- اسرائیل سے تعلقات؛ قوم اور فلسطین کے مفاد کو مد نظر رکھا جائے گا، وزیرخارجہ
- بھارت نے آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز جیت لی
- بلغاریہ کے انٹرنیشنل پارک کا ایک گوشہ فلسطین کے نام سے منسوب
- گلوبل ویٹرنز کپ میں پاکستان کی مسلسل چوتھی فتح
- بھارت نے کینیڈین شہریوں کیلئے ویزوں کا اجرا معطل کردیا
- عمران خان کے بغیر بھی انتخابات ہوسکتے ہیں، نگراں وزیراعظم
- ایران میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں داعش کے 28 ارکان گرفتار
- ہوائی جہاز میں دوران سفر ’سورہی‘ خاتون مسافر مُردہ نکلیں
- کراچی اور لاہور میں طیاروں کو جی پی ایس سگنلز ملنے میں دشواری
- محمد آصف کی تنقید کے بعد بابراعظم کے والد کا ردعمل بھی آگیا
- سندھ میں ڈینگی کے مزید 17 کیسز رپورٹ
- ورلڈ کپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیمیں کون ہوں گی؟ ہاشم آملہ نے بتادیا
- نواب شاہ ؛ بجلی چوری میں معاونت پر دو ایس ڈی اوز اور دو لائن مین معطل
- لوگ جسمانی صحت سے زیادہ ذہنی صحت کے لیے ورزش کرتے ہیں، سروے
- ٹِک ٹاک نے گوگل سرچ کی آزمائش شروع کر دی
- معلم کے تشدد سے زخمی ہونے والا زیرِعلاج لڑکا دم توڑ گیا
- اسلام آباد ایئرپورٹ کا مرکزی رن وے 5 دن کیلیے بند رہے گا
- بجلی چوروں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری؛ 18 روز کے دوران 3674 مقدمات درج
- کالج سے بیدخلی کا چھپانے کیلیے ماں کو قتل کرنے والی طالبہ پر فرد جرم عائد
- کراچی میں طیاروں پر لیزر لائٹس مارنے کے واقعات میں پھر اضافہ
ڈالر کے اوپن ریٹ 312 روپے کی نئی تاریخی سطح پر پہنچ گئے

انٹربینک میں ڈالر کی قدر 285.35روپےرہی۔ (فوٹو: فائل )
کراچی: اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافے کا رجحان جاری ہے اور ہر روز نیا ریکارڈ قائم ہورہا ہے، آج بھی یہ رجحان برقرار رہا اور امریکی کرنسی کی قدر اوپن مارکیٹ میں بڑھ کر 312روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آگئی۔
وزیراعظم کے آئی ایم ایف سے رابطے اور 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے مذاکرات میں ڈیڈلاک ختم کرنے کی کوششوں سے منگل کو انٹربینک میں محدود اتارچڑھاؤ کے بعد ڈالر کی پیش قدمی رک گئی مگر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اڑان جاری رہی جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ مزید بڑھ کر 312روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آگئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران آئی ایم ایف کی قرض پروگرام کی بحالی کو فارن کرنسی پالیسی پر تحفظات دور کرنے اور نئے بجٹ اقدامات شئیر کرنے سے مشروط کرنے جیسے عوامل اثر انداز رہے یہی وجہ ہے کہ کاروباری دورانیے میں ڈالر کی قدر میں محدود اتارچڑھاؤ دیکھا گیا۔
کاروبار کے آغاز پر ڈالر 16پیسے گھٹ کر 285.25روپے پر آگیا تھا جس کے بعد ایک موقع پر 39 پیسے کے اضافے سے 285.80روپے کی سطح پر بھی آیا تاہم کاروبار کے اختتام پرانٹربینک ریٹ 6پیسے کی کمی سے 285.35روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر مزید ایک روپے کے اضافے سے 312روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔ اس طرح سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر کا فرق 26.65روپے تک بڑھ گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قیمت میں اس نمایاں فرق کی وجہ سے بلیک مارکیٹ میں ڈالر کے طلب گاروں کی خریداری سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ بلیک مارکیٹ میں فی ڈالر کی قیمت ریگولر اوپن مارکیٹ ریٹ کی نسبت تقریبا 10روپے زائد ہے جہاں طلب گار اور فروخت کنندگان بغیر کسی دستاویز کے ڈالر کا مبینہ لین دین کررہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جون میں 3.7ارب ڈالر کی ادائیگیوں کے علاوہ نئے مالی سال میں بھی پاکستان کو مختلف نوعیت کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں جبکہ اشیائے خورونوش سمیت دیگر لازمی اشیاء کی درآمدات کے لیے بھی 3.5ارب ڈالر درکار ہیں۔ ان زمینی حقائق کے تناظر میں آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام کی بحالی کا معاہدہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دوست ممالک کی جانب سے پاکستان کے ساتھ مالیاتی تعاون کے عندیے دیئے گئے ہیں لیکن تاحال دوست ممالک سے اس ضمن میں کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ہی وہاں سے رقوم موصول ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ملکی معیشت میں ڈالر کی اہمیت بڑھ رہی ہے اور روپے کی تسلسل سے تنزلی کا سبب بن گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔