صدر وزیراعظم ججز وزراء و بیوروکریٹس کی مراعات کی تفصیلات طلب
حیسکول اور بائیکو کے ڈائریکٹرز کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے آڈیٹر جنرل سے صدر، وزیراعظم، ججز، وزراء اور بیوروکریٹس کو ملنے والی مراعات کی تفصیلات طلب کر لیں۔
چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پی اے سی نے ایف آئی اے کو حیسکول اور بائیکو کے ڈائریکٹرز کے نام آی سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کر دی۔
اجلاس میں آڈیٹر جنرل نے پی اے سی کو آگاہ کیا کہ صدر، وزیراعظم، ججز اور بیوروکریٹس کو ملنے والی مراعات کی تفصیلات تیار کرلی ہیں۔
رکن کمیٹی نزہت پٹھان نے کہا کہ جنرلز اور سپاہی کی تنخواہوں کی تفصیلات بتائی جائیں جبکہ اراکین کمیٹٰی نے کہا کہ جنرلز اور سپاہی کی تنخواہوں اور مراعات بتاتے ہوئے پر جلتے ہیں، اس معاملے پر میڈیا کے بھی بات کرنے پر پَر جلتے ہیں۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ پیٹرولیم ڈویژن کو جی آئی ڈی سی کے کل 322 ارب روپے کے واجبات میں سے 208 ارب روپے مل چکے ہیں۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ وزارت خزانہ سے 120 ارب روپے حاصل کرنے کے لیے خط لکھیں، یہ بتائیں بائیکو پیٹرولیم سے 42 ارب روپے کی ریکوری کا کیا بنا۔
ایف آئی اے حکام ن بتایا کہ ایف آئی اے نے 3.9 ارب روپے کی ریکوری کی ہے اور باقی رقم کی ادائیگی کے لیے بات چیت جاری ہے۔ نور عالم خان نے کہا کہ ایف آئی اے یقینی بنائے کہ آج ہی حیسکول اور بائیکو کے ڈائریکٹرز کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے جائیں۔
وزارت پیٹرولیم حکام نے بتایا کہ پیٹرولیم سیکٹر کے گردشی قرضے 1.7 ٹریلین روپے ہیں۔ سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ یکم جنوری سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
نور عالم خان نے کہا کہ میٹر پر 500 روپے ماہانہ کرایہ بہت زیادہ ہے، یہ ظالمانہ ہے اس کو واپس لیا جائے، غریبوں پر بوجھ بڑھا دیا گیا ہے۔ سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ ایک کیوبک ہیکٹا میٹر تک استعمال کرنے والے صارف کو میٹر کا کرایہ 50 روپے ماہانہ ہے۔
پی اے سی نے گیس کمپنیوں کو صارفین سے اضافہ شدہ گیس میٹر رینٹ کی وصولی روکنے کی ہدایت جاری کر دیں۔