- کراچی: فائرنگ کے دو واقعات میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق، دوسرا زخمی
- لاہورمیں تجرباتی بنیادوں پر”بلیو روڈ‘‘ کا تصور متعارف
- کراچی سے پی ٹی آئی کے دو سابق اراکین اسمبلی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا
- یہودیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مذہبی اسکول قائم کرلیا
- عوام کی محبت نے دشمن کے مذموم عزائم کا منہ توڑ جواب دیا، آرمی چیف
- دکی میں فائرنگ سے نوجوان جاں بحق
- برطانوی خاتون ٹیٹو کے عالمی ریکارڈ کیلئے کوشاں
- جونیئر ایشیا ہاکی کپ، پاکستان نے جاپان کو شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنالی
- مریم اورنگزیب کی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر کڑی تنقید
- ذیابیطس کے مریضوں کیلئے دوپہر کی ورزش صبح کی ورزش سے بہتر کیوں؟
- کراچی؛ 6 یو سیز کے رکے ہوئے نتائج جاری، پیپلزپارٹی کی نشستیں 104 ہوگئیں
- انٹربورڈ کراچی کا امتحانات میں نقل کی روک تھام کیلیے ایم سی کیوز کا پپیر آخر میں دینے کا فیصلہ
- پشاورمیں دو مقامات پرپولیو وائرس پایا گیا ہے، وفاقی وزیرصحت
- کراچی میں آئندہ تین روز تک گرمی کی لہر برقرار رہنے کا امکان
- قومی احتساب ترمیمی بل 2023 ازخود قانون کی شکل اختیار کرگیا
- 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی نے عمران خان کو طلب کرلیا
- ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ویمن کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان پر جرمانہ عائد
- سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ سے نواز شریف کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، وزیر قانون
- بابر اعظم، محمد رضوان اور فخر زمان اس سال حج کی سعادت حاصل کریں گے
- 9 مئی واقعات میں ملوث افراد کو پریس کانفرنس سے معافی نہیں ملے گی، وفاقی وزیر
دودھ دہی کا کیمیکل مچھروں کو اپنی جانب کشش کرسکتا ہے

لُساکا: ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ انسانی جسم کی مہک میں موجود ایک اہم جزو اپنے اندر مچھروں کے لیے خصوصی کشش رکھتا ہے۔
جان ہوپکنز ملیریا ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور اسکول آف میڈیسن نے زمبیا کی ماچا ریسرچ ٹرسٹ کے ساتھ ایک تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ مختلف انسانی مہک میں مچھروں کےلیے کونسی خصوصیات پُرکشش ہوتی ہیں۔
تحقیق کے لیے 20 بائے 20 سائز کا مچھروں کا پنجرا بنایا گیا جس میں سیکڑوں افریقی ملیریا کے مچھر (ان مچھروں میں ملیریا کے جراثیم نہیں تھے)رکھے گئے۔ پنجرے کے گرد آٹھ انفرادی ٹینٹ لگائے گئے جن کو پنجرے سے اس طرح سے جوڑا گیا کہ انسان کی مہک مچھروں تک باآسانی پہنچتی۔
تحقیق میں محققین کو معلوم ہوا کہ مچھر ان انسانی جسم کی مہک کی جانب کھنچے چلے آئے تھے جن میں بخارات بن کر تیزی سے اڑجانے والے کاربوکزیلک ایسڈ بشمول بیوٹائرک ایسڈ کی مقدار نسبتاً زیادہ تھی۔
نیشنل لائبریری آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک علیحدہ تحقیق کے مطابق بیوٹائرک ایسڈ ایک فیٹی ایسڈ ہوتا ہے جو انسان کے پیٹ میں بنتا ہے، لیکن یہ قدرتی طور پر مکھن، پنیر، دودھ، دہی اور ملائی میں موجود ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ ایسڈ گوبھی اور کھیرے کے اچار جیسی غذاؤں میں بھی مل سکتا ہے۔
جان ہوپکنز اور ماچا محققین کے مطابق اس کے برعکس وہ اجسام جن کی مہک میں کاربوکزیلک ایسڈ کی مقدار کم جبکہ مونوٹرپینائڈ یوکلیپٹول کی مقدار زیادہ تھی ان کی جانب مچھر کم متوجہ ہوئے۔
امیریکن کیمیکل سوسائٹی کے مطابق یوکلیپٹول ٹی ٹری آئل اور بھنگ میں پایا جاتا ہے۔ جبکہ پب کیم کے مطابق یہ مرکب ماؤتھ واش اور کھانسی کے دوا میں بھی پایا جاتا ہے۔
تحقیق کے شریک مصنف کے مطابق مطالعے کے نتائج مچھروں کے اپنے شکار ڈھونڈنے کے طریقہ کار میں خلل ڈالنے اور ملیریا سے متاثرہ علاقوں میں اس وباء کو روکنے میں مدد حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔