- قطری وزیر اعظم اور امیر طالبان کے خفیہ مذاکرات
- انٹر کی داخلہ پالیسی تبدیل، داخلے میرٹ کے بجائے ضلعی بنیادوں پر ہوں گے
- پاکستان جونیئر ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا، بھارت سے مقابلہ ہوگا
- کراچی: 9 مئی کے متاثرین کو نئی موٹرسائیکل لینے کیلیے مقدمہ درج کرانا ہوگا
- دراز قد کیلئے سرجری کرانے کے رجحان میں اضافہ
- حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے کمی کا اعلان
- ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹِپ نے خاتون کو اسپتال پہنچا دیا
- جن ججز کیخلاف ریفرنسز زیر التوا ہیں وہ میرٹ پر فیصلہ نہیں کرتے، پاکستان بار کونسل
- پیپلزپارٹی کسی کو مائنس کرنے کے حق میں نہیں اور مذاکرات کی حامی ہے، گیلانی
- جہانگیر ترین سے پی ٹی آئی کے 60 سے زائد اراکین اور رہنماؤں کے رابطے
- کچھ لوگوں کی انا اور ضد ملک سے بڑی ہوگئی ہے، چوہدری شجاعت
- واٹس ایپ اسٹیٹس پر اب وائس نوٹ بھی شیئر کیے جاسکیں گے!
- جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابق اراکین نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی
- ٹرینوں میں مسافروں کو نشہ آور چیزیں کھلا کر لوٹنے والا ملزم گرفتار
- اسٹیٹ بینک نے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر خریدنے کی اجازت دے دی
- افغانستان میں جنگی جرائم؛ آسٹریلوی فوجیوں کے شراب پینے پر پابندی عائد
- صحت کارڈ کا اجرا: بلوچستان کے شہریوں کو دس لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت ہوگی
- پہاڑی سے پنیر کی لڑھکتی گیند پکڑنے کے مقابلے کا دوبارہ انعقاد
- عمران خان کو فوجی قوانین کے تحت سزا دے کر مثال بنانا چاہیے، سردار تنویرالیاس
- جنگ کا امکان؟ چین اور امریکا کے لڑاکا طیارے آمنے سامنے
اٹلی؛ 500 تارکین وطن سے بھری کشی بحیرہ روم میں لاپتا ہوگئی

تارکین وطن کی تلاش میں دو بحری جہازوں کو بھیجا گیا ہے؛ فوٹو: فائل
روم: اٹلی کے جنوبی جزیرے میں تارکین وطن کو لے جانے والی کشی لاپتا ہوگئی جس کی تلاش میں جانے والے دو جہازوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بحیرہ روم میں پناہ گزینوں کو لے جانے والی کشتی لیبیا کی بندرگاہ بن غازی کے شمال میں 320 کلومیٹر (200 میل) میں اور مالٹا اور اٹلی کے جنوبی جزیرے سسلی سے 400 کلومیٹر سے دور اونچے سمندروں میں داخل ہوگئی تھی۔
کہا جا رہا ہے کہ کشتی انجن کے بغیر تھی اور اس علاقے میں سمندری لہروں اور ہواؤں کے تھپیڑوں کا سامنا کرنے کی سکت نہیں رکھتی تھی۔
سمندر کے بیچ پھنس جانے پر ریسکیو اداروں نے کشتی میں موجود افراد سے رابطہ کیا تھا تاہم جلد ہی یہ رابطہ منقطع ہوگیا جس پر انسانی ہمدردی کے تحت رضا کار بحری جہازوں نے سرچ آپریشن کیا۔
سرچ آپریشن کے دوران تارکین وطن کی کشتی کا کوئی سراغ نہیں لگ سکا جس کے بعد ہیلی کاپٹر کو مدد کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ تاحال کشتی کے تباہ ہونے یا ڈوبنے کے شواہد بھی نہیں ملے ہیں۔
سرچ آپریشن جاری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔