- نواز شریف جیل توڑ کر نہیں حکومت کی اجازت سے باہر گئے، نگراں وزیر اطلاعات
- شہباز شریف قائد ن لیگ کو جارحانہ بیانیے سے روکنے میں ناکام
- لورالائی میں 2 گاڑیوں میں خوفناک تصادم، 4 افراد جاں بحق
- راولپنڈی؛ احتساب عدالت نے 22 ریفرنسز بحال کردیے، پیر کو سماعت ہوگی
- فاطمہ قتل کیس؛ بچی کی والدہ کو قتل کی دھمکی پر ایس ایچ او معطل
- جج نہ ہونے کے سبب جی ایچ کیو حملہ کیس لٹک گیا
- پاکستان سے آزاد تجارت کا معاہدہ آخری مرحلے میں ہے،تھائی لینڈ سفیر
- سابق چیف جسٹس اور جسٹس اعجاز کیخلاف مس کنڈکٹ کی شکایات بے بنیاد قرار
- پولیس کی جانب سے ذاتی مقاصد اور پیسوں کیلیے شہریوں کا کالز ریکارڈ نکلوانے کا انکشاف
- وکلا کیخلاف کرپشن مقدمات پر لاہور بار کا احتجاج، عدالتوں کو تالے لگادیے
- ٹی ٹی پی کیلیے بھتہ لینے والا سرگرم گروہ گرفتار، تفتیش میں ہوشربا انکشافات
- وال اسٹریٹ جرنل کی کینیڈا میں بھارتی دہشتگردی کی تصدیق
- راولپنڈی میں جعلی پارکنگ رسیدیں بناکر فیس لینے والے 5 ملزمان گرفتار
- کفایت شعاری کا مشورہ؟
- بحیرہ روم کی غذائیں دماغی کمزوری کے خطرات میں کمی لاسکتی ہیں، تحقیق
- بیٹریوں اور شمسی خلیوں کی کارکردگی بہتر کرنے والی نینو ربن
- دبئی میں دنیا کی پہلی زیرآب مسجد کی تعمیر
- لاہور میں طوفانی بارش سے نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے
- کوشش ہے یو اے ای پاکستان سے گوشت درآمد روکنے کا فیصلہ واپس لے، ٹی ڈی اے پی
- لکی مروت میں ڈاکوؤں کی مسافر بس پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق
سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ سے نواز شریف کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، وزیر قانون

فوٹو فائل
اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہناہے کہ سپریم کورٹ (ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز) ایکٹ 2023 کے نئے قانون سے نواز شریف کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز قانون کسی ایک شخص کے لیے نہیں ہے، نواز شریف کے کیس سے اس کا تعلق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فائدہ نواز شریف کو ہوگا البتہ اس پر سپریم کورٹ نے حکم امتناع جاری کر رکھا ہے۔
سپریم کورٹ (ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز) ایکٹ 2023 بل 14 اپریل کو قومی اسمبلی جبکہ 5 مئی کو سینٹ سے منظور ہوا۔ سپریم کورٹ فیصلوں پر نظرثانی اور احکامات ایکٹ 2023 رکن اسمبلی شزا فاطمہ نے بطور نجی بل پیش کیا تھا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس آرڈر ایکٹ نافذ ہوگیا
صدر مملکت نے حیران کن طور پر بل پر دستخط کیے، ایکٹ کے تحت سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیس فیصلوں پر اپیل دائر کی جا سکے گی۔ نظر ثانی اپیل میں فریق کو میں اپنی مرضی کا وکیل کرنے کا حق حاصل ہوگا۔فیصلے کیخلاف اپیل بل منظوری کے 60 دن کے اندر کی جا سکے گی۔
نظرثانی بینچ میں ججز کی تعداد فیصلہ دینے والے بینچ میں موجود ججز سے زیادہ ہوگی۔فیصلے کیخلاف اپیل کیلئے قائم نظرثانی بنچ فیصلہ دینے والے بنچ سے بڑا ہوگا۔فیصلہ دینے والے جج نظرثانی بنچ کاحصہ نہیں ہونگے۔ سپریم کورٹ فیصلوں پر نظرثانی اور احکامات ایکٹ 2023 ماضی میں 184/3کے فیصلوں پر بھی ہوگا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے سپریم کورٹ فیصلوں پر نظرثانی و احکامات ایکٹ 2023 کا گزٹڈ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔سپریم کورٹ نظرثانی اور احکامات ایکٹ کا گزٹڈ نوٹیفکیشن سیکرٹری قومی اسمبلی محمد قاسم سمد خان نے جاری کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔