صوبہ سندھ میں کچھووں کی 8 اقسام پائی جاتی ہیں، محکمہ جنگلی حیات

آفتاب خان  منگل 23 مئ 2023
سندھ میں پائے جانے والا میٹھے پانی کا ایک کچھوا۔ فوٹو: ایکسپریس ٹریبیون

سندھ میں پائے جانے والا میٹھے پانی کا ایک کچھوا۔ فوٹو: ایکسپریس ٹریبیون

ویب ڈیسک: صوبہ سندھ میں کچھووں کی 8 مختلف اقسام پائی جاتی ہیں جن میں دو اقسام کے سمندری کچھوے بھی شامل ہیں۔

دنیا بھر میں 23مئی کچھوؤں کے تحفظ کے عالمی دن کے طور منایا جاتا ہے جس کی مناسبت سے، محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ نے اس سال کے سبز سمندری کچھوؤں کے حوالے سے شماریاتی ڈیٹا جاری کردیا ہے۔ محکمہ جنگلی حیات کے مطابق صوبہ سندھ میں تازہ پانی کی آٹھ اقسام جن میں 4 نرم خول والے اور 4 سخت خول والے کچھوے شامل ہیں۔

سمندری کچھوؤں کی ریکارڈ شدہ اقسام میں سبزسمندری کچھوے(گرین ٹرٹلز)، زیتونی کچھوے(اولیوریڈلے) باقاعدگی سے ہمارے ساحلوں پر آتے ہیں۔ جبکہ لیدر بیک وہاکس بل کچھووں کی آمد بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔

دسمبر و جنوری میں دریائے سندھ کے بیراجوں کی صفائی کی وجہ سے سالانہ بندش کے دوران گدو، سکھروکوٹری بیراجز کے سسٹم میں میٹھے پانی کے کئی سو کچھوؤں کو ریسکیو کرکے موت کے شکنجے سے بھی بچایاگیا ہے۔

سندھ وائلڈ لائف کے مطابق ہر سال 23 مئی کا دن کچھوؤں کے عالمی دن کے طور اس لیے منایا جاتا ہے کہ فطرت کے ان شاندار خدمت گاروں کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔ کچھوؤں کی موجودگی ویٹ لینڈز(آب گاہوں)،دریا وسمندری پانی کے صحت مند ہونے کی علامت ودلیل ہے۔

یہ فطرت کے فوڈ چین کا اہم رکن اورآبی ایکو سسٹم کی مرمت بذریعہ ردعمل کے کرتے ہیں،محکمہ جنگلی حیات کے سمندری کچھوؤں کے لیے ہاکس بے پر واقع میرین ٹرٹل کنزرویشن سینٹر نے 1970 سے اب تک لاکھوں کچھوؤں کے بچوں کو بحفاظت سمندری سفرپرروانگی میں مدد کی جاچکی ہے۔

سال 2023-24 کے ڈیٹاکے مطابق اس سال 14970 کچھوؤں کے بچوں کو بحفاظت سمندری سفر پر روانہ کیاگیا۔

کچھوؤں کی تمام نسلوں کولاحق خطرات میں مسکن کی تباہی،آلودگی،غیرقانونی ماہی گیری وغیر قانونی اسمگلنگ سمیت دیگرعوامل شامل ہیں،حکومت سندھ کے حالیہ اقدامات میں اہم ترین سندھ ٹرٹل کنزریشن قوانین کا نفاذ ہیں،جن کے  مطابق ان کی تمام اقسام تحفظ یافتہ قرار دی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے،جہاں دریائی وسمندری کچھوے مسکن کی تباہی کی وجہ سے کمی کا شکار ہورہے تھے،حکومت سندھ کے حالیہ اقدامات میں اہم ترین سندھ ٹرٹل کنزریشن رولز 2022 کا نفاذ ہے،ان قوانین کے مطابق کچھوؤں کی تمام اقسام کو تحفظ یافتہ قرار دے دیا گیا ہے،اورانکی اسمگلنگ و پوچنگ پر بھاری جرمانہ و قید کے سزا مقرر کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔