- ایشیا چیمپئن شپ کے فاتح تن سازوں نے میڈلز شہدائے پاکستان کے نام کردیے
- اوگرا نے گیس کی قیمت میں 50 فیصد تک ہوشربا اضافے کی منظوری دے دی
- نو مئی واقعہ، ریڈیو پاکستان پشاور سے قیمتی اشیا چرانے والا مرکزی ملزم گرفتار
- کوئٹہ اسپینی روڈ پر گھر میں فائرنگ سے ماں اور بیٹی جاں بحق
- بڑھتی عمر اور یادداشت کمزور؟ چاکلیٹ کھائیں
- سی آئی اے چیف کا دورہ بیجنگ؛ حکام سے خفیہ ملاقاتیں
- سندھ حکومت کا میئر کا الیکشن شو آف ہینڈ سے کرانے کا فیصلہ
- ننھی اشیا کی مدد سے انسانی زندگی کی منظر کشی
- بھارت میں مسافر اور مال بردار ٹرینوں میں تصادم؛ 50 افراد ہلاک اور 300 زخمی
- کے پی میں سرکاری گاڑیاں بدستورسابق حکومتی ارکان کے زیر استعمال ہونے کا انکشاف
- کراچی میں 6 سال سے روپوش کالعدم ٹی ٹی پی شاکر گروپ کا کارندہ گرفتار
- صحت مند ٹانگیں، صحت مند دِل
- 9 مئی واقعات؛ سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی میں مذمتی قرارداد منظور
- اللہ تعالیٰ پاکستان کو2017 والی ڈگر پر لے جائے، نواز شریف
- چاولوں کو دوبارہ گرم کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے
- ایڈووکیٹ جبران ناصر گھر پہنچ گئے
- ہیٹ ویو کے خدشات، محکمہ صحت نے ملازمین کی چھٹیوں پر پابندی عائد کردی
- پاکستان نے 200 ماہی گیروں اور 3 سویلین کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا
- ایک ہفتے کے دوران 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ
- وزیراعظم نے 1100 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے، احسن اقبال
12 برس سے مفلوج مریض، دماغی پیوند کے بعد چلنے کے قابل ہوگیا

12 سال سے چلنے سے معذور شخص دو برقی امپلانٹ کے بعد اب چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا ہے ۔ فوٹو: بی بی سی
جنیوا: 40 سالہ گیرٹ جان اوسکم اب 12 برس بعد اپنے پیروں پر دوبارہ کھڑا ہونے کے بعد دھیرے دھیرے چلنا سیکھ رہے ہیں۔ ایک حادثے کے بعد وہ چلنے پھرنے سے معذور تھے۔
گیرٹ اوسکم پہلے مریض ہیں جن کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں جدید برقی پیوند لگایا گیا ہے۔ ایک پیوند دماغ میں ہے جو ان کے خیالات پڑھ کر انہیں دوسری چپ کی بدولت ٹانگوں اور پیروں تک بھیجتا ہے۔ برطانوی فلاحی تنظیم’ اسپائنل ریسرچ‘ کے مطابق یہ تجرباتی عمل ہے جس کے ’بہت حوصلہ افزا‘ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
مریض نے بتایا کہ اب وہ کھڑے ہوسکتے ہیں، سیڑھیاں بھی چڑھ رہے ہیں لیکن ایک نومولود بچے کی طرح چلنا سیکھ رہے ہیں۔ اس ایجاد کی روداد سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہے۔
سوئزرلینڈ کی لیوزین یونیورسٹی کی ڈاکٹر جیکولین بلوخ نے یہ حساس سرجری کی ہے جس میں مریض کی کھوپڑی میں دو گول سوراخ کئے گئے تھے۔ ان کے نیچے بھیجے کا وہ مقام تھا کو حرکات وسکنات کنٹرول کرتا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے سکوں جیسے گول دو سینسر اندر لگائے گئے۔ پھر دو مزید سینسر والا ہیلمٹ مریض کو پہنایا گیا۔
اس کے بعد ایک کمپیوٹر الگورتھم بنایا گیا جو دماغی سگنل کو پیرٹانگ اور پاؤں کو ہلانے والی ہدایات میں تبدیل کرتا تھا۔ اس کے بعد دوسرا پیوند گیرٹ کے حرام مغز میں نصب کیا گیا۔ یہ پیوند ان اعصابی ریشوں سے جڑا تھا جو پیروں کو چلنے میں مدد دیتے ہیں۔
اس کے بعد مریض کو فزیوتھراپی کی طرح مشقیں کرائی گئیں۔ ایک مقام پر سگنل اور ہدایات ہم آہنگ ہونے لگیں اور وہ پہلے پیر پر کھڑے ہوئے اور اب چلنے لگے ہیں۔
ڈاکٹر جیکولین کے مطابق اب بھی یہ تجربہ گاہی عمل ہے لیکن تمام افراد کے لئے یکساں طور پر مفید ثابت ہونے کے لیے کئی برس لگیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔