- بھارت نے علیحدگی پسند سکھ رہنما کی جائیداد ضبط کرلی
- وزارت تجارت برآمد کنندگان کو نوازنے کے لیے سرگرم
- بجلی پیدا کرنے والے بہت زیادہ منافع لے رہے ہیں، عالمی بینک
- میانوالی ایکسپریس اسٹیشن پر کھڑی مال بردار گاڑی سے ٹکرا گئی، 20 افراد زخمی
- پیرو میں 1000 سال قبل پرانا شیرخوار بچوں کا قبرستان دریافت
- صبح میں ورزش کرنا وزن پر قابو رکھنے میں مدد دے سکتا ہے، تحقیق
- یوٹیوب نے ویڈیو ایڈیٹنگ ایپ متعارف کرا دی
- نارتھ کراچی میں راہ چلتی خاتون سے نازیبا حرکت کا مقدمہ درج
- شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں سے مقابلے میں پاک فوج کا سپاہی شہید
- یوکرین کا روسی نیوی ہیڈ کوارٹر پر میزائل حملہ، افسران کی ہلاکت کا دعویٰ
- کراچی: جیولر کے کارخانے پر 45 لاکھ روپے کی ڈکیتی
- سیالکوٹ میں لینڈنگ کے دوران پی آئی اے کا مسافر طیارہ دو حادثات میں بال بال بچ گیا
- باجوڑ، پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے کو اینٹی کرپشن نے گرفتار کرلیا
- کھیلوں میں سیاست اور سیاست میں کھیل آگیا، فاروق ستار
- منظور وسان نے الیکشن 28 جنوری کو ہونے کی پیش گوئی کردی
- امیدوار کا علیحدہ بینک اکاؤنٹ اور نتیجہ رات دو بجے تک لازمی، الیکشن کمیشن کی نئی ترامیم
- برطانوی حکومت کا اگلی نسل کی حفاظت کیلئے سگریٹ پر پابندی پر غور
- بابراعظم ورلڈ کپ میں آگ لگا سکتا ہے، گوتم گمبھیر
- کراچی سے ڈھائی من سے زائد چرس پکڑی گئی، ملزم گرفتار
- 22 سال سے قید روسی شہری اپنی رہائی کے دن جیل سے فرار
کمل ہاسن نے ’’دی کیرالہ اسٹوری‘‘ کو پروپیگنڈا قرار دیدیا

سچی کہانی کے نام پر جھوٹ بیچا جارہا ہے، بالی ووڈ اداکار (فوٹو: ایکسپریس ویب)
بالی ووڈ کے معروف اداکار کمل ہاسن نے دی کیرالہ اسٹوری کو اسلام مخالف فلم اور پروپیگنڈا قرار دے دیا۔
بھارتی میڈیا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بالی ووڈ کے نامور اداکار اور ہدایت کار کمل ہاسن سے ’’دی کیرالہ اسٹوری‘‘ فلم کے بارے میں سوال ہوا تو انہوں نے کہا کہ ’’ میں نے آپ کو بتایا تھا، یہ پروپیگنڈا کرنے والی فلمیں ہیں جن کے میں خلاف ہوں، سچی کہانی کے نام پر جھوٹ بیچا جارہا ہے‘‘۔
فلم میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کیرالہ سے تقریباً 32 ہزار خواتین گمشدہ ہیں اور یہ خواتین اسلام قبول کرنے کے بعد داعش میں شامل ہوگئی ہیں اور بھارت سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے بھیج دی گئی ہیں۔
یہ فلم 5 مئی کو ریاست کیرالہ میں عین الیکشن سے ایک ہفتہ قبل ریلیز کی گئی تاکہ بھارت کے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان اختلافات کو مزید ہوا دی جاسکے۔
دوسری جانب فلم کو لے کر بالی ووڈ سمیت اداکار بھی دو گروپوں میں تقسیم ہوگئے ہیں، کچھ کا کہنا ہے کہ فلم معاشرے کی عکاسی کررہی ہے جبکہ ایک طبقہ اسے ہندو مسلمان فسادات کروانے کی جڑ قرار دے رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔