- پاکستانی سیاست پر زلمے خلیل زاد کا تبصرہ جوبائیڈن انتظامیہ کیلیے پریشانی کا باعث بن گیا
- گورنر بلوچستان نے تاجروں کو خوش خبری سنادی
- تینوبو نائجیریا کے نئے صدر منتخب
- کراچی: فائرنگ کے دو واقعات میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق، دوسرا زخمی
- لاہورمیں تجرباتی بنیادوں پر”بلیو روڈ‘‘ کا تصور متعارف
- کراچی سے پی ٹی آئی کے دو سابق اراکین اسمبلی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا
- یہودیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مذہبی اسکول قائم کرلیا
- عوام کی محبت نے دشمن کے مذموم عزائم کا منہ توڑ جواب دیا، آرمی چیف
- دکی میں فائرنگ سے نوجوان جاں بحق
- برطانوی خاتون ٹیٹو کے عالمی ریکارڈ کیلئے کوشاں
- جونیئر ایشیا ہاکی کپ، پاکستان نے جاپان کو شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنالی
- مریم اورنگزیب کی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر کڑی تنقید
- ذیابیطس کے مریضوں کیلئے دوپہر کی ورزش صبح کی ورزش سے بہتر کیوں؟
- کراچی؛ 6 یو سیز کے رکے ہوئے نتائج جاری، پیپلزپارٹی کی نشستیں 104 ہوگئیں
- انٹربورڈ کراچی کا امتحانات میں نقل کی روک تھام کیلیے ایم سی کیوز کا پپیر آخر میں دینے کا فیصلہ
- پشاورمیں دو مقامات پرپولیو وائرس پایا گیا ہے، وفاقی وزیرصحت
- کراچی میں آئندہ تین روز تک گرمی کی لہر برقرار رہنے کا امکان
- قومی احتساب ترمیمی بل 2023 ازخود قانون کی شکل اختیار کرگیا
- 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی نے عمران خان کو طلب کرلیا
- ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ویمن کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان پر جرمانہ عائد
نیوزی لینڈ: بھیڑوں کی تعداد میں کمی، لیکن انسانوں سے اب بھی زیادہ قرار

نیوزی لینڈ میں بھیڑوں کی تعداد میں غیرمعمولی کمی ہوئی ہے۔ فوٹو: فائل
نیوزی لینڈ: نیوزی لینڈ بہت سی غیرمعمولی باتوں کی وجہ سے مشہور ہے کیونکہ وہاں بھیڑوں کی تعداد انسانوں سے زیادہ ہے تاہم اب ایک انسان کے مقابلے میں وہاں پانچ بھیڑیں پائی جاتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ تاریخ میں بھیڑوں کی آبادی کا سب سے کم درجہ ہے کیونکہ 1980 کے عشرے میں فی فرد بھیڑوں کی تعداد 22 تک تھی۔ یعنی ہر فرد کے حصے میں 22 بھیڑیں تھیں۔
سال 2022 میں بھیڑ شماری کے بعد تمام مویشیوں کے ریوڑ میں کل دو کروڑ 53 لاکھ بھیڑیں ریکارڈ کی گئیں جو گزشتہ برس کے مطابق چار لاکھ کم ہیں۔ واضح رہے کہ نیوزی لینڈ میں بھیڑوں کی تعداد 1850 سے گنی جارہی ہے اور اس دوران پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ بھیڑ کی تعداد غیرمعمولی طور پر گررہی ہے۔
بھیڑوں کی تعداد میں کمی کی وجہ یہ بھی بتائی جارہی ہے کہ اب انہیں اون کے لیے نہیں پالا جارہا کیونکہ مصنوعی ریشوں سے اب کپڑے بنائے جارہے ہیں۔ دوسری جانب چراہ گاہوں کی کمی سے بھی غلہ بانی کو نقصان ہورہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔