- زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں کمی
- بھارت میں ماں کی لاش کیساتھ ایک سال تک رہنے والی 2 بیٹیاں گرفتار
- نگراں وفاقی وزرا گوہر اعجاز اور عمر سیف کے اثاثے منظر عام پر
- آئی ایم ایف اورورلڈ بینک کا موسمیاتی تبدیلیوں کیلیے فنڈزمختص کرنے کا مطالبہ
- پی ایس ایل 9 ؛ افتخار احمد ملتان سلطانز کا حصہ بن گئے
- مہینوں سے سردرد میں مبتلا شہری کی کھوپڑی سے کیا نکلا، ڈاکٹر حیران
- دنیا کی پہلی مسافر برقی ’فلائنگ‘ شپ سروس کا آغاز آئندہ برس سے ہوگا
- دل کے دورے کا خطرہ کم کرنے والا نیا خون کا ٹیسٹ
- ایف بی آر نے پی آئی اے کے منجمد بینک اکاونٹس بحال کردیئے
- دنیا کے سستے ترین شہروں میں ایک پاکستانی شہر بھی شامل
- ایک بیٹا 3 مائیں، نادرا کا انوکھا کارنامہ
- جو لیڈر ملک کو آگے لے جائے بعض قوتیں اسے پیچھے کھینچتی ہیں، آصف زرداری
- ن لیگ ناکام ہوچکی یہ سیاست کے شوباز ہیں، بلاول بھٹو
- پاکستان جاکر اسلام قبول کرکے شادی کرنیوالی انجو بھارت پہنچ گئیں
- اردو یونیورسٹی؛ ڈیڑھ سال بعد مستقل وائس چانسلر کے انتخاب کیلیے کارروائی شروع
- راولپنڈی: والد پر تشدد کرنے والا ناخلف بیٹا گرفتار
- مقدمات سے بریت؛ شریف برادران کے لاڈلے ہونے میں کوئی شک باقی ہے؟ پرویز الٰہی
- چیئرمین پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کو خط، بنیادی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ
- کلائنٹ اور وکیل کی ذاتی آڈیو لیک کرنیوالوں کو شرم آنی چاہیے، لطیف کھوسہ
- ترجیح ڈومیسٹک کرکٹ ہے؛ احمد شہزاد کی ابوظہبی میں لِیگ کھیلنے سے معذرت
سپریم کورٹ اختیارات قانون؛ حکومت نے فل کورٹ بنانے کی درخواست دائر کردی

وفاق نے درخواستوں کیخلاف آٹھ صفحات کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق کیس میں پیش رفت ہوگئی۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پرویسجرل قانون کیخلاف دائر درخواستیں مسترد کرنے اور کیس کی سماعت کےلیے فل کورٹ بنانے کی استدعا کردی۔
وفاق نے درخواستوں کیخلاف آٹھ صفحات کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ قانون کیخلاف درخواستیں انصاف کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہیں، درخواست گزاروں کی قانون کو چیلنج کرنے کی نیت صاف نہیں۔
حکومت نے کہا کہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر کوئی قدغن نہیں، ماسٹر آف روسٹر کے تصور کو قانونی تحفظ حاصل نہیں، نئے قانون سے چیف جسٹس کا آئین کے آرٹیکل 184/3 کا اختیار ریگولیٹ ہوگا اور عدلیہ کے اختیارات میں کمی نہیں ہوگی۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ قانون میں آرٹیکل 184/3 کے اختیار میں اپیل کا حق دیا گیا ہے، آئین کا آرٹیکل10A بھی فئیر ٹرائل کا حق دیتا ہے، آرٹیکل 184/3میں نظر ثانی کا اختیار بڑا محدود ہے، اور فئیر ٹرائل کیلئے اپیل کا حق ضروری ہے۔
وفاقی حکومت نے مقدمے میں فل کورٹ بنانے کی استدعا کرتے ہوئے اس حوالے سے متفرق درخواست دائر کردی۔
حکومت نے کہا کہ عدالت کے سامنے پارلیمنٹ کی قانون سازی کے اختیار، عدلیہ کی آزادی اور اداروں کی اختیارات کی تقسیم کے آئینی سوالات ہیں، سپریم کورٹ قانون کیخلاف درخواستیں اہم نوعیت کا آئینی معاملہ ہے، ماضی میں آئینی نوعیت کے ایسے مقدمات کیلئے فل کورٹ بینچ تشکیل دئیے گئے، اس مقدمہ میں بھی آئینی نوعیت کے سوالات اٹھائے گئے۔
حکومت نے کہا کہ فل کورٹ استدعا کا مقصد کسی جج کو شامل کرانا نہیں، بلکہ سپریم کورٹ کے تمام ججز پر وفاق کا اعتبار ہے، لہذا مقدمے میں سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔