- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
انسانی جسم کا سب بڑا معمہ جو شاید کبھی حل نہ ہو
ہمارے دماغ میں 100 کھرب عصبی رابطے مل کر ہمارے اندر زندہ ہونے کا شعور کیسے اجاگر کرتے ہیں؟ بہت سے عظیم مفکرین اسے نہ صرف انسانی جسم کا سب سے بڑا راز سمجھتے ہیں بلکہ سائنس کا بھی سب سے بڑا معمہ گردانتے ہیں۔
شعور کا راز دراصل اس بنیادی سوال میں چھُپا ہے کہ محض دماغی افعال سے تجربات کیونکر اور کیسے جنم لیتے ہیں۔ اگرچہ سائنس نے دماغ کے کام کرنے اور مختلف ذہنی افعال سے اس کے تعلق کو سمجھنے میں پیشرفت حاصل کی ہے لیکن شعور بذات خود اب بھی سائنسدانوں کے نزدیک معمہ ہے جسے سائنسی اصطلاح میں hard problem of consciousness کہا جاتا ہے۔
شعور کے راز ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ ایک انتہائی نجی اور ذاتی معاملہ ہے۔ ہر فرد کا شعوری تجربہ دوسرے سے منفرد ہوتا ہے جس کا براہ راست مشاہدہ یا اس کی پیمائش نہیں کی جاسکتی۔ ہم افراد کے طرز عمل، دماغی سرگرمی اور زبانی حرکات کا مشاہدہ کر سکتے ہیں لیکن کتنے ہی جدید آلات لے آئیں، ان کے شعور تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔
ایک اور پہلو جو شعور کی پراسراریت میں اضافہ کرتا ہے وہ ہے یکساں دماغی افعال مگر انفرادی تجربات کے درمیان تعلق۔ نیورو سائنسدان بعض دماغی عمل کے اعصابی ارتباط کی شناخت کر سکتے ہیں، جیسے بصری ادراک یا یادداشت کی تشکیل لیکن یہ عمل کس طرح نجی اور ذاتی شعوری تجربے کو جنم دیتے ہیں یہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا۔
شعور کے مسئلے کو سب سے پہلے آسٹریلین فلسفی ڈیوڈ چامرز نے اجاگر کیا تھا اور اس کی پراسراریت پر زور دیا تھا۔ ڈیوڈ نے سوال اٹھایا تھا کہ ہر انسان میں ایک جیسی اعصابی سرگرمیاں ہوتی ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ اس کے نتیجے میں منفرد تجربے اور شعور وجود میں آتے ہیں؟۔
شعور دہائیوں سے شدید سائنسی اور فلسفیانہ تحقیقات کا موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ سائنس کے اکثر شعبوں میں شعور کر لے کر اب تک تحقیقات کی جارہی ہیں جس کا واحد مقصد شعور کے مسئلے کو حل کرنا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔