- نواز شریف جیل توڑ کر نہیں حکومت کی اجازت سے باہر گئے، نگراں وزیر اطلاعات
- شہباز شریف قائد ن لیگ کو جارحانہ بیانیے سے روکنے میں ناکام
- لورالائی میں 2 گاڑیوں میں خوفناک تصادم، 4 افراد جاں بحق
- راولپنڈی؛ احتساب عدالت نے 22 ریفرنسز بحال کردیے، پیر کو سماعت ہوگی
- فاطمہ قتل کیس؛ بچی کی والدہ کو قتل کی دھمکی پر ایس ایچ او معطل
- جج نہ ہونے کے سبب جی ایچ کیو حملہ کیس لٹک گیا
- پاکستان سے آزاد تجارت کا معاہدہ آخری مرحلے میں ہے،تھائی لینڈ سفیر
- سابق چیف جسٹس اور جسٹس اعجاز کیخلاف مس کنڈکٹ کی شکایات بے بنیاد قرار
- پولیس کی جانب سے ذاتی مقاصد اور پیسوں کیلیے شہریوں کا کالز ریکارڈ نکلوانے کا انکشاف
- وکلا کیخلاف کرپشن مقدمات پر لاہور بار کا احتجاج، عدالتوں کو تالے لگادیے
- ٹی ٹی پی کیلیے بھتہ لینے والا سرگرم گروہ گرفتار، تفتیش میں ہوشربا انکشافات
- وال اسٹریٹ جرنل کی کینیڈا میں بھارتی دہشتگردی کی تصدیق
- راولپنڈی میں جعلی پارکنگ رسیدیں بناکر فیس لینے والے 5 ملزمان گرفتار
- کفایت شعاری کا مشورہ؟
- بحیرہ روم کی غذائیں دماغی کمزوری کے خطرات میں کمی لاسکتی ہیں، تحقیق
- بیٹریوں اور شمسی خلیوں کی کارکردگی بہتر کرنے والی نینو ربن
- دبئی میں دنیا کی پہلی زیرآب مسجد کی تعمیر
- لاہور میں طوفانی بارش سے نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے
- کوشش ہے یو اے ای پاکستان سے گوشت درآمد روکنے کا فیصلہ واپس لے، ٹی ڈی اے پی
- لکی مروت میں ڈاکوؤں کی مسافر بس پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق
وفاقی حکومت نے مبینہ لیک آڈیوز تحقیقاتی کمیشن کو فراہم کردیں

(فوٹو فائل)
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے لیک ہونے والی مبینہ آڈیوز طلب کیے جانے پر تحقیقاتی کمیشن کو فراہم کردیں۔
ذرائع کے مطابق مبینہ لیک آڈیوز کے ساتھ ٹرانسکرپٹ بھی مجاز افسر کے دستخط سے جمع کروا دیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے مجموعی طور پر 8 آڈیوز تحقیقاتی کمیشن کو جمع کروائی گئی ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: جسٹس فائز کی سربراہی میں آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلیے کمیشن قائم
لیک ہونے والی مبینہ آڈیوز میں موجود افراد کے نام، عہدے اور دستیاب رابطہ نمبرز بھی تحقیقاتی کمیشن کو فراہم کی گئی تفصیلات میں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر سربراہی 3 رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔