- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
12 برس سے مفلوج مریض، دماغی پیوند کے بعد چلنے کے قابل ہوگیا
جنیوا: 40 سالہ گیرٹ جان اوسکم اب 12 برس بعد اپنے پیروں پر دوبارہ کھڑا ہونے کے بعد دھیرے دھیرے چلنا سیکھ رہے ہیں۔ ایک حادثے کے بعد وہ چلنے پھرنے سے معذور تھے۔
گیرٹ اوسکم پہلے مریض ہیں جن کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں جدید برقی پیوند لگایا گیا ہے۔ ایک پیوند دماغ میں ہے جو ان کے خیالات پڑھ کر انہیں دوسری چپ کی بدولت ٹانگوں اور پیروں تک بھیجتا ہے۔ برطانوی فلاحی تنظیم’ اسپائنل ریسرچ‘ کے مطابق یہ تجرباتی عمل ہے جس کے ’بہت حوصلہ افزا‘ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
مریض نے بتایا کہ اب وہ کھڑے ہوسکتے ہیں، سیڑھیاں بھی چڑھ رہے ہیں لیکن ایک نومولود بچے کی طرح چلنا سیکھ رہے ہیں۔ اس ایجاد کی روداد سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہے۔
سوئزرلینڈ کی لیوزین یونیورسٹی کی ڈاکٹر جیکولین بلوخ نے یہ حساس سرجری کی ہے جس میں مریض کی کھوپڑی میں دو گول سوراخ کئے گئے تھے۔ ان کے نیچے بھیجے کا وہ مقام تھا کو حرکات وسکنات کنٹرول کرتا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے سکوں جیسے گول دو سینسر اندر لگائے گئے۔ پھر دو مزید سینسر والا ہیلمٹ مریض کو پہنایا گیا۔
اس کے بعد ایک کمپیوٹر الگورتھم بنایا گیا جو دماغی سگنل کو پیرٹانگ اور پاؤں کو ہلانے والی ہدایات میں تبدیل کرتا تھا۔ اس کے بعد دوسرا پیوند گیرٹ کے حرام مغز میں نصب کیا گیا۔ یہ پیوند ان اعصابی ریشوں سے جڑا تھا جو پیروں کو چلنے میں مدد دیتے ہیں۔
اس کے بعد مریض کو فزیوتھراپی کی طرح مشقیں کرائی گئیں۔ ایک مقام پر سگنل اور ہدایات ہم آہنگ ہونے لگیں اور وہ پہلے پیر پر کھڑے ہوئے اور اب چلنے لگے ہیں۔
ڈاکٹر جیکولین کے مطابق اب بھی یہ تجربہ گاہی عمل ہے لیکن تمام افراد کے لئے یکساں طور پر مفید ثابت ہونے کے لیے کئی برس لگیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔