لکڑی کے ڈبے میں بند سیٹلائٹ کی راہ ہموار

ویب ڈیسک  پير 22 مئ 2023
جاپانی ماہرین نے میگنولیا نامی لکڑی سے تجرباتی سیٹلائٹ بنایا ہے۔ فوٹو: بشکریہ لائیو سائنس

جاپانی ماہرین نے میگنولیا نامی لکڑی سے تجرباتی سیٹلائٹ بنایا ہے۔ فوٹو: بشکریہ لائیو سائنس

 ٹوکیو: سیٹلائٹ کا نام سنتے ہی ذہن میں چمکیلی دھات والے ایک بڑے ڈبے کی شکل ابھرتی ہے۔ لیکن جاپانی انجینیئروں نے ایک خاص قسم کےلکڑی سے بنے چوکور ڈبے میں برقی آلات رکھ کر اس کی آزمائش خلائی ماحول میں کی گئی ہے۔

میگنولیا نامی لکڑی سے تجرباتی سیٹلائٹ بنایا گیا ہے جو حقیقت میں بالکل اصل اور قابلِ عمل سیٹلائٹ بھی ہے۔ اس منصوبے کو ’لگنوسیٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ میگنولیا لکڑی ہلکی، مضبوط اور لچکدار ہوتی ہے جس سے مکانات بنائے جاتے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ دھات کی بجائے لکڑی کے سیٹلائٹ وزن میں ہلکے ہوتے ہیں۔

دھاتی سیٹلائٹ ناکامی کی صورت میں مدار میں گھومتے رہتے ہیں اور مزید باریک ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر مدار میں کچرا بڑھارہے ہیں۔ اس خلائی کوڑے کی وجہ سے مستقبل کے خلائی منصوبے بھی شدید مشکلات کے شکار ہوسکتے ہیں۔

جاپانی سائنسدانوں نے گزشتہ برس پہلے لکڑی کے کچھ نمونے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر بھیجے اور انہیں 290 دن تک اسٹیشن سے باہر خلا میں رکھا گیا۔ اس کا مقصد لکڑی پر خلا میں اشعاع (ریڈی ایشن) کا جائزہ لینا تھا۔ پھر ڈبے میں تجرباتی طور پر کچھ آلات رکھ کر بھی ان کی آزمائش کی گئی۔

لکڑی نے خلائی ماحول کو برداشت کیا، اس میں کوئی ٹوٹ پھوٹ نہیں دیکھی گئی اور نہ ہی اشعاع سے لکڑی متاثر ہوئی اور توقع ہے کہ لکڑی سے بنے سیٹلائٹ ایک دن خلا میں اپنی جگہ بناسکیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔