- قطری وزیر اعظم اور امیر طالبان کے خفیہ مذاکرات
- انٹر کی داخلہ پالیسی تبدیل، داخلے میرٹ کے بجائے ضلعی بنیادوں پر ہوں گے
- پاکستان جونیئر ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا، بھارت سے مقابلہ ہوگا
- کراچی: 9 مئی کے متاثرین کو نئی موٹرسائیکل لینے کیلیے مقدمہ درج کرانا ہوگا
- دراز قد کیلئے سرجری کرانے کے رجحان میں اضافہ
- حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے کمی کا اعلان
- ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹِپ نے خاتون کو اسپتال پہنچا دیا
- جن ججز کیخلاف ریفرنسز زیر التوا ہیں وہ میرٹ پر فیصلہ نہیں کرتے، پاکستان بار کونسل
- پیپلزپارٹی کسی کو مائنس کرنے کے حق میں نہیں اور مذاکرات کی حامی ہے، گیلانی
- جہانگیر ترین سے پی ٹی آئی کے 60 سے زائد اراکین اور رہنماؤں کے رابطے
- کچھ لوگوں کی انا اور ضد ملک سے بڑی ہوگئی ہے، چوہدری شجاعت
- واٹس ایپ اسٹیٹس پر اب وائس نوٹ بھی شیئر کیے جاسکیں گے!
- جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابق اراکین نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی
- ٹرینوں میں مسافروں کو نشہ آور چیزیں کھلا کر لوٹنے والا ملزم گرفتار
- اسٹیٹ بینک نے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر خریدنے کی اجازت دے دی
- افغانستان میں جنگی جرائم؛ آسٹریلوی فوجیوں کے شراب پینے پر پابندی عائد
- صحت کارڈ کا اجرا: بلوچستان کے شہریوں کو دس لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت ہوگی
- پہاڑی سے پنیر کی لڑھکتی گیند پکڑنے کے مقابلے کا دوبارہ انعقاد
- عمران خان کو فوجی قوانین کے تحت سزا دے کر مثال بنانا چاہیے، سردار تنویرالیاس
- جنگ کا امکان؟ چین اور امریکا کے لڑاکا طیارے آمنے سامنے
ویپنگ کرنے والے بچوں کی تعداد میں 50 فیصد تک اضافے کا انکشاف

لندن: ایک نئی تحقیق کے مطابق ویپنگ کرنے والے بچوں کی تعداد میں 50 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
برطانیہ میں حاصل کیے جانے والے ڈیٹا میں بتایا گیا ہے کہ 11 سے 17 سال کے بچوں میں ویپنگ آزمانے والوں میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس جو تعداد 7.7 فی صد تھی اس سال وہ 11.6 فی صد تک پہنچ چکی ہے۔
جہاں 18 سال سے کم عمر افراد کو ویپ کی فروخت غیر قانونی ہے، وہیں سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی ایسی پوسٹ موجود ہیں جس میں مختلف ذائقوں کے متعلق بات کرتے ہیں۔
اس معاملے پر ماہرین کی جانب سے اب خطرے کی گھنٹے بجائی جا رہی ہے اور حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ بچوں میں ویپ کی فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔
2014 میں بچوں کی وہ تعداد جنہوں نے بتایا تھا کہ وہ ایک یا دو بار ویپنگ کر چکے ہیں نو سالوں کے میں تعداد تقریباً دُگنی ہوگئی ہے۔ 2014 میں یہ جو تعداد 5.6 فی صد تھی اس سال 11.6 فی صد تک پہنچ گئی ہے۔
ایش کی چیف ایگزیکٹِیو ڈیبورا آرنوٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں بچوں میں ویپ کے تجربوں کو روکنے کی ضرورت ہے اور اس میں حکومت کا کم عمر بچوں کو غیر قانونی فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن پہلا اہم قدم ہے۔ ساتھ ہی حکومت کو بچوں میں ویپ کی تشہیر روکھنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔