- خطرناک نپاہ وائرس کے پاکستان میں بھی پھیلاؤ کا ممکنہ خطرہ، الرٹ جاری
- محکمہ کالج ایجوکیشن، کراچی ریجن میں غیرتدریسی ملازمین کی ترقیوں میں بدترین بے قاعدگیاں
- افغانستان سے پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے کیلئے پانج بارڈر پوائنٹس قائم
- کورنگی میں4 سالہ بچہ زیرزمین پانی کے ٹینک میں گرکر جاں بحق
- ترک پارلیمنٹ پر حملہ: صدر طیب اردوان کا سرحد پار آپریشن کا عندیہ
- کراچی میں ایران اور دبئی سے آپریٹ ہونے والا بھتہ خوروں کا گروپ بے نقاب
- آئی بی اے ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد ملازمت کے منتظر اسکول ٹیچرز کیلیے بری خبر
- موبائل سمز کی دوبارہ تصدیق کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، پی ٹی اے
- دنیا کی آٹھویں بلند ترین چوٹی سر کرنے والا پاکستانی جوڑا
- اسلام آباد بلیو ایریا میں پارکنگ کے تنازع پر جدید اسلحے سے فائرنگ
- لاہور میں اسٹیج اداکارہ کے گھر پر نامعلوم افراد کا حملہ
- بابراعظم ورلڈ کپ میں تین یا چار سنچریاں بنائے گا، سابق بھارتی کرکٹر کی پیش گوئی
- زینب عباس ورلڈ کپ میں بطور پریزینٹر شریک ہوں گی
- لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر چیئرمین نادرا تعینات
- سندھ میں ترقیاتی منصوبے روکنے کا معاملہ الیکشن کمیشن کے سامنے اٹھائیں گے، بلاول
- تین سال میں ہم نے آئی ایم ایف کو ملک بیچا ہے، فضل الرحمان
- 21 اکتوبر کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک یادگاردن بنے گا، شہباز شریف
- ڈاکٹر کی غیر موجودگی میں مکینک نے گردوں کی پیوندکاری کی، تفتیش میں انکشاف
- سعودی ایوی ایشن کی پی آئی اے کو پروازوں کی آمد و روانگی میں تاخیر پر وارننگ
- ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کو تباہ کرنے پر تُلے ہوئے ہیں؛ جوبائیڈن
گورنر سندھ نے ایک لاکھ نوجوانوں کو جدید آئی ٹی کورسز کروانے کا اعلان کردیا

فوٹو: فائل
کراچی: گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ گورنرہاﺅس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کورسز میں ایک لاکھ نوجوانوں کو مفت تربیت دی جائے گی، ان کورسز میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس ، میٹا ورس اور ویب تھری شامل ہیں ،کورسز مکمل کرنے کے بعد نوجوان تین سے پانچ لاکھ روپے ماہانہ کما سکیں گے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنرہاﺅس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ گورنرسندھ نے مزید کہا کہ ابتدا میں پانچ لاکھ نوجوانوں کا گورنرہاﺅس میں ٹیسٹ لیا جائے گا جس میں ، پہلے بیج کے لیے 50 ہزارنوجوانوں کا انتخاب کیا جائے گا، اسی طرح دوسرے بیج کے لیے بھی مزید 50 ہزار نوجوانوں کو منتخب کیا جائے گا۔
گورنر سندھ نے مزید کہا کہ یہ عملی اور آن لائن کلاسز ہوں گی جن کا دورانیہ 6 گھنٹے کا ہوگا ، عملی کلاس میں نوجوان گورنرہاﺅس میں لگائے جانے والی مارکی میں بیٹھ کر تربیت حاصل کریں گے اور ان کے لیے ظہرانہ کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔
اس موقع پر سر ضیا خان ، دانیال ناگوری اور گورنرسندھ کے آئی ٹی کنسلٹنٹ / ڈیل پاکستان کے سربراہ مزمل اظہر بھی موجود تھے ۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ آئی ٹی کورسز کی تشہیر کے لیے جلد شہر بھر میں جے ڈی سی اور سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ بڑے بڑے بینرز اور ہورڈنگز نصب کریں گے جس پر آئی ٹی کورسز میں داخلہ اور اس سے متعلق دیگر معلومات درج ہوں گی تاکہ سب تک ان کورسز کا پیغام پہنچ سکے۔
گورنرسندھ نے کہا کہ ماضی میں گورنرہاﺅس کھولنے اور اسے یونیورسٹی بنانے کا وعدہ کسی اور کا تھا لیکن اسے عملی جامعہ میں نے پہنایا ہے، آج گورنرہاﺅس میں تعلیم کی سرگرمیاں بھی شروع کی جارہی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں گورنرسندھ نے کہا کہ اب یہ عوام اور میڈیا کی ذمے داری ہے کہ وہ ان منصوبوں کو مستقبل میں جاری و ساری رکھنے میں اپنی بھرپور کاوشیں بروئے کار لائیں، مجھے قوی امید ہے کہ میرا لگایا گیا پودا مستقبل میں ایک تناور درخت ضرور بنے گا۔
ایک اور سوال کے جواب میں گورنر کامران خان ٹیسور ی نے کہا کہ آئی ٹی منصوبے میں حکومت سندھ یا گورنرہاﺅس کے فنڈز شامل نہیں بلکہ اس میں جے ڈی سی ، سیلانی اور مخیر حضرات سمیت میرا بھی تعاون شامل ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو شروع کرنے سے قبل جب سر ضیا اور ان کی ٹیم نے بلا معاوضہ اپنی خدمات پیش کرنے کو کہا تو اس وقت میری حیرت انتہا کو تھی، یہ انتہائی خوش آئند بات ہے کہ ہماری قوم میں جذبہ بہت زیادہ ہے، ضرورت اس جذبہ کو بروئے کار لانے کی ہے ۔
اس موقع پر سر ضیا خان نے کہا کہ گورنرسندھ نے ایک اچھا قدم اٹھایا ہے جو قابل تعریف ہے ، آئی ٹی کورسز گورنرسندھ کی ہدایت کے مطابق ہوں گے جن کے لیے نوجوانوں کا انتخاب میرٹ پر ہوگا، اور ان کی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی بھرپور حوصلہ افزائی بھی کی جائے گی۔
اگر کوئی نوجوان کسی لیول میں فیل ہوگیا تو پھر اس نوجوان کو دوبارہ شروع سے اپنی تعلیم جاری رکھنا ہوگی۔ پریس کانفرنس میں دانیال ناگوری ، مزمل اظہر نے بھی آئی ٹی کورسز سے تفصیل سے روشنی ڈالی ۔
ان کورسز میں حصہ لینے والے نوجوان ویب سائٹ www.governorsindh.com پر خود کو رجسٹرڈ کرواسکتے ہیں ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔