- بلوچستان کے ضلع خضدار اور مضافات میں 4.2 شدت کا زلزلہ
- یوکرین میں ڈیم تباہ: پانی شہر میں داخل، ہائی الرٹ جاری
- مونس الہیٰ کیخلاف کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج
- قومی اقتصادی کونسل نے 2709 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی
- جنوبی وزیرستان میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو بہنیں جاں بحق
- سعودی عرب اور اسرائیل تعلقات بحال کرلیں، امریکی وزیر خارجہ
- لاہور میں اسکول کی طالبہ کو ہراساں کرنے والا اوباش نوجوان گرفتار
- عوام کیلیے ریلیف، یوٹیلیٹی اسٹورز پر گھی کی قیمتوں میں 80 روپے فی کلو تک کمی
- شوگر کی سطح پرخوراک کے علاوہ اثرانداز ہونے والے دیگر عوامل
- فوج کا بڑا خرچ نہیں خواہ مخواہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، آصف زرداری
- سندھ حکومت کا ملازمین کو عید سے قبل تنخواہیں دینے کا حکم
- وفاق کا سوا دو ارب کا قرض، سندھ حکومت 22 ارب سود دینے کے باوجود 13 ارب روپے کی مقروض
- کیمروں سے بچنے کیلئے گاڑی کی ڈگی میں تک چُھپا، شہزادہ ہیری
- بحیرہ عرب میں موجود ڈپریشن سمندری طوفان میں تبدیل، کراچی سے 1420 کلومیٹر دور
- بابر اعظم آئی سی سی پلیئر آف دی منتھ کیلیے نامزد
- فوجی عدالتوں میں ٹرائلز، چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سپریم کورٹ نے اعتراض اٹھا دیا
- لاہور: 74 لاکھ روپے کے بینکنگ فراڈ میں ملوث دو اشتہاری ملزمان گرفتار
- ’جوڑ میلے‘ میں شرکت کیلیے پاکستان نے 215 بھارتی سکھوں کو ویزے جاری کردیے
- سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس کیخلاف دائر درخواستیں کل سماعت کیلئے مقرر
- شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا
صرف چھ مقدمات ممکنہ طور پر فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے، وزیر داخلہ

—فائل فوٹو
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں 499 ایف آئی آرز میں سے 6 ایف آئی آر کو آرمی ایکٹ کے تحت پراسیس کیا جا رہا ہے اور صرف چھ مقدمات ممکنہ طور پر فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات سب کے سامنے اور مختلف باتیں سامنے آ رہی تھی، میں آج تک خاموش تھا کہ حقائق مکمل سامنے آئیں تو بات کروں اور جو حقائق پیش کروں گا وہ پوری ذمہ داری کے ساتھ کروں گا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ابھی تک 499 مقدمات درج ہوئے جس میں 88 دہشت گردی کی دفعات پر مشتمل ہیں۔ ان 499 ایف آئی آرز میں سے 6 ایف آئی آر کو آرمی ایکٹ کے تحت پراسیس کیا جا رہا ہے، ان میں دو پنجاب اور چار خیبر پختون خوا میں ہے۔ صرف چھ مقدمات ممکنہ طور پر فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف 19 ملزمان ملٹری حکام کو حوالے کیے گے جبکہ 14گرفتار ملزمان کو خیبر پختونخوا میں فوجی حکام کے سپرد کیا گیا ہے۔ اے ٹی اے کے کیسز میں 3946 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پنجاب میں 20588 اور خیبر پختونخوا میں 1100 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دیگر کیسز میں 5536 لوگوں کو گرفتار کیا گیا جس میں اکثریت ضمانتوں پر رہا ہوچکے ہیں باقی کے کیسز دیگر عدالتوں میں چلے گئے ہیں۔
انہوں نے یقین دلایا کہ 9 مئی کے واقعات میں جو ملوث نہیں ہوگا اس کو کیسز میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور ملٹری ایکٹ کا اطلاق ان کیسز میں ہوتا ہے جب کوئی عسکری عمارت اس میں شامل ہو۔ اگر کوئی شخص، چاہے وہ کوئی فوجی کیوں نہ ہوں اور اگر وہ مجاز نہ ہوں جانے کا، تو اس کے اوپر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا اطلاق ہوسکتا ہے۔ ایسی عمارت میں گھسنا، آس پاس رہنا یا لوگوں کو داخل کروانا قابل سزا جرم ہے، حساس عمارتوں کے قریب احتجاج اور ویڈیوز نہیں بنائی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ کیپٹل ہل میں گھنسے والے شخص کو امریکا میں چار سال کی سزا دی گئی وہاں پر تو زلمے خلیل زاد نے کوئی ٹویٹ نہیں کیا، زلمے کو صرف پاکستان میں انسانی حقوق نظر آرہے ہیں۔ یہاں سے ڈالر بھیج کر لابنگ کروائی جا رہی ہے۔
وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ فوجی عدالتوں میں مقدمات کے حوالے سے کسی قانون سازی یا ترمیم کی ضرورت نہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نفرت کی سیاست کا آغاز 2014 کے دھرنے سے کیا گیا اور ایک سیاسی جماعت نے اپنی سیاست کو جہاد کا نام بھی دیا، پاکستانی معاشرے میں نفرت پھیلانے کے لیے بہت محنت کی گئی۔ 9مئی کو جو کچھ ہوا تھا وہ بھی اسکا تسلسل تھا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ لوگوں کو جمع کرکے اسلام آباد پر چڑھائی کی گئی، جعلی پلستر لگا کر عوام کو بے وقوف بنایا گیا اور عوام کا پیٹرول بم بنانے کا طریقہ بتایا گیا، میں عمران خان کو بار بار فتنہ کہتا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔