- ذوالفقار بھٹو پھانسی: صدارتی ریفرنس جلد سماعت کیلیے مقرر ہونیکا امکان
- منشیات اسمگلنگ کیلیے خواتین کو استعمال کرنے کے رجحان میں اضافہ
- 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بشریٰ بی بی پر گرفتاری کا منڈلاتا خطرہ ٹل گیا
- پاکستان اسرائیل کو دھمکی دے تو غزہ جنگ رک سکتی ہے، سربراہ حماس
- نسیم شاہ فٹ ہوگئے! چھوٹے رن اَپ کیساتھ بالنگ شروع کردی
- چیف الیکشن کمشنر کا خیبرپختونخوا میں الیکشن کی تیاریوں پر اظہاراطمینان
- امریکا نے مغربی کنارے میں تشدد میں ملوث یہودیوں پر پابندی عائد کردی
- نواز شریف کی چوہدری شجاعت کے گھرآمد، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی پیشکش
- چڑیا گھر بہاولپور میں شیر کے پنجرے میں ایک شخص ہلاک
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 1300روپے کی کمی
- مشفق الرحیم عجیب انداز میں وکٹ گنوانے والے پہلے بنگلادیشی کھلاڑی بن گئے
- توہین الیکشن کمیشن کیس؛ عمران خان، فواد چوہدری کے جیل ٹرائل کا فیصلہ
- جنگ کے بعد غزہ میں بین الاقوامی مداخلت ناقابل قبول ہے، اسرائیلی وزیراعظم
- جسٹس اعجاز الاحسن کی سپریم جوڈیشل کونسل میں بطور ممبر شمولیت چیلنج
- لاہور میں گرفتار تمام کم عمر گرفتار ڈرائیورز مقدمات سے ڈسچارج
- تشدد کا شکار کمسن ملازمہ رضوانہ صحتیابی کے بعد اسپتال سے ڈسچارج
- بلوچستان میں مردم شماری کیخلاف اپیل پر اےجی بلوچستان سے جواب طلب
- ٹریفک پولیس پنجاب کا نیا ریکارڈ؛ ایک دن میں 95 ہزار ڈرائیونگ لائسنس جاری
- ٹرائل 2 سال تک مکمل نہ ہو تو ملزم ضمانت کا حق دار ہے، سپریم کورٹ
- چار روزہ میچ؛ شان مسعود کی سینچری، پاکستان نے 6 وکٹیں گنوادیں
جعلی بینک اکاؤنٹ کیس، آصف زرداری کے مبینہ فرنٹ مین قانون کے آگے سرنڈر کیلیے تیار

فوٹو فائل
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو میں جاری جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات میں سابق صدر آصف علی زرداری کے مبینہ فرنٹ مین یونس قدوائی عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یونس قدوائی نے وارنٹ منسوخی اور پندرہ روز کی حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس کو سماعت کے لیے مقرر کرلیا گیا، چیف جسٹس کی سربراہی میں کل دو رکنی بینچ درخواست پر سماعت کرے گا۔
بینچ میں چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت شامل ہیں۔
واضح رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نامزد یونس قدوائی کینیڈا میں مقیم ہیں۔ احتساب عدالت نے مسلسل عدم پیشی پر یونس قدوائی کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔