ملائشین لا پتہ طیارے کی تلاش میں کئی سال لگ سکتے ہیں، امریکی محکمہ دفاع

رائٹرز  جمعـء 25 اپريل 2014
سیٹلائٹ کی نشاندہی کردہ 95 فیصد جگہ پر تلاش مکمل ہونے کے باوجود ملائشین طیارے کے ملبے کا کچھ پتہ نہیں چل سکا، آسٹریلین حکام۔ فوٹو: فائل

سیٹلائٹ کی نشاندہی کردہ 95 فیصد جگہ پر تلاش مکمل ہونے کے باوجود ملائشین طیارے کے ملبے کا کچھ پتہ نہیں چل سکا، آسٹریلین حکام۔ فوٹو: فائل

واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ ملائیشین لا پتہ طیارے کی تلاش میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ آسٹریلیا کے مغرب میں بحر ہند کی تہہ میں امریکی بحریہ کی خودکار آبدوز کو ملائشین طیارے کے ملبے کے شواہد نہیں ملے، لا پتہ ہونے والے ملائشین طیارے کی تلاش اب انتہائی مشکل مرحلہ میں داخل ہو جائے گی اور اس میں کئی سال بھی لگ سکتے ہیں۔

امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ امریکی بحریہ کی خودکار بلوفن 21 آبدوز آج سمندر کی تہہ میں 10 مربع کلو میٹر کے علاقے میں ملائشین طیارے کی تلاش کا کام بند کر دے گی۔ دوسری جانب آسٹریلین حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ سیٹلائٹ کی نشاندہی کردہ 95 فیصد جگہ پر تلاش مکمل ہونے کے باوجود ملائشین طیارے کے ملبے کا کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔

واضح  رہے کہ گزشتہ ماہ 8 مارچ کو ملائشین ایئر لائن کا طیارہ 239 مسافروں اور جہاز کے عملے کے ساتھ لاپتہ ہو گیا تھا جس کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔