- جامعہ کراچی میں آئی سی سی بی ایس کی ڈائریکٹر کے حکم پر یونیسکو چیئر کی تعمیر روک دی گئی
- اسلام آباد؛ سابق چیئرمین جھنگ سیداں بیٹے اورسیکیورٹی گارڈ سمیت قتل
- جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں سے مقابلے میں سپاہی شہید،آئی ایس پی آر
- کراچی میں ڈکیتوں نے پولیس اہلکار کو بھی لوٹ لیا
- بھارت سے دبئی جانے والے مسافر طیارے کی کراچی میں ہنگامی لینڈنگ
- آئی جی سندھ کا یوم ثقافت پر کراچی میں شرپسندی کا نوٹس، ملزمان کی گرفتاری کا حکم
- کراچی؛ سوتیلے باپ نے بیٹے پرپیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی
- غلط کاموں سے روکنے پر بیٹے کا ماں پر مسجد میں بہیمانہ تشدد، ہاتھ پیر توڑ دیے
- کراچی؛ پولیس نے 50 لاکھ کی ڈکیتی میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا
- گورنر ہاؤس خیبرپختونخوا میں دلہا دلہن کے فوٹو شوٹ کی ویڈیو وائرل
- کانگریس نے تلنگانہ میں وزیراعلیٰ کے لیے نام کا اعلان کردیا
- بھارت میں طوفانی بارش کیساتھ مگرمچھ سڑک پر نکل آیا؛ ویڈیو وائرل
- اکبر ایس بابر کا اچانک آنا پی ٹی آئی کو انتخابات سے دور رکھنے کی سازش ہے، ترجمان تحریک انصاف
- لاہور؛ پولیس کی بروقت کارروائی،ماں کی گود سے بچی چھین کر فرارہونے والا ملزم پکڑلیا
- اسٹاک ایکسچینج بلندیوں پر؛ انڈیکس 63 ہزار کی سطح بھی عبور کرگیا
- حکومت کا جان شیر خان کیلئے ماہانہ ایک لاکھ روپے امداد کا اعلان
- فالوورز اور ویوز کیلئے طیارہ تباہ کرنے والے یوٹیوبر کو 6 ماہ قید
- لاہور؛ سردیوں میں طلب بڑھتے ہی مچھلیوں کے دام بھی بڑھ گئے
- پی ٹی ایم پر پابندی پر غور کررہے ہیں، بلوچستان حکومت
- اسرائیلی فوج نے جیل میں فلسطینی بچے کیساتھ جنسی زیادتی کی، امریکی عہدیدار
مردم شناسی
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میرے دور حکومت کے سال مشکل میں گزرے۔ مرشد بشریٰ بی بی نہ ہوتیں تو معلوم نہیں کیا ہوتا۔ جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ نے ہمیں لال بتی کے پیچھے لگایا جب ہم نے سوچ سمجھ کر اسمبلیاں توڑیں تو سب بھاگ گئے۔
عمران خان نے یہ نہیں بتایا کہ انھیں اسمبلیاں توڑنے کا مشورہ جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ نے 28 نومبر سے پہلے دیا تھا یا بعد میں؟ کیونکہ اسمبلیاں ان کی ریٹائرمنٹ کے ڈیڑھ ماہ بعد اس سال جنوری میں توڑی گئیں اور عمران خان نے جنرل باجوہ کے جاتے ہی ان پر تنقید اور الزام تراشی شروع کردی تھی ۔
سابق وزیر اعظم نے گزشتہ سال موجودہ حکومت کے آتے ہی اسے امریکی سازش اور امپورٹڈ قرار دیا تھا اور تحریک عدم اعتماد پیش ہوتے ہی ایک سائفر لہرایا تھا اور کسی کو دکھائے بغیر جیب میں رکھ لیا تھا اور اپنی برطرفی کے بعد تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کا ذمے دار امریکا کے بعد موجودہ سپریم کورٹ کو قرار دیا تھا جس نے رات گئے مداخلت کرکے ڈپٹی اسپیکر اور صدر مملکت کے فیصلوں کو غیر آئینی قرار دیا تھا اور تحریک عدم اعتماد پر فیصلے کا حکم دیا تھا جو کامیاب ہوئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ اگر چاہتے تو ان کے خلاف تحریک پیش ہی نہ ہوتی مگر اس مشکل وقت میں انھوں نے ان کا ساتھ نہیں دیا تھا جب کہ وہ حکومت کی ہر مشکل بجٹ اور قانون سازی میں ان کی بھرپور مدد کیا کرتے تھے۔
اپنی برطرفی کے بعد عمران خان سپریم کورٹ سے بھی خفا تھے مگر جنرل باجوہ کا نام نہیں لیتے تھے اور چاہتے تھے کہ جنرل باجوہ موجودہ حکومت کے ان اتحادیوں کو عمران خان کی حکومت واپس لانے کے لیے آمادہ کریں ۔ تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کی خبروں پر عمران خان نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپوزیشن باتیں نہ کرے بلکہ جلد تحریک پیش کرے تاکہ وہ اسے ناکام بنوا سکیں۔
عمران خان کا دعویٰ تھا کہ عسکری قیادت اور حکومت ایک پیج پر اور جنرل باجوہ جمہوریت پسند اور ان کے ساتھ ہیں۔ انھیں سو فیصد یقین تھا کہ تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہوگی اور اگر ہوئی بھی تو جنرل باجوہ اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے ہٹائے جانے سے قبل ایک سال پہلے پتا چل گیا تھا مگر انھیں یقین تھا کہ جنرل باجوہ ان کی حکومت کے ساتھ رہیں گے۔
عمران خان کو یقین تھا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے 2023 میں دو تہائی اکثریت حاصل کرکے 2028 تک تو آسانی سے وزیر اعظم رہ سکیں گے اور 2023 سے قبل ہی عمران خان اپنے سیاسی مخالفین کو نیب کے ذریعے سزائیں دلا کر قید کرا کر الیکشن سے باہر کرا دیں گے۔
عمران خان کو توقع نہیں تھی کہ ان کی خواہش پوری نہیں ہونے دی جائے گی۔ عمران خان کو نیوٹرل ہونے کا فیصلہ ناگوار گزرا ۔عمران خان کا دعویٰ ہے کہ وہ عقل کل ہیں۔ یورپ اور دنیا کو سب سے زیادہ جانتے ہیں۔ وہ ملکی سیاست میں خود کو سب سے بڑا سچا اور ایماندار سمجھتے تھے۔
ان کا خیال تھا کہ وہ سب سے زیادہ مردم شناس ہیں اور سیاست میں ان سے بہتر کوئی اور ہے ہی نہیں باقی سب سیاستدان چور ڈاکو ہیں اور صرف وہی ملک و قوم کے حقیقی خیر خواہ اور ملک کو ترقی دلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انھوں نے مسلم ملکوں کے حکمرانوں سے خود کو دنیائے اسلام کا سب سے برتر لیڈر بننے کا خواب دیکھنا شروع کردیا اور اپنی غلط خارجہ پالیسی سے ملک کو دنیا میں تنہا اور معاشی طور پر تباہ اور ملک کو غیر ملکی قرضے لے کر اتنا مقروض کردیا جتنا سابق حکمرانوں نے 70 سالوں میں نہیں کیا تھا۔ وہ قرضے کہاں لگے کچھ پتا نہیں۔
عمران خان مردم شناس ہوتے تو انھیں پتا ہوتا کہ کون سب سے بڑا ڈاکو اور کون نفیس ہے۔ انھیں لوگوں کی پہچان ہوتی تو چپڑاسی قرار دیے گئے خوشامدی سیاستدانوں سے دور رہتے مگر سیاسی مفاد اور اقتدار کی ہوس نے انھیں یو ٹرن ماسٹر بنا دیا ۔
جس کو اپنے ملک کے حقائق سے آگاہی نہیں تھی وہ دوسرے ملکوں کی غلط سرحدوں کا دنیا کو بتانے لگا، جس کو ملک کے موسموں تک کا پتا نہیں تھا وہ خوشامدیوں میں ایسا گھرا کہ اس کے حقیقی مخلص سیاسی رہنما انھیں چھوڑ کر علیحدہ ہوگئے۔ عمران خان مردم شناس ہوتے تو پاکستان سے مخلص ملکوں کو ناراض نہ کرتے۔ انھوں نے جھوٹوں کا ریکارڈ قائم کیا اپنے ہر اعلان سے یو ٹرن لیا اور قوم سے کیا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔
عمران خان نے اپنے محسنوں کو دور کر کے خوشامدیوں کو گلے لگایا۔ انھوں نے کبھی نہیں سوچا کہ ان کے قریبی ساتھی ان سے کیوں دور ہونے پر مجبور ہوئے۔ عمران خان کی خودسری، ضد اور غیر جمہوری فیصلوں اور لوگوں کو نہ سمجھنے کی روش نے ان کے لیے مسائل پیدا کیے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔