- امریکا نے مغربی کنارے میں تشدد میں ملوث یہودیوں پر پابندیاں عائد کردیں
- سرد موسم میں سیاسی ماحول گرم، نواز شریف اور چوہدری شجاعت کی ملاقات طے
- چڑیا گھر بہاولپور میں شیر کے پنجرے میں ایک شخص ہلاک
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 1300روپے کی کمی
- مشفق الرحیم عجیب انداز میں وکٹ گنوانے والے پہلے بنگلادیشی کھلاڑی بن گئے
- توہین الیکشن کمیشن کیس؛ عمران خان، فواد چوہدری کے جیل ٹرائل کا فیصلہ
- جنگ کے بعد غزہ میں بین الاقوامی مداخلت ناقابل قبول ہے، اسرائیلی وزیراعظم
- جسٹس اعجاز الاحسن کی سپریم جوڈیشل کونسل میں بطور ممبر شمولیت چیلنج
- لاہور میں گرفتار تمام کم عمر گرفتار ڈرائیورز مقدمات سے ڈسچارج
- تشدد کا شکار کمسن ملازمہ رضوانہ صحتیابی کے بعد اسپتال سے ڈسچارج
- بلوچستان میں مردم شماری کیخلاف اپیل پر اےجی بلوچستان سے جواب طلب
- ٹریفک پولیس پنجاب کا نیا ریکارڈ؛ ایک دن میں 95 ہزار ڈرائیونگ لائسنس جاری
- ٹرائل 2 سال تک مکمل نہ ہو تو ملزم ضمانت کا حق دار ہے، سپریم کورٹ
- چار روزہ میچ؛ شان مسعود کی سینچری، پاکستان نے 6 وکٹیں گنوادیں
- توشہ خانہ؛ عمران خان کی نااہلی کیخلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد
- ڈاکٹر عافیہ کو امریکی جیل میں 2 بار زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، وکیل کا انکشاف
- اس بچے کا خیال رکھیے
- ’’جب تک چلنے کے قابل ہوں اسوقت تک آئی پی ایل کھیلوں گا‘‘
- بجلی کمپنیوں کے افسران کی مفت بجلی ختم، بدلے میں بڑی رقم ملے گی
- پاکستان خوش آمدید کا بورڈ لگانے پر افغان حکام نے طورخم گزرگاہ بند کردی
ہمارا دشمن نمبر ون
اپنے تمام تر محققانہ علم اورتجربے کو بروئے کار لاکر بھی ہم یہ عقدہ نہیں حل کر پائے کہ اس ظلم کش، ستم گر اور اتیاچاری گندم نے ہم پر کیا جادو کیا ہے یعنی بقول سہگل۔
میں کیا جانو جادو ہے جادو ہے جادوہے
کہ ایک طرف تو اس نے قسم رکھی ہے کہ ہمارے ساتھ ہمیشہ دشمنی کرتی رہے گی اور دشمنی کے سوا اورکچھ نہیں کرے گی اوردوسری طرف ہم ہیں کہ اس سے مجنونانہ، والہانہ اور زمانہ در زمانہ محبت کیے جارہے ہیں جب بھی دیکھو آٹا آٹا گندم گندم روٹی روٹی کیے جارہے ہیں ،یہاں تک کہ اس کے لیے بھائی بھائی ایک دوسرے کاگلا بھی کاٹ دیتے ہیں، ابھی ابھی اس رمضان کے مہینے میں گندم کے آٹے کے لیے کیا کیا نہیں کیا گیا ،عام حالات میں بھی دیکھیے توہر وقت کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی جھگڑا اس طفیل چل رہا ہوتا ہے۔
وہ ایک کہانی بہت پرانی ہرکسی کی زبانی کس کو معلوم نہیں کہ اس دانہ گندم نے ہمارے جد امجد اور جدہ ماجدہ کو جنت سے نکلوایا تھا ، پوری کہانی تو علماء و فضلا کو معلوم ہوگی کہ کیا ہوا تھا لیکن جو کہانی ہم تک زبان در زبان، دہان در دہان اور زمان در زمان پہنچی ہے، اس کے مطابق ہمارے اجداد اچھے بھلے جنت میں رہتے تھے۔
سب کچھ وافر تھا ،کسی چیزکی کمی نہیں تھی ،صرف ہاتھ بڑھا کر جو کچھ چاہتے تھے، حاصل کرکے کھا لیتے تھے لیکن پھر شیطان کے بہکاوے میں آکر انھوں نے گندم کو ہاتھ لگایا جس کی ممانعت تھی اور یوں ہمارے بھولے بھولے معصوم اجداد جنت بدر ہوگئے۔
اتنا بڑا نقصان پہنچانے کی وجہ سے ہمیں اس کم بخت گندم کے سائے سے بھی نفرت ہونا چاہیے تھی ،ایک غیرت مند اولاد کی حیثیت سے باپ دادا کے دشمن کے ساتھ ہمیں دشمنی ہونا چاہیے تھی اوراسے اپنا جدی پشتی دشمن قرار دے کر اس کی اینٹ سے اینٹ بجانا چاہیے تھی اس کی پوری نسل کو بیخ سے اکھاڑ کر نابود کرناچاہیے تھا۔
چلیے ہم وہ تو نہیں کر پائے جو ایک غیرت مند سعادت مند اورخردمند اولاد کو کرناچاہیے تھا لیکن یہ کیا،کہ اسی عطار کے لونڈے پر لٹو ہوگئے اور لٹو بھی اتنے اور ایسے کہ اس کے بغیر ایک پل بھی گزارا نہیں کرسکتے۔
پیاباج پیالہ پیا نہیں جائے نا
پیا باج ایک تل چبا جائے نا
صرف ہم ہی کیا ، وہ جو ایک اور شاخ ہے جن کے خیال میں وہ شجر سیب تھا وہ بھی سیب کے ایسے گرویدہ ہیںکہ اس کے لیے ’’ڈاکٹر‘‘ تک کو چھوڑ دیتے ہیں ،ایپل فار دا ڈے۔کیپ ڈاکٹر اوے(keep doctor away)
خیرسیب والے جانیں اوران کاسیب ، ہم تو اس گندم والوں پر حیران ہیں کہ ’’گل ‘‘ نے صنوبر کے ساتھ کیاکیا اور اب ’’صنوبر‘‘ اس ’’گل‘‘ کے ساتھ کیا کررہا ہے۔ ہمارے بتانے کے بغیر بھی آپ روزانہ درجنوں بریکنگ نیوزسن رہے ہیں کہ گندم نے اپنے پیچھے ہماراکیا حال کیا ہواہے ، لیلا لیلا پکاروں میں بن میں ،ہماری گندم ہائے آٹا ہائے روٹی ۔
کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لیے
سوال یہ ہے کتابوں نے کیادیا مجھ کو
لیکن مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ،ہمیں امید کی ایک کرن دکھائی دینے لگی ہے ،ہمیں ایسا لگنے لگا ہے کہ انسان اتنا بھی نکما نہیں ہے اس کی سمجھ میں آنے لگاہے کہ ہمارا دشمن نمبرون کون ہے ، اور اس سلسلے میں خدا کے کچھ نیک بندوں اورانسانی سپوتوں نے حکمت عملی بناکر ’’کام‘‘ کاآغازبھی کردیا۔
ذرا ان خبروں پر دھیان دیجیے جن میں ’’ناقص آٹے‘‘ کاذکر آتا رہتا ہے اور اس رمضان کے مہینے میں تو ان انسانیت دوستوں نے ایسے ایسے آٹے ایجاد کیے کہ ان پر کسی طرح بھی آٹے یا گندم کے آٹے کی ’’تہمت‘‘ نہیں لگائی جاسکتی ، ابھی یہ تو معلوم نہیں ہوپایا ہے کہ یہ مخصوص آٹا کیسے اورکس چیز کا بنایاجاتاہے۔ وہ ایک شخص نے بازار سے دودھ منگوایا تو دودھ کو گلاس میں ڈال کر اور دیکھ دیکھ کر بولا، اتنا تو میں جانتاہوں کہ تم ’’پانی‘‘ہو لیکن یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ تجھے سفید کیسے کیاگیا ہے ۔
جس آٹے کا ہم ذکر کر رہے ہیں، ابھی اس کے ’’مادرپدر‘‘ کا پتہ بھی نہیں لگایا جاسکتا ،لیکن اتنا ہم جانتے ہیںکہ گندم کاآٹا نہیں ہوتا اوراصل نکتے کی بات یہی ہے ،ذراسوچئے ،غورئیے ،فکرئیے کہ جب انسان اس آٹے کاعادی ہوجائے گا جو گندم کا نہیں ہے تو اس کم بخت گندم کی اسیری سے بھی چھٹکارا پاجائے گا یا تو کچھ ’’اور‘‘کھانے لگے گا یایہی ’’آٹا‘‘ کھائے گا جو گندم کا نہیں ہے اوراس کامطلب ہے، اجداد کے اس دشمن سے چھٹکارا۔ بخدا ہمیں اگر ان لوگوں کا پتہ ہوتا جو یہ ’’گندم لیس‘‘ (less)آٹا تیار کررہے ہیں تو جاکر ان کے ہاتھ پیرچوم لیتے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔