- قطری وزیر اعظم اور امیر طالبان کے خفیہ مذاکرات
- انٹر کی داخلہ پالیسی تبدیل، داخلے میرٹ کے بجائے ضلعی بنیادوں پر ہوں گے
- پاکستان جونیئر ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا، بھارت سے مقابلہ ہوگا
- کراچی: 9 مئی کے متاثرین کو نئی موٹرسائیکل لینے کیلیے مقدمہ درج کرانا ہوگا
- دراز قد کیلئے سرجری کرانے کے رجحان میں اضافہ
- حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے کمی کا اعلان
- ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹِپ نے خاتون کو اسپتال پہنچا دیا
- جن ججز کیخلاف ریفرنسز زیر التوا ہیں وہ میرٹ پر فیصلہ نہیں کرتے، پاکستان بار کونسل
- پیپلزپارٹی کسی کو مائنس کرنے کے حق میں نہیں اور مذاکرات کی حامی ہے، گیلانی
- جہانگیر ترین سے پی ٹی آئی کے 60 سے زائد اراکین اور رہنماؤں کے رابطے
- کچھ لوگوں کی انا اور ضد ملک سے بڑی ہوگئی ہے، چوہدری شجاعت
- واٹس ایپ اسٹیٹس پر اب وائس نوٹ بھی شیئر کیے جاسکیں گے!
- جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابق اراکین نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی
- ٹرینوں میں مسافروں کو نشہ آور چیزیں کھلا کر لوٹنے والا ملزم گرفتار
- اسٹیٹ بینک نے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر خریدنے کی اجازت دے دی
- افغانستان میں جنگی جرائم؛ آسٹریلوی فوجیوں کے شراب پینے پر پابندی عائد
- صحت کارڈ کا اجرا: بلوچستان کے شہریوں کو دس لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت ہوگی
- پہاڑی سے پنیر کی لڑھکتی گیند پکڑنے کے مقابلے کا دوبارہ انعقاد
- عمران خان کو فوجی قوانین کے تحت سزا دے کر مثال بنانا چاہیے، سردار تنویرالیاس
- جنگ کا امکان؟ چین اور امریکا کے لڑاکا طیارے آمنے سامنے
گزشتہ 50 برس میں آب و ہوا میں تبدیلی سے 20 لاکھ افراد ہلاک ہوئے، رپورٹ

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق کلائمٹ چینج سے گزشتہ 50 برس میں 20 لاکھ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن کا تعلق غریب ممالک سے ہے۔ فوٹو: فائل
جنیوا: اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ آب وہوا میں ہونے والی تبدیلی سے گزشتہ 50 برس میں 20 لاکھ افراد ہلاک ہوئے ہیں اور عالمی معیشت کو 4.3 ٹریلیئن ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ تاہم 90 فیصد اموات غریب اور ترقی یافتہ ممالک میں ہوئی ہیں اور اس کا معاشی نقصان بھی انہی کے حصے میں آیا ہے۔
اقوام متحدہ کے تحت، عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) کے مطابق 1970 سے 2021 تک پوری دنیا میں موسمیاتی شدت کے 11778 واقعات ہوئے۔ تشویشناک امر ہے کہ ان کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ اس کے شکار وہ غریب افراد ہیں جو پسماندہ ممالک میں رہتے ہیں جن کا کاربن اخراج میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔
ڈبلیو ایم او کے سربراہ پیٹری ٹالاس نے کہا کہ ’ جو لوگ موسمیاتی تباہی کے دھانے پر ہیں وہ گرمی سےجھلس رہے ہیں اور پانی و سیلاب کا سامنا ہے۔‘ انہوں نے گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش اور میانمبار میں موچا طوفان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ آب و ہوا کی تباہی کے شکار سب سے زیادہ غریب عوام ہی ہورہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 1970 سے موسمیاتی شدت سے ہونے والی اموات میں اضافہ ہوا تو 50 ہزار نفوس فی سال تک محدود تھی۔ اس کے بعد 2010 سے ان میں کمی ہوئی جو سالانہ 20 ہزار ہلاکتوں تک محدود رہی۔ اس کی وجہ مناسب اقدامات، سیٹلائٹ ٹیکنالوجی اور حادثے سے قبل خبردار کرنے والے نظام شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سال 2020 اور 2021 میں مجموعی طور پر 22608 افراد فوت ہوئے ہیں جو سب لینڈ سلائیڈ، بارش، گرمی، سیلاب اور خشک سالی وغیرہ سے لقمہ اجل بنے ہیں۔
اس تناظر میں پاکستان بھی شامل ہے جو آب وہوا میں تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں سرِ فہرست ہے۔ 2010 کا سیلاب، 2015 کی گرمی کی لہر اور پھر 2022 کے سیلاب میں ہم ہزاروں اموات کا مشاہدہ کرچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔