- غزہ پر عرب لیگ اجلاس نشستن برخواستن ہے، نگراں وزیر مذہبی امور
- اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی بڑی کامیابی
- فلسطین کا دوریاستی حل کسی صورت قبول نہیں، مفتی تقی عثمانی
- ذوالفقار بھٹو پھانسی: صدارتی ریفرنس جلد سماعت کیلیے مقرر ہونیکا امکان
- منشیات اسمگلنگ کیلیے خواتین کو استعمال کرنے کے رجحان میں اضافہ
- 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بشریٰ بی بی پر گرفتاری کا منڈلاتا خطرہ ٹل گیا
- پاکستان اسرائیل کو دھمکی دے تو غزہ جنگ رک سکتی ہے، سربراہ حماس
- نسیم شاہ فٹ ہوگئے! چھوٹے رن اَپ کیساتھ بالنگ شروع کردی
- چیف الیکشن کمشنر کا خیبرپختونخوا میں الیکشن کی تیاریوں پر اظہاراطمینان
- امریکا نے مغربی کنارے میں تشدد میں ملوث یہودیوں پر پابندی عائد کردی
- نواز شریف کی چوہدری شجاعت کے گھرآمد، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی پیشکش
- چڑیا گھر بہاولپور میں شیر کے پنجرے میں ایک شخص ہلاک
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 1300روپے کی کمی
- مشفق الرحیم عجیب انداز میں وکٹ گنوانے والے پہلے بنگلادیشی کھلاڑی بن گئے
- توہین الیکشن کمیشن کیس؛ عمران خان، فواد چوہدری کے جیل ٹرائل کا فیصلہ
- جنگ کے بعد غزہ میں بین الاقوامی مداخلت ناقابل قبول ہے، اسرائیلی وزیراعظم
- جسٹس اعجاز الاحسن کی سپریم جوڈیشل کونسل میں بطور ممبر شمولیت چیلنج
- لاہور میں گرفتار تمام کم عمر گرفتار ڈرائیورز مقدمات سے ڈسچارج
- تشدد کا شکار کمسن ملازمہ رضوانہ صحتیابی کے بعد اسپتال سے ڈسچارج
- بلوچستان میں مردم شماری کیخلاف اپیل پر اےجی بلوچستان سے جواب طلب
توہین پارلیمنٹ بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش، بل کمیٹی کے سپرد

(فوٹو فائل)
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں توہین پارلیمنٹ بل 2023 پیش کر دیا گیا جبکہ مزید غور کے لیے بل کو قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے بل پر کمیٹی رپورٹ 7 روز میں طلب کر لی ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کے دوران رکن قومی اسمبلی رانا قاسم نون کی جانب سے بل پیش کیا گیا۔
بل پیش کرتے ہوئے رانا قاسم نون نے کہا کہ بدقسمتی سے کمزور ماں کمزور اولاد کا سبب بنتی ہے، جتنی بے توقیری اس ایوان کی ہوئی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ اس ایوان میں گزشتہ ادوار میں لعنتیں برسائی گئیں۔ میڈیا میں ہمارا ٹرائل اور پارلیمان کو انڈر مائن کیا جاتا ہے۔ اس پارلیمان کی عزت ہوگی تو سب کی عزت ہوگی، پارلیمان کی بے توقیری پر سزا اور جزاء ہونا چاہیے۔
وزیر مملکت قانون شہادت اعوان نے کہا کہ بہت اہم نوعیت کا بل ہے اور اس بل کو مزید غور کے لیے قانون و انصاف کمیٹی کو بجھوایا جائے، قانون و انصاف کمیٹی ایک دن میں اپنے رپورٹ ایوان میں پیش کرے۔
وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے بھی بل کمیٹی کو بھیجنے کی حمایت کی لیکن اپوزیشن لیڈر نے بل کمیٹی کے سپرد کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ ہماری عزت کا مسئلہ ہے، کمیٹی کو نہیں بھیجا جائے۔
شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ اب وزرا صاحبان نے اپنی نوکری پکی کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں کہ کمیٹی کو بھیج دیں، اس وقت پورا ایوان ان وزرا کے علاوہ کتنے لوگ کہتے ہیں معاملہ کمیٹی کو بھیج دیں۔
لیگی رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ اب مٹی پاو اور آگے چلو والی پالیسی نہیں چلے گی، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی اور نواز شریف کو نااہل کر کے آگے بڑھنے کا کہا گیا۔ ہمیں کبھی بندوق اور کبھی ہتھوڑے والے پکڑ لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اسپیکر نے ریکارڈ سپریم کورٹ کو بھجوا کر توہین پارلیمان کیا تھا، مسئلہ یہ ہے کہ کب تک ملک کا نقصان ہوتا رہے گا اور ہم مٹی ڈالتے رہیں گے۔ بھٹو کو پھانسی ہوگئی تو کہا گیا مٹی پاؤ آگے چلیں، نواز شریف تاحیات نااہل ہوگیا اور کہا گیا مٹی پاؤ آگے چلیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ اس ہاؤس سے اداروں کو روشنی ملتی ہے مگر پھر اس ہاؤس کی عزت و تقدس کیوں پامال ہوتا ہے، ایوان نے فیصلہ کیا ہے، رائے دی ہے لہٰذا اس معاملے پر اسٹینڈ لیا جائے۔ اگر کسٹوڈین اس بات کا اسٹینڈ نہیں لے گا تو کون لے گا؟ کیسے تقدس بحال ہوگا۔
وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ توہین پارلیمنٹ بل قانون و انصاف کمیٹی کو جانا چاہیے، رانا قاسم نون کی اچھی کوشش ہے اور یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔ ادارے کی بالادستی کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے، ادارے اس ایوان کے تقدس کا خیال رکھیں، یہ قانون اس ادارے کی کارگردگی کو تقویت دے گا۔
وزیر قانون نے کہا کہ اداروں کے احترام اور رٹ قائم کرنے کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے، ادارے ایک دوسرے کی حدود میں دخل اندازی سے گریز کریں۔ پارلیمنٹ اپنے حقوق سے آشنا ہے اور تحفظ کرنا جانتی ہے، آئین میں ترمیم اور قانون سازی کا اختیار صرف پارلیمان کا ہے اور آئین کی تشریح کرنے والا ادارہ تشریح کے وقت پارلیمان کی حدود کو مدنظر رکھیں۔
حکومت نے توہین پارلیمنٹ بل کی حمایت کردی اور بل کو مزید غور کے لیے کمیٹی کو بجھوانے کی تجویز دے دی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔