- سرچ انجن ’گوگل‘ 25 برس کا ہوگیا
- بھیڑوں کا ریوڑ 272 کلو بھنگ چٹ کر گیا
- بیت المقدس کو ہی فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے، سعودی عرب
- شمالی کوریا نے سیاہ فام امریکی فوجی کو پناہ دینے کے بجائے ڈیپورٹ کردیا
- گذشتہ مالی سال ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کی مالیت میں 81 فیصد اضافہ ہوا،اسٹیٹ بینک
- بیرون ملک میں 90 فیصد گرفتار بھکاریوں کا تعلق پاکستان سے ہے، رپورٹ
- کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹس کا اعلان: بابر، رضوان اور شاہین اے کیٹیگری میں شامل
- ہردیپ سنگھ قتل کیس میں بھارت نے کینیڈا سے تعاون پر آمادگی ظاہر کردی
- صحت کے لیے مفید برتنوں کا انتخاب کیسے کریں؟
- میٹا نے پاکستان میں عام انتخابات سے متعلق حکمت عملی کا اعلان کردیا
- کراچی سمیت سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز2 اکتوبر سے ہوگا
- ڈرون حملے میں زخمی بحرینی فوج کا اہلکار چل بسا؛ تعداد 3 ہوگئی
- پاکستان ریلویز پولیس نے آفیشل ویب سائٹ لانچ کردی
- قومی و صوبائی اسمبلی کی موجودہ نشستیں برقرار، ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری
- ڈالر کے نرخ میں مسلسل 17 ویں دن بھی کمی
- کراچی میں شہریوں نے دو ڈکیت پکڑلیے، کھمبے سے باندھ کر پٹائی
- بھارت میں زیادتی کے بعد برہنہ لڑکی مدد مانگتی رہی؛ کسی نے دروازہ نہ کھولا
- پاکستان اور آئی ایس آئی کیخلاف بھارت کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈہ بے نقاب
- ورلڈکپ؛ افتخار احمد نے شائقین کرکٹ سے دعاؤں کی اپیل کردی
- کراچی میں دودھ کے بیوپاریوں سے 45 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے
فوج کا حکمرانی میں دخل نہ رہے یہ سوچنا حماقت ہے، عمران خان

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہوگی جب ووٹ بینک کھو دوں گا، عمران خان:فوٹو:فائل
اسلام آباد: تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے فوج کا حکمرانی میں دخل نہ رہے یہ سوچنا حماقت ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ملک میں 70 برسوں میں فوج بلواسطہ یا بلاواسطہ اقتدار میں رہی ہے۔ فوج کا حکمرانی میں کوئی دخل نہ رہے یہ سوچنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں بات چیت اس لیے کرنا چاہتا ہوں تا کہ معلوم ہوسکے کہ یہ کیا سوچ رہے ہیں۔ مجھے اس بات پر قائل کرلیں کہ یہ سب پاکستان کے لیے درست ہے تو میں اتفاق کرلوں گا۔ فی الحال صورتحال کا جائزہ لے رہا ہوں اور دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں۔ پی ٹی آئی کو 9 مئی کو چھوڑ کر جانے والے رہنماؤں کی جگہ نوجوانوں کی تقرریاں کروں گا تاہم خدشہ ہے کہ انہیں بھی گرفتار کرلیا جائے گا اور یہ مجھے بھی جیل میں ڈال دیں۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب میں اپنا ووٹ بینک کھو دوں گا۔ کوئی بھی سیاسی جماعت کمزور اس وقت ہوتی ہے جب اس کا ووٹ بینک سکڑنے لگتا ہے۔ میرے لیے یہ بڑا بحران نہیں۔ حقیقت میں ہمیں مارشل لا کا سامنا ہے۔ حیران وہ اس سب سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ معاشی اشاریے بدترین صورتحال کا بتا رہے ہیں۔ معلوم کرنا چاہتا ہوں اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ہمیں دوڑ سے باہر رکھنا ملک کے لیے کیسے فائدہ مند ہو گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔