- بھارت نے کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق کو 4 سال بعد رہا کر دیا
- مسلم لیگ ن کا اجلاس، نواز شریف کی 21 اکتوبر کو وطن واپسی کا حتمی فیصلہ
- نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 3 روپے 28 پیسے کا اضافہ کردیا
- بائیڈن نے جی 20 اجلاس میں مودی کے ساتھ کینیڈین سکھ کے قتل کا معاملہ اٹھایا تھا، عالمی میڈیا
- نواز شریف کی واپسی کا نگراں حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے، مرتضی سولنگی
- کراچی میں ڈکیتوں نے ہوٹل پر بیٹھے درجنوں شہریوں کو لوٹ لیا
- لاہور؛ ڈینگی کا لاروا برآمد ہونے پر مقدمہ درج کیا جائے گا
- پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کیلیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے ، نگراں وزیراعظم
- باجوہ کی توسیع کی حمایت ن لیگ کا عمران خان کیخلاف سیاسی حربہ تھا، رانا ثنا اللہ
- برطانیہ: 8 سالہ بچی کو زندگی بھر دواؤں سے نجات دینے والا ٹرانسپلانٹ کامیاب
- کچلاک میں پولیس موبائل پر دستی بم حملہ اور فائرنگ، ایک اہلکار زخمی
- 3 سال تک بغیر حاضری کے 16 کمپنیوں سے تنخواہ لینے والی خاتون گرفتار
- مہنگائی کے حساب سے ڈالر کی قیمت 200 روپے ہونی چاہیے، نگراں وزیر تجارت
- سوہنی دھرتی ترسیلاتِ زر پروگرام میں ڈائمنڈ کیٹیگری متعارف
- چیف جسٹس کی سنڈیکیٹ اجلاس میں شرکت؛ قائد اعظم یونیورسٹی میں طلبہ یونین کی بحالی کا فیصلہ
- پاکستان کی ترقی کے لیے 2017 کے سازشیوں کو انجام تک پہنچانا ہوگا، نواز شریف
- نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے جامعہ کراچی میں اساتذہ کی ہڑتال کا نوٹس لے لیا
- کینیڈا میں سکھ رہنما قتل کے بعد بی جے پی کے ارکان کے اوسان خطا ہوگئے
- ایشین گیمزوالی بال؛ پاکستان جنوبی کوریا کو شکست دیکرکوارٹر فائنل میں پہنچ گیا
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی گراوٹ مسلسل جاری
مہسا امینی کی زیرحراست موت کی خبر دینے والی صحافی کیخلاف عدالتی کارروائی

مھسا امینی کو حجاب درست طریقے سے نہ پہننے پر پولیس نے گرفتار کیا تھا؛ فوٹو: فائل
تہران: ایران میں نوجوان کرد لڑکی مھسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت سے دنیا بھر کو آگاہ کرنے والی خاتون صحافی الہ محمدی کو حکومت کی جانب سے مقدمے کا سامنا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی ایک عدالت میں خاتون صحافی الہ محمدی کو پیش کیا گیا۔ یہ ان دو خاتون صحافیوں میں سے ایک ہیں جنھیں مھسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کی خبر دینے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
روزنامہ ھم مہین سے وابستہ 36 سالہ اِلہ محمدی کے وکیل نے بتایا کہ مقدمے کی پہلی سماعت بند کمرے میں ہوئی، دلائل سننے کے بعد سماعت ملتوی کردی گئی جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
ان دو صحافیوں کو گزشتہ ستمبر میں ایران کے صوبہ کردستان میں مھسا امینی کے جنازے کی کوریج کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور پہلی بار وکیل تک رسائی دی گئی۔
یاد رہے کہ مھسا امینی کو حجاب درست طریقے سے نہ پہننے پر پولیس نے گرفتار کیا تھا اور تھانے میں ان کی طبیعت بگڑ گئی۔ اسپتال میں ایک دن زیر علاج رہنے کے بعد وہ اتقال کرگئی تھیں۔
مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کی خبر کے بعد سے نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ ایران میں ان مظاہروں میں 500 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
مظاہرے میں شامل کئی افراد اب بھی قید ہیں اور 5 سے زائد مظاہرین کو پھانسی دی جا چکی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔