- ایک ہفتے کے دوران 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ
- وزیراعظم نے 1100 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے، احسن اقبال
- ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کیلیے ہر حد تک جائیں گے، اسرائیل
- رجب طیب اردوان کی حلف برداری میں شرکت کیلیے وزیراعظم ترکیہ روانہ
- منظور وسان کا عثمان بزدار کے سیاست چھوڑنے سے متعلق بیان پر دلچسپ تبصرہ
- سپریم کورٹ میں کوئی الگ گروپ نہیں بنا رکھا، جسٹس قاضی فائز عیسی کی وائرل ویڈیو پر وضاحت
- ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں اضافہ
- فی تولہ سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- لاہور کے 5 مقامات پر دفعہ 144 نفاذ
- انسانی اسمگلنگ اور جعل سازی میں ملوث اشتہاری ملزمان گرفتار
- دیر میں مدرسے کے چار طالب علم تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- میٹا نے ایپل سے پہلے کویسٹ تھری وی آر ہیڈسیٹ پیش کرنے کا عندیہ دیدیا
- بزرگوں کو توانا رکھنے والی صدیوں پرانی آسان چینی ورزش
- چھٹی منزل سے گرنے والی بلی معجزاتی طور پر زندہ بچ گئی
- حکومت پنجاب کا صوبے میں مزید 7 نیشنل پارکس بنانے کا اعلان
- سونے کی قیمتوں سے پریشان دکاندار عدالت پہنچ گئے
- شدید اعتراضات کے بعد برطانیہ کا اسکولوں میں جنسی تعلیم پر نظرِثانی کا فیصلہ
- روس، ایران، افغانستان سے اشیا کے بدلے اشیا کی تجارت کا طریقہ کار جاری
- بجٹ میں ای او بی آئی کی پنشن بڑھنے کا امکان
- ریاست منی پور میں بھارت سے الگ ہونے کے مطالبات زور پکڑنے لگے
لکڑی کے ڈبے میں بند سیٹلائٹ کی راہ ہموار

جاپانی ماہرین نے میگنولیا نامی لکڑی سے تجرباتی سیٹلائٹ بنایا ہے۔ فوٹو: بشکریہ لائیو سائنس
ٹوکیو: سیٹلائٹ کا نام سنتے ہی ذہن میں چمکیلی دھات والے ایک بڑے ڈبے کی شکل ابھرتی ہے۔ لیکن جاپانی انجینیئروں نے ایک خاص قسم کےلکڑی سے بنے چوکور ڈبے میں برقی آلات رکھ کر اس کی آزمائش خلائی ماحول میں کی گئی ہے۔
میگنولیا نامی لکڑی سے تجرباتی سیٹلائٹ بنایا گیا ہے جو حقیقت میں بالکل اصل اور قابلِ عمل سیٹلائٹ بھی ہے۔ اس منصوبے کو ’لگنوسیٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ میگنولیا لکڑی ہلکی، مضبوط اور لچکدار ہوتی ہے جس سے مکانات بنائے جاتے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ دھات کی بجائے لکڑی کے سیٹلائٹ وزن میں ہلکے ہوتے ہیں۔
دھاتی سیٹلائٹ ناکامی کی صورت میں مدار میں گھومتے رہتے ہیں اور مزید باریک ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر مدار میں کچرا بڑھارہے ہیں۔ اس خلائی کوڑے کی وجہ سے مستقبل کے خلائی منصوبے بھی شدید مشکلات کے شکار ہوسکتے ہیں۔
جاپانی سائنسدانوں نے گزشتہ برس پہلے لکڑی کے کچھ نمونے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر بھیجے اور انہیں 290 دن تک اسٹیشن سے باہر خلا میں رکھا گیا۔ اس کا مقصد لکڑی پر خلا میں اشعاع (ریڈی ایشن) کا جائزہ لینا تھا۔ پھر ڈبے میں تجرباتی طور پر کچھ آلات رکھ کر بھی ان کی آزمائش کی گئی۔
لکڑی نے خلائی ماحول کو برداشت کیا، اس میں کوئی ٹوٹ پھوٹ نہیں دیکھی گئی اور نہ ہی اشعاع سے لکڑی متاثر ہوئی اور توقع ہے کہ لکڑی سے بنے سیٹلائٹ ایک دن خلا میں اپنی جگہ بناسکیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔