- قطری وزیر اعظم اور امیر طالبان کے خفیہ مذاکرات
- انٹر کی داخلہ پالیسی تبدیل، داخلے میرٹ کے بجائے ضلعی بنیادوں پر ہوں گے
- پاکستان جونیئر ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا، بھارت سے مقابلہ ہوگا
- کراچی: 9 مئی کے متاثرین کو نئی موٹرسائیکل لینے کیلیے مقدمہ درج کرانا ہوگا
- دراز قد کیلئے سرجری کرانے کے رجحان میں اضافہ
- حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے کمی کا اعلان
- ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹِپ نے خاتون کو اسپتال پہنچا دیا
- جن ججز کیخلاف ریفرنسز زیر التوا ہیں وہ میرٹ پر فیصلہ نہیں کرتے، پاکستان بار کونسل
- پیپلزپارٹی کسی کو مائنس کرنے کے حق میں نہیں اور مذاکرات کی حامی ہے، گیلانی
- جہانگیر ترین سے پی ٹی آئی کے 60 سے زائد اراکین اور رہنماؤں کے رابطے
- کچھ لوگوں کی انا اور ضد ملک سے بڑی ہوگئی ہے، چوہدری شجاعت
- واٹس ایپ اسٹیٹس پر اب وائس نوٹ بھی شیئر کیے جاسکیں گے!
- جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابق اراکین نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی
- ٹرینوں میں مسافروں کو نشہ آور چیزیں کھلا کر لوٹنے والا ملزم گرفتار
- اسٹیٹ بینک نے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر خریدنے کی اجازت دے دی
- افغانستان میں جنگی جرائم؛ آسٹریلوی فوجیوں کے شراب پینے پر پابندی عائد
- صحت کارڈ کا اجرا: بلوچستان کے شہریوں کو دس لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت ہوگی
- پہاڑی سے پنیر کی لڑھکتی گیند پکڑنے کے مقابلے کا دوبارہ انعقاد
- عمران خان کو فوجی قوانین کے تحت سزا دے کر مثال بنانا چاہیے، سردار تنویرالیاس
- جنگ کا امکان؟ چین اور امریکا کے لڑاکا طیارے آمنے سامنے
فائبر، صحت بخش غذا

تحقیق کے مطابق جتنا زیادہ فائبر کھایا جائے اتنا مفید ہوتا ہے۔ فوٹو : فائل
فائبر قدرتی طور پر دل کے دورے، فالج اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کے خطرے کو کم کر دیتی ہے اور یہ آپ کے وزن، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول لیول کو بھی قابو میں رکھتی ہے۔
ایک تحقیق میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ ہمیں کتنا فائبر کھانا چاہیے اور یہ ہماری صحت کے لیے کیسے مفید ہے۔ فائبر یا سیلولوز پر مشتمل خوراک قبض کا جانا مانا علاج ہے لیکن اس کے صحت کے لیے فوائد اور بھی زیادہ ہیں۔
ہمیں کتنا فائبر چاہیے؟ نیوزی لینڈ کی اوٹاگو یونیورسٹی کے محققین یہ کہتے ہیں کہ لوگوں کی خوراک میں کم از کم روزانہ 25 گرام فائبر شامل ہونا چاہیے۔ ان کے نزدیک صحت بہتر کرنے کے لیے یہ مقدار مناسب ہے جبکہ 30 گرام سے تجاوز کرنے کے اپنے فوائد ہیں۔
ایک کیلے کا کل وزن 120 گرام ہوتا ہے مگر یہ خالص فائبر نہیں ہوتا۔ اس میں سے قدرتی چینی اور پانی سمیت سب نکال دیا جائے تو تین گرام فائبر رہ جاتا ہے۔
دنیا کے بیشتر لوگ روزانہ 20 گرام سے کم فائبر کھاتے ہیں۔ اوسطاً ہر روز خواتین 17 گرام جبکہ مرد 21 گرام فائبر کھاتے ہیں۔ فائبر پھلوں، سبزیوں، ناشتے میں استعمال ہونے والے سیریلز، بریڈ، چھلکے دار اناج سے بنے پاستا، دالوں، چنوں، میوہ جات اور بیجوں میں زیادہ ہوتا ہے۔
30 گرام فائبر کی مقدار کیسے حاصل کی جا سکتی ہے؟ ایلین رش، آک لینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی پروفیسر ہیں۔ انھوں نے 25 سے 30 گرام فائبر کی حد تک پہنچنے کا طریقہ بتایا ہے۔
آدھا کپ جو- 9 گرام فائبر
دو ویٹابکس- 3 گرام فائبر
براؤن بریڈ کا بڑا سلائس- 2 گرام فائبر
ایک کپ پکی ہوئی دال – 4 گرام فائبر
چھلکے کے ساتھ پکا ہوا آلو – 2 گرام فائبر
آدھا کپ سفید چقندر- 1 گرام فائبر
ایک گاجر- 3 گرام فائبر
چھلکے کے ساتھ سیب- 4 گرام فائبر
فائبر کی مقدار بڑھانے کے لیے ان تراکیب کو بھی آزمایا جا سکتا ہے۔ چھلکے کے ساتھ آلو پکانا۔
سفید بریڈ، پاستا اور چاولوں کو ان کی چھلکے کے ساتھ والی قسم کے ساتھ تبدیل کر لیں۔ چنے اور دالوں کا سالن بنا کر یا سلاد میں ڈال کر کھائیں۔ بے وقت بھوک کے لیے میوہ جات اور تازہ پھل۔ دن میں پانچ پھل اور سبزیاں کھائیں۔
تحقیقات کی روشنی میں فائبر کی زیادہ مقدار کے استعمال سے حاصل ہونے والے کئی فوائد کا پتا چلا ہے۔ ان تحقیقات کے مطابق اگر ایک ہزار افراد جو کہ پہلے کم فائبر والی خوراک (15 گرام سے کم) کھاتے تھے ان کو زیادہ فائبر والی خوراک (25 سے 29 گرام) پر منتقل کرنے سے 13 امراض اور دل کے امراض کے چھ معاملات سے بچا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ زیادہ فائبر والی غذا کے استعمال سے ٹائپ ٹو ذیابیطس اور پیٹ کے کینسر کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں جبکہ وزن کم کرنے، بلڈ پریشر پر قابو پانے اور کولیسٹرول کی سطح بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیق کے مطابق جتنا زیادہ فائبر کھایا جائے اتنا مفید ہوتا ہے۔ پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ فائبر کچھ زیادہ اثر نہیں کرتا۔ انسانی جسم اسے ہضم نہیں کر سکتا اور یہ بس آنتوں سے گزر جاتا ہے۔ لیکن فائبر سے ہمیں پیٹ بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے یعنی بھوک نہیں لگتی اور یہ چھوٹی آنت میں چربی جذب ہونے کے طریقے کو بھی متاثر کرتا ہے اور جب بڑی آنت میں جا کر جراثیم کی باری آتی ہے تو یہ عمل اور دلچسپ ہو جاتا ہے۔
بڑی آنت میں اربوں کے حساب سے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں اور فائبر ان کی غذا ہے۔ جراثیم فائبر کو استعمال کرتے ہوئے مختلف کیمیکل بناتے ہیں۔ اس میں چھوٹے مالیکیول والے فیٹی ایسڈ ہوتے ہیں اور یہ عمل پورے جسم پر اثر کرتا ہے۔ پروفیسر کمنگ کہتے ہیں: ’’یہ جسمانی عضو فائبر ہضم کرنے کے لیے ہے جو بیشتر افراد استعمال ہی نہیں کرتے۔‘‘
یہ حقیقت حیران کن نہیں کہ فائبر اور چھلکے والے اناج، پھل اور سبزیاں صحت کے لیے اچھے ہیں۔ لیکن یہ بات تشویش ناک ہے کہ کم نشاستہ والی خوراک کی مقبولیت کی وجہ سے لوگ فائبر کو چھوڑ رہے ہیں۔ یہ تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ فائبر اور چھلکے والا اناج لمبی زندگی کے لیے یقیناً ضروری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔