیا گیا۔ بل کے حق میں 32 اور مخالفت میں 21 ووٹ آئے۔
بل کے مطابق سپریم کورٹ کا جو بینچ فیصلہ سنائے گا، نظرثانی کے لیے اس سے بڑا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا حق ایسے متاثرہ شخص کو بھی ہو گا جس کے خلاف بل منظوری سے قبل فیصلہ سنایا گیا ہو۔ نظرثانی کی درخواست اس قانون کی منظوری کے 60 روز کے اندر دائر کرنا ہو گی۔ بل کا اطلاق سپریم کورٹ، ہائی کورٹ سمیت تمام عدالتوں پر ہوگا۔ بل کا مقصد سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو وسعت دینا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔