- الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت 30 نومبر کو جاری کرے گا
- لاہور؛ سرغنہ سمیت اسد ڈکیت گینگ کے پانچ ارکان گرفتار
- پاکستان رہنے کیلیے دنیا کے سستے ترین ممالک میں سرفہرست
- قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ آسٹریلیا کیلئے منیجمنٹ اور کوچنگ اسٹاف کا اعلان
- انٹرا پارٹی الیکشن میں عمران خان کی دستبرداری کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تحریک انصاف
- بیوی نے غیر ازدواجی تعلقات پر شوہر کو بالکونی سے نیچے پھینک دیا
- دنیا کی سب سے کم عمر ذہین بچی
- اہلیہ سے منسوب جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے امام الحق کو پریشان کردیا
- ورلڈکپ فائنل میں بھارت کی شکست کا جشن منانے پر 7 کشمیری طلبا گرفتار
- شعیب اختر بیس بال کے ایمبیسیڈر بن گئے
- ہونڈا کا پاکستان میں الیکٹرک بائیک متعارف کرانے کا اعلان
- پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن ہفتے کو ہوں گے، عمران خان حصہ نہیں لیں گے
- گوگل دسمبر سے غیر فعال اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا شروع کر دے گا
- سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے سے اپنی جائیدادیں واپس مانگ لیں
- افغان شہری کا خودکش حملہ، پاکستان کا حافظ گل بہادر کی حوالگی کا مطالبہ
- عالمی بینک نے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی مخالفت کردی
- مسلم لیگ (ن) کی کامیابی پاکستان کو مسائل سے نجات دلانے کیلیے اہم ہے، شہباز شریف
- اے آئی پھیپھڑوں کے کینسر کی نشاندہی میں مددگار ثابت
- جسے اللہ رکھے؛ غزہ میں گھر کے ملبے سے37 دن بعد نومولود زندہ مل گیا
- کمشنر کراچی کا ڈی سیز کو شہر کی بلند عمارتوں کا فائرسیفٹی آڈٹ کرنے کا حکم
طالبان ملازمتوں پر جانے والی خواتین کو گرفتار کر رہے ہیں؛ اقوام متحدہ

طالبان نے 4 خواتین سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں کو گرفتار کرلیا؛ فوٹو: فائل
نیویارک: اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ طالبان نے این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی عائد کرنے کے بعد سے خلاف ورزی پر خواتین ملازمین کو حراست میں لینا شروع کردیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے طالبان نے ان کے ادارے کے لیے کام کرنے والی کچھ افغان خواتین کو حراست میں لیا، ہراساں کیا گیا اور نقل و حرکت پر پابندیاں بھی عائد کی گئیں۔
گزشتہ ماہ کے اوائل میں طالبان حکومت نے اقوام متحدہ کے مشن میں کام کرنے والی خواتین ملازمین کو کام سے روک دیا تھا جس پر احتجاج کرتے ہوئے عالمی ادارے نے اس پابندی کو امتیازی اور غیر قانونی قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ طالبان نے اگست 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے خواتین کے ملازمتوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ طالبان، خواتین اور لڑکیوں پر پابندیوں اور ان کے حقوق کے لیے آوازیں اُٹھانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مارچ میں 4 خواتین کارکنان اور لڑکیوں کو تعلیم دینے والے ایک استاد مطیع اللہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق فروری میں شمالی صوبے تخار میں حقوق نسواں کی ایک کارکن اور ان کے بھائی کو حراست میں لیا گیا تھا جب کہ 5 مارچ کو جنوبی صوبہ قندھار میں، طالبان فورسز نے ایک سابق پولیس افسر کو گھر سے گرفتار کرکے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارچ میں ہی شمالی صوبہ بلخ میں ایک سابق فوجی اہلکار کو نامعلوم مسلح افراد نے ان کے گھر میں قتل کر دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔