- مٹھی میں آسمانی بجلی گرنے سے 6 ہلاک 8 زخمی
- پاک ترک اسٹریٹیجک کوآپریٹو کونسل اجلاس جلد بلانے کے خواہاں ہیں، شہبازشریف
- راولپنڈی میں دفعہ ایک سو چوالیس میں چار جون تک توسیع
- اوکاڑہ: سدھو موسے والا کی برسی پر فائرنگ کی محفل میں پولیس کی ’شرکت‘
- عمران خان کے نو مئی جیسے اقدامات کیوجہ سے سرمایہ کار پاکستان نہیں آرہے، وزیراعظم
- پاکستانی سیاست پر زلمے خلیل زاد کا تبصرہ جوبائیڈن انتظامیہ کیلیے پریشانی کا باعث بن گیا
- گورنر بلوچستان نے تاجروں کو خوش خبری سنادی
- تینوبو نائجیریا کے نئے صدر منتخب
- کراچی: فائرنگ کے دو واقعات میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق، دوسرا زخمی
- لاہورمیں تجرباتی بنیادوں پر”بلیو روڈ‘‘ کا تصور متعارف
- کراچی سے پی ٹی آئی کے دو سابق اراکین اسمبلی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا
- یہودیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مذہبی اسکول قائم کرلیا
- عوام کی مسلح افواج سے محبت نے دشمن کے مذموم عزائم کا منہ توڑ جواب دیا، آرمی چیف
- دکی میں فائرنگ سے نوجوان جاں بحق
- برطانوی خاتون ٹیٹو کے عالمی ریکارڈ کیلئے کوشاں
- جونیئر ایشیا ہاکی کپ، پاکستان نے جاپان کو شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنالی
- مریم اورنگزیب کی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر کڑی تنقید
- ذیابیطس کے مریضوں کیلئے دوپہر کی ورزش صبح کی ورزش سے بہتر کیوں؟
- کراچی؛ 6 یو سیز کے رکے ہوئے نتائج جاری، پیپلزپارٹی کی نشستیں 104 ہوگئیں
- انٹربورڈ کراچی کا امتحانات میں نقل کی روک تھام کیلیے ایم سی کیوز کا پپیر آخر میں دینے کا فیصلہ
چھینک کو روکنا انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے
![[فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2023/05/2487924-_runnynosecedarssinai-1684940106-206-640x480.jpg)
[فائل-فوٹو]
جب بھی چھینک آتی ہے تو اندرونِ جسم پر کچھ لمحوں کیلئے زور پڑتا ہے، کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے! دراصل چھینکتے وقت نظام تنفس (respiratory systmem) میں دباؤ پیدا ہوتا ہے جس میں چہرے کی ہڈیوں کے سوراخ، ناک، گلے اور پھیپھڑے شامل ہیں۔
چھینک کو روکنے سے نظام تنفس کے اندر دباؤ تقریباً 24 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اضافی دباؤ کو اپنے جسم کے اندر رکھنا ممکنہ طبی مسائل کا سبب بن سکتا ہے جو کہ سنگین بھی ہو سکتا ہے۔ درجہ ذیل ان مسائل پرروشنی ڈالی گئی ہے:
کان کا پردہ پھٹ سکتا ہے
جب چھینک کو روکا جاتا ہے تو نظام تنفس میں ہوا کا ہائی پریشر بنتا ہے، یہ ہوا کا پریشر دونوں کان میں ایک ٹیوب میں منتقل ہوتا ہے جو درمیانی کان اور کان کے پردے سے جڑی ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دباؤ کی وجہ سے آپ کے کان کے پردے پھٹ سکتے ہیں اور سماعت میں خرابی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ زیادہ تر کان کے پردے بغیر علاج کے چند ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن بعض صورتوں میں سرجری کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
انفیکشن
چھینکنے سے ناک کو نقصاندہ مادوں سے صاف ہونے میں مدد ملتی ہے جس میں بیکٹیریا وغیرہ شامل ہے۔ اگر چھینک کو روکا جائے تو ناک سے کانوں تک ہوا کی واپسی کانوں میں بیکٹیریا یا نقصاندہ مادوں کو منتقل کرسکتی ہے جس سے کان میں انفیکشن ہو سکتا ہے۔
آنکھ، ناک یا کان میں خون کی نالیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ شاذ و نادر ہی ایسا ہوتا ہے لیکن چھینک روکنے کے دوران آنکھوں، ناک یا کان کے پردے میں خون کی نالیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے بڑھتا ہوا کا دباؤ ناک کے حصّوں میں خون کی نالیوں کے پھٹنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
ڈایافرام (Diaphragm)
ڈایافرام پیٹ اور سینے کے پٹھوں کے درمیان کا حصہ ہے۔ اگرچہ چھینک روکنے کے باعث اس کو نقصان پہنچنا نایاب ہے لیکن اگر یہ حالت کسی کو پیش آجائے تو ہسپتال میں داخل ہونا پڑسکتا ہے۔ جب چھینک روکتے ہیں تو دباؤ والی ہوا پھیپڑوں سے ڈایافرام میں پھنس سکتی ہے جس سے اس کا ہجم بڑھ سکتا ہے۔ اس سے پھیپڑوں کو اپنے اندر ہوا کھینچنے کی جگہ نہیں مل پاتی۔ یہ ایک جان لیوا طبی مسئلہ ہے جس میں فوری طور پر ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس دوران متاثرہ شخص کو سینے میں درد بھی محسوس ہو سکتا ہے۔
دماغ کی شریانیں پھٹ سکتی ہیں
چھینک روکنے سے پیدا ہونے والا دباؤ ممکنہ طور پر دماغی شریانوں کے پھٹنے کا باعث بن سکتا ہے جس سے دماغ کے ارد گرد کھوپڑی میں خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
گلے کو نقصان پہنچ سکتا ہے
ڈاکٹروں نے کم از کم ایک کیس ایسا پایا ہے جس میں ایک شخص کا چھینک روکنے سے گلے کا پچھلا حصہ پھٹ گیا تھا۔ رپورٹس میں بتایا گیا کہ متاثرہ شخص کو شدید درد کا سامنا تھا اور وہ بمشکل بولنے یا نگلنے کے قابل تھا۔
پسلیاں ٹوٹ سکتی ہیں
کچھ لوگوں نے بالخصوص بوڑھے افراد نے چھینکنے کے نتیجے میں پسلیاں ٹوٹنے کی اطلاع دی ہے لیکن چھینک کو روکنا بھی پسلیوں کے ٹوٹنے کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ پھیپڑوں میں ہوا کے شدید دباؤ میں اچانک اضافہ ہوتا ہے اور ہوا اضافی دباؤ کے ساتھ پھیپڑوں سے باہر کی طرف خارج ہوتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔