- قطری وزیر اعظم اور امیر طالبان کے خفیہ مذاکرات
- انٹر کی داخلہ پالیسی تبدیل، داخلے میرٹ کے بجائے ضلعی بنیادوں پر ہوں گے
- پاکستان جونیئر ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا، بھارت سے مقابلہ ہوگا
- کراچی: 9 مئی کے متاثرین کو نئی موٹرسائیکل لینے کیلیے مقدمہ درج کرانا ہوگا
- دراز قد کیلئے سرجری کرانے کے رجحان میں اضافہ
- حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے کمی کا اعلان
- ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹِپ نے خاتون کو اسپتال پہنچا دیا
- جن ججز کیخلاف ریفرنسز زیر التوا ہیں وہ میرٹ پر فیصلہ نہیں کرتے، پاکستان بار کونسل
- پیپلزپارٹی کسی کو مائنس کرنے کے حق میں نہیں اور مذاکرات کی حامی ہے، گیلانی
- جہانگیر ترین سے پی ٹی آئی کے 60 سے زائد اراکین اور رہنماؤں کے رابطے
- کچھ لوگوں کی انا اور ضد ملک سے بڑی ہوگئی ہے، چوہدری شجاعت
- واٹس ایپ اسٹیٹس پر اب وائس نوٹ بھی شیئر کیے جاسکیں گے!
- جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابق اراکین نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی
- ٹرینوں میں مسافروں کو نشہ آور چیزیں کھلا کر لوٹنے والا ملزم گرفتار
- اسٹیٹ بینک نے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر خریدنے کی اجازت دے دی
- افغانستان میں جنگی جرائم؛ آسٹریلوی فوجیوں کے شراب پینے پر پابندی عائد
- صحت کارڈ کا اجرا: بلوچستان کے شہریوں کو دس لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت ہوگی
- پہاڑی سے پنیر کی لڑھکتی گیند پکڑنے کے مقابلے کا دوبارہ انعقاد
- عمران خان کو فوجی قوانین کے تحت سزا دے کر مثال بنانا چاہیے، سردار تنویرالیاس
- جنگ کا امکان؟ چین اور امریکا کے لڑاکا طیارے آمنے سامنے
روس یوکرین جنگ کافی طویل اور خونی ہوسکتی ہے؛ امریکا

روس اور یوکرین مذاکرات کے لیے آمادہ نہیں، امریکا (فوٹو: رائٹرز)
واشنگٹن: امریکا کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے کہا ہے کہ روس فوجی مہم جوئی کے ذریعے یوکرین میں اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکتا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی جنرل مارک ملی نے درجنوں ممالک کے گروپ رامسٹین سے ورچوئل میٹنگ کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یوکرین میں جنگ طویل ہوسکتی ہے لیکن روس اس میں فاتح نہیں ہوگا۔
جنرل مارک ملی نے مزید کہا کہ روس یہ جنگ جیتنے والا نہیں۔ بالکل بھی نہیں۔ یوکرین بھی جلد فتح یاب نہیں ہوسکے گا۔ یہ جنگ کافی خونی اور طویل ہوسکتی ہے کیوں کہ فریقین مذاکرات پر آمادہ نظر نہیں آتے۔
امریکی جنرل نے یہ بھی کہا کہ روس کے اصل اسٹریٹیجک مقاصد میں سے ایک یوکرین میں حکومت کا تختہ الٹنا ہے جسے وہ فوجی مہمات کے ذریعے حاصل نہیں کر سکتا۔ لاکھوں فوج کی موجودگی کے باوجود روس کامیابی حاصل نہیں کرسکے گا۔
دوسری جانب روس کے سابق صدر اور موجودہ صدر پوٹن کے اہم اتحادی دمتری میدویدیف نے بھی امکان ظاہر کیا ہے کہ یوکرین جنگ کئی دہائیوں تک جاری رہے گی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یوکرین میں روس کی شکست ایٹمی جنگ کو جنم دے سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔