پھلوں اور مینتھول کے ذائقے پر پابندی ویپنگ کی وباء کو روک سکتی ہے

ویب ڈیسک  اتوار 7 مئ 2023

اوہائیو: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر پھل اور مینتھول کے ذائقوں پر پابندی لگا دی جائے تو نوجوانوں میں پنپتے ہوئے ویپنگ بحران کو روکا جاسکتا ہے۔

ویپنگ کرنے والے 14 سے 21 سال کے درمیان 70 فی صد نوجوانوں کے مطابق اگر اس برقی سیگریٹ کا ذائقہ عام سیگریٹ جیسا ہوجائے تو وہ اس عادت کو ترک کر دیں گے۔

امریکا اور برطانیہ اس وقت بچوں کے ویپنگ میں مبتلا ہونے کی وباء کی زد میں ہیں۔ اس حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس میں یہ انکشاف کیا جا رہا ہے کہ اس عادت کی وجہ سے کمرہ جماعت اور کھیل کے میدان دھوئیں کے بادلوں میں بدل چکے ہیں۔

امریکا میں مڈل اور ہائی اسکول کے ہر پانچ میں سے ایک بچے (25 لاکھ 50 ہزار بچے) نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ مہینے میں کم از کم ایک بار ای سیگریٹ کا استعمال کرتا ہے۔

امریکا کی اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے امریکا بھر سے 14 سے 21 سال کے درمیان ویپنگ کرنے والے بچوں کا سروے کیا۔ان بچوں نے گزشتہ 30 دنوں میں کم از کم ایک بار ویپنگ کی تھی (جس کو ای سیگریٹ کا مستقل استعمال قرار دیا گیا)۔

سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ 45 فی صد شرکاء کا پسندیدہ ذائقہ پھلوں کا تھا جبکہ 30.5 فی صد افراد فروٹ آئس یا فروٹ اور مینتھول پسند کرتے تھے۔

اس کے مقابلے میں 10 میں سے ایک فرد نے مینتھول کو جبکہ تین فی صد افراد نے تمباکو فلیور کو اپنا پسندیدہ فلیور بتایا۔

ویپنگ کرنے والوں سے پوچھا گیا کہ اگر صرف پھلوں کے فلیور پر پابندی عائد کر دی جائے تو کیا وہ ویپنگ کرنا چھوڑ دیں گے تو 38.8 فی صد افراد نے ’ہاں‘ میں جواب دیا۔

جبکہ مینتھول پر پابندی کے متعلق پوچھے جانے پر یہ شرح 70.8 فی صد تک پہنچ گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔