- قطری وزیر اعظم اور امیر طالبان کے خفیہ مذاکرات
- انٹر کی داخلہ پالیسی تبدیل، داخلے میرٹ کے بجائے ضلعی بنیادوں پر ہوں گے
- پاکستان جونیئر ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا، بھارت سے مقابلہ ہوگا
- کراچی: 9 مئی کے متاثرین کو نئی موٹرسائیکل لینے کیلیے مقدمہ درج کرانا ہوگا
- دراز قد کیلئے سرجری کرانے کے رجحان میں اضافہ
- حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے کمی کا اعلان
- ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹِپ نے خاتون کو اسپتال پہنچا دیا
- جن ججز کیخلاف ریفرنسز زیر التوا ہیں وہ میرٹ پر فیصلہ نہیں کرتے، پاکستان بار کونسل
- پیپلزپارٹی کسی کو مائنس کرنے کے حق میں نہیں اور مذاکرات کی حامی ہے، گیلانی
- جہانگیر ترین سے پی ٹی آئی کے 60 سے زائد اراکین اور رہنماؤں کے رابطے
- کچھ لوگوں کی انا اور ضد ملک سے بڑی ہوگئی ہے، چوہدری شجاعت
- واٹس ایپ اسٹیٹس پر اب وائس نوٹ بھی شیئر کیے جاسکیں گے!
- جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابق اراکین نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی
- ٹرینوں میں مسافروں کو نشہ آور چیزیں کھلا کر لوٹنے والا ملزم گرفتار
- اسٹیٹ بینک نے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر خریدنے کی اجازت دے دی
- افغانستان میں جنگی جرائم؛ آسٹریلوی فوجیوں کے شراب پینے پر پابندی عائد
- صحت کارڈ کا اجرا: بلوچستان کے شہریوں کو دس لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت ہوگی
- پہاڑی سے پنیر کی لڑھکتی گیند پکڑنے کے مقابلے کا دوبارہ انعقاد
- عمران خان کو فوجی قوانین کے تحت سزا دے کر مثال بنانا چاہیے، سردار تنویرالیاس
- جنگ کا امکان؟ چین اور امریکا کے لڑاکا طیارے آمنے سامنے
700 ڈالر میں فروخت کیا جانے والا مہنگا ترین برگر

فلیڈیلفیا: امریکا میں ایک ریستوران 700 ڈالر قیمت کا ہیم برگر فروخت کر رہا ہے۔
امریکی ریاست پینسلوینیا کے شہر فلیڈیلفیا میں موجود ڈروری بیئر گارڈن میں فروخت کیے جانے والے اس برگر پر سونے کا ورق چڑھایا جاتا ہے۔
700 ڈالر قیمت کے اس برگر کا نام ویگیو مِیٹ برگر ہے جس کو کیویر (مچھلی کے انڈوں کے اچار)، تازہ سیاہ ٹرفل، لوبسٹر فلیم بیڈ( ایک مخصوص طریقے سے بنایا گیا جھینگا) کے ساتھ پیش کیا جاتا اور اور اس کے اوپر آئرش پنیر اور شہد ڈالا ہوا ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ فرائز بھی شامل ہوتے ہیں۔
ریستوران کے شریک مالک جارج سیورِس کا کہنا تھا کہ وہ اپنے گاہکوں کو اپنے نئے مینیو کے خیال سے کچھی شاندار، تخلیقی اور ذائقے دار کھانا فراہم کرنے پر خوش ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔