- ٹیم دورہ آسٹریلیا کیلئے پرجوش ہے، محمد حفیظ
- الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت 30 نومبر کو جاری کرے گا
- لاہور؛ سرغنہ سمیت اسد ڈکیت گینگ کے پانچ ارکان گرفتار
- پاکستان رہنے کیلیے دنیا کے سستے ترین ممالک میں سرفہرست
- قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ آسٹریلیا کیلئے منیجمنٹ اور کوچنگ اسٹاف کا اعلان
- انٹرا پارٹی الیکشن میں عمران خان کی دستبرداری کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تحریک انصاف
- بیوی نے غیر ازدواجی تعلقات پر شوہر کو بالکونی سے نیچے پھینک دیا
- دنیا کی سب سے کم عمر ذہین بچی
- اہلیہ سے منسوب جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے امام الحق کو پریشان کردیا
- ورلڈکپ فائنل میں بھارت کی شکست کا جشن منانے پر 7 کشمیری طلبا گرفتار
- شعیب اختر بیس بال کے ایمبیسیڈر بن گئے
- ہونڈا کا پاکستان میں الیکٹرک بائیک متعارف کرانے کا اعلان
- پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن ہفتے کو ہوں گے، عمران خان حصہ نہیں لیں گے
- گوگل دسمبر سے غیر فعال اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا شروع کر دے گا
- سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے سے اپنی جائیدادیں واپس مانگ لیں
- افغان شہری کا خودکش حملہ، پاکستان کا حافظ گل بہادر کی حوالگی کا مطالبہ
- عالمی بینک نے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی مخالفت کردی
- مسلم لیگ (ن) کی کامیابی پاکستان کو مسائل سے نجات دلانے کیلیے اہم ہے، شہباز شریف
- اے آئی پھیپھڑوں کے کینسر کی نشاندہی میں مددگار ثابت
- جسے اللہ رکھے؛ غزہ میں گھر کے ملبے سے37 دن بعد نومولود زندہ مل گیا
ایران میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور توہین رسالت پر2 افراد کو پھانسی دیدی گئی

ایران میں سوشل میڈیا پر توہین اسلام اور رسالت کی پوسٹیں کرنے والوں کو پھانسی؛ فوٹو: فائل
تہران: ایران میں عدالت کی جانب سے دی گئی سزا پر عمل درآمد کرتے ہوئے توہین مذہب کے مرتکب صدر اللّٰہ فاضلی اور یوسف مہر داد کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی عدلیہ کے ترجمان نے بتایا کہ ان افراد کو سوشل میڈیا پر قرآن پاک کی بے حرمتی اور توہین رسالت پر مبنی پوسٹیں کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
ان دونوں افراد کے خلاف مقدمہ 2019 میں درج کیا گیا تھا۔ یوسف مہرداد پر توہین اسلام پر مبنی پوسٹیں کرنے اور قرآن پاک کے ایک نسخے کو نذر آتش کرنے جب کہ صدر اللہ فاضلی پر گستاخی رسول ﷺ کا الزام تھا۔
ایرانی عدالت کے ترجمان کے مطابق ایک ملزم نے اعتراف جرم بھی کیا تھا، دونوں کو مکمل قانونی آزادی فراہم کی گئی تھی اور ٹھوس شواہد کی روشنی میں سزائے موت سنائی گئی تھی جس پر آج عمل درآمد کردیا گیا۔
رواں ماہ کی تاریخ کو ایرانی نژاد سوئیڈش شہری اور علیحدگی پسند رہنما کو بھی پھانسی دی گئی تھی۔ جو دو سال قبل ترکی کے ایئرپورٹ سے لاپتہ ہوگئے تھے اور بعد ازاں ایران میں گرفتار ظاہر کی گئی تھی۔
اس برس ایران میں 205 افراد کو تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے جب کہ 40 سے زائد افراد سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں ہلاک ہوئے جن میں سے نصف بلوچ اقلیت گروپ سے تعلق رکھتے تھے۔
مارچ میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی جاری ہونے والی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایرانی حکومت سزائے موت کو مختلف اقلیت گروپوں اور حکومت مخالفین کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے۔
بااثر مذہبی رہنما مولوی عبدالحامد نے گزشتہ ہفتے اپنے بیان میں پھانسیوں کی تعداد میں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایرانی حکومت نے سزائے موت کو آرٹ بنالیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔