- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
جنوبی کوریا میں ڈوبنے والے جہاز سے مزید 48 لاشیں برآمد
سیول: جنوبی کوریا میں ڈوبنے والے مسافر برداربحری جہاز میں لاشوں کی تلاش کرنے والے غوطہ خوروں نے جہاز کے ایک کمرے سے 48 لاشیں برآمد کی ہیں۔
جنوبی کوریا کی بحریہ کے افسران کا کہنا ہے یہ لوگ ایک چھوٹے سے کمرے میں پائے گئے اور سبھی نے لائف جیکٹیں پہن رکھی تھیں، یہ کمرہ 38 لوگوں کے لیے تھا۔ ابھی تک اس غرقاب کشتی سے183لاشیں برآمد ہو چکی ہیں لیکن درجنوں لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ کشتی کے111 کمروں میں سے ابھی تک صرف 35 کمروں کی ہی تلاشی لی جا سکی ہے۔ سیول کے دورے پر آئے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے بھی اس حادثے پر جنوبی کوریا کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔
لاشیں نکالنے کے آپریشن کے سربراہ نے جمعے کو بتایا کہ انھیں ابھی کوئی اندازہ نہیں کہ پوری کشتی کی تلاشی لینے میں کتنا وقت لگے گا۔ جہاز پر 476 افراد سوار تھے اور جب کشتی ٹیڑھی ہونے کے بعد غرقاب ہوئی تو174مسافروں کو بچا لیا گیا۔ پریشانی کے عالم میں اس کشتی سے 2 گھنٹے تک سگنل بھیجے گئے۔ ہلاک ہونے والے زیادہ تر جنوبی سیول کے ایک اسکول کے طلبا اور اساتذہ تھے۔ جنوبی جزیرے جندو میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بحریہ کے کپتان کم جن ہوانگ نے بتایا کہ غوطہ خوروں کو دشواریوں کا سامنا ہے۔ ایک غوطہ خور کا کہنا ہے کہ جب آپ کے ارد گرد ہر چیز تیر رہی ہو تو یہ اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ آپ کہاں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔