- قطری وزیر اعظم اور امیر طالبان کے خفیہ مذاکرات
- انٹر کی داخلہ پالیسی تبدیل، داخلے میرٹ کے بجائے ضلعی بنیادوں پر ہوں گے
- پاکستان جونیئر ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا، بھارت سے مقابلہ ہوگا
- کراچی: 9 مئی کے متاثرین کو نئی موٹرسائیکل لینے کیلیے مقدمہ درج کرانا ہوگا
- دراز قد کیلئے سرجری کرانے کے رجحان میں اضافہ
- حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے کمی کا اعلان
- ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹِپ نے خاتون کو اسپتال پہنچا دیا
- جن ججز کیخلاف ریفرنسز زیر التوا ہیں وہ میرٹ پر فیصلہ نہیں کرتے، پاکستان بار کونسل
- پیپلزپارٹی کسی کو مائنس کرنے کے حق میں نہیں اور مذاکرات کی حامی ہے، گیلانی
- جہانگیر ترین سے پی ٹی آئی کے 60 سے زائد اراکین اور رہنماؤں کے رابطے
- کچھ لوگوں کی انا اور ضد ملک سے بڑی ہوگئی ہے، چوہدری شجاعت
- واٹس ایپ اسٹیٹس پر اب وائس نوٹ بھی شیئر کیے جاسکیں گے!
- جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابق اراکین نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی
- ٹرینوں میں مسافروں کو نشہ آور چیزیں کھلا کر لوٹنے والا ملزم گرفتار
- اسٹیٹ بینک نے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر خریدنے کی اجازت دے دی
- افغانستان میں جنگی جرائم؛ آسٹریلوی فوجیوں کے شراب پینے پر پابندی عائد
- صحت کارڈ کا اجرا: بلوچستان کے شہریوں کو دس لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت ہوگی
- پہاڑی سے پنیر کی لڑھکتی گیند پکڑنے کے مقابلے کا دوبارہ انعقاد
- عمران خان کو فوجی قوانین کے تحت سزا دے کر مثال بنانا چاہیے، سردار تنویرالیاس
- جنگ کا امکان؟ چین اور امریکا کے لڑاکا طیارے آمنے سامنے
صوبہ سندھ میں کچھووں کی 8 اقسام پائی جاتی ہیں، محکمہ جنگلی حیات

سندھ میں پائے جانے والا میٹھے پانی کا ایک کچھوا۔ فوٹو: ایکسپریس ٹریبیون
ویب ڈیسک: صوبہ سندھ میں کچھووں کی 8 مختلف اقسام پائی جاتی ہیں جن میں دو اقسام کے سمندری کچھوے بھی شامل ہیں۔
دنیا بھر میں 23مئی کچھوؤں کے تحفظ کے عالمی دن کے طور منایا جاتا ہے جس کی مناسبت سے، محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ نے اس سال کے سبز سمندری کچھوؤں کے حوالے سے شماریاتی ڈیٹا جاری کردیا ہے۔ محکمہ جنگلی حیات کے مطابق صوبہ سندھ میں تازہ پانی کی آٹھ اقسام جن میں 4 نرم خول والے اور 4 سخت خول والے کچھوے شامل ہیں۔
سمندری کچھوؤں کی ریکارڈ شدہ اقسام میں سبزسمندری کچھوے(گرین ٹرٹلز)، زیتونی کچھوے(اولیوریڈلے) باقاعدگی سے ہمارے ساحلوں پر آتے ہیں۔ جبکہ لیدر بیک وہاکس بل کچھووں کی آمد بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔
دسمبر و جنوری میں دریائے سندھ کے بیراجوں کی صفائی کی وجہ سے سالانہ بندش کے دوران گدو، سکھروکوٹری بیراجز کے سسٹم میں میٹھے پانی کے کئی سو کچھوؤں کو ریسکیو کرکے موت کے شکنجے سے بھی بچایاگیا ہے۔
سندھ وائلڈ لائف کے مطابق ہر سال 23 مئی کا دن کچھوؤں کے عالمی دن کے طور اس لیے منایا جاتا ہے کہ فطرت کے ان شاندار خدمت گاروں کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔ کچھوؤں کی موجودگی ویٹ لینڈز(آب گاہوں)،دریا وسمندری پانی کے صحت مند ہونے کی علامت ودلیل ہے۔
یہ فطرت کے فوڈ چین کا اہم رکن اورآبی ایکو سسٹم کی مرمت بذریعہ ردعمل کے کرتے ہیں،محکمہ جنگلی حیات کے سمندری کچھوؤں کے لیے ہاکس بے پر واقع میرین ٹرٹل کنزرویشن سینٹر نے 1970 سے اب تک لاکھوں کچھوؤں کے بچوں کو بحفاظت سمندری سفرپرروانگی میں مدد کی جاچکی ہے۔
سال 2023-24 کے ڈیٹاکے مطابق اس سال 14970 کچھوؤں کے بچوں کو بحفاظت سمندری سفر پر روانہ کیاگیا۔
کچھوؤں کی تمام نسلوں کولاحق خطرات میں مسکن کی تباہی،آلودگی،غیرقانونی ماہی گیری وغیر قانونی اسمگلنگ سمیت دیگرعوامل شامل ہیں،حکومت سندھ کے حالیہ اقدامات میں اہم ترین سندھ ٹرٹل کنزریشن قوانین کا نفاذ ہیں،جن کے مطابق ان کی تمام اقسام تحفظ یافتہ قرار دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے،جہاں دریائی وسمندری کچھوے مسکن کی تباہی کی وجہ سے کمی کا شکار ہورہے تھے،حکومت سندھ کے حالیہ اقدامات میں اہم ترین سندھ ٹرٹل کنزریشن رولز 2022 کا نفاذ ہے،ان قوانین کے مطابق کچھوؤں کی تمام اقسام کو تحفظ یافتہ قرار دے دیا گیا ہے،اورانکی اسمگلنگ و پوچنگ پر بھاری جرمانہ و قید کے سزا مقرر کی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔