- امریکا نے اسرائیلیوں کو بغیر ویزا ملک میں داخلے کی اجازت دے دی
- پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے
- پی ٹی آئی کارکنوں کو کیپٹل ہل پر حملہ کرنے والوں کی طرح قانون کے کٹہرے میں لایا گیا، وزیراعظم
- فیصل آباد میں 9 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کا ملزم گرفتار
- سینٹرل کنٹریکٹ سے مطمئن اور خوش ہوں، بابراعظم
- نئی حلقہ بندیوں میں خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کی 6 نشستیں کم ہوگئیں
- بیمار ماں کے ساتھ سرکاری اسپتال آنے والی لڑکی سے وارڈ بوائے کی مبینہ زیادتی
- کراچی کیلیے بجلی مزید 4 روپے 45 پیسے فی یونٹ مہنگی
- پسند کی شادی سے متعلق چیف جسٹس کے ریمارکس پر وضاحتی بیان جاری
- بلوچستان بڑی تباہی سے بچ گیا، گاڑی سے اسلحے کی بڑی کھیپ اور دھماکا خیز مواد برآمد
- نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے شہریوں کے مسائل جاننے کیلیے ای کچہری کا انعقاد
- ایشین گیمز مینز اسکواش ٹورنامنٹ میں پاکستان نے بھارت کو شکست دے دی
- ورلڈ کپ میں شرکت کیلئے قومی کرکٹ ٹیم بھارت پہنچ گئی
- مارکیٹ میں غیر معیاری آئی ڈراپس کی موجودگی کا انکشاف
- ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے متحد ہیں، آرمی چیف
- سرچ انجن ’گوگل‘ 25 برس کا ہوگیا
- بھیڑوں کا ریوڑ 272 کلو بھنگ چٹ کر گیا
- بیت المقدس کو ہی فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے، سعودی عرب
- شمالی کوریا نے سیاہ فام امریکی فوجی کو پناہ دینے کے بجائے ڈیپورٹ کردیا
- گذشتہ مالی سال ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کی مالیت میں 81 فیصد اضافہ ہوا،اسٹیٹ بینک
بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کو ریلیف، آئی ٹی پر ٹیکس ختم کرنے کا امکان

فیڈرل بورڈ آف ریونیو آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کیلئے تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلئے جائزہ لے رہا ہے ۔
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ میں آئی ٹی اور آئی ٹی سے متعلق سروسز کی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے آئی ٹی و آئی ٹی سے متعلق سروسز پر عائد 0.25 فیصد ٹیکس ختم کئے جانے کا امکان ہے۔
اس کے علاوہ تنخواہ دار ملازمین و و تنخواہ دار انفرادی ٹیکس دہندگان کو ریلیف دینے کیلئے انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن باسٹھ اور چونسٹھ بحال کرنے اور ہاؤس لون پر ٹیکس کریڈٹ کی اجازت سمیت دیگر تجاویز زیر غور ہیں۔
اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر نے ،،ایکسپریس،،کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کیلئے تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلئے جائزہ لے رہا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 149 کے تحت تنخواہ دار ملازمین کی تخمینہ شدہ تنخواہ پر اوسط ٹیکس ریٹ پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی کی جاتی ہے جس کے باعث زیادہ تر ملازمین کی تنخواہوں سے زیادہ ٹیکس کٹوتی اور انکے ٹیکس گوشوراوں میں زیادہ ٹیکس ہونے کے باعث ریفنڈ کلیم بنتے ہیں۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سیکشن باسٹھ اور چونسٹھ بحال کرنے کی تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے جس سے تنخواہ دار ملازمین کو فائدہ ہوگا۔
اس کے علاوہ سیکشن باسٹھ اے بھی بحال کرنے کی تجویز زیر غور ہے جس سے ہاؤس لونز پر ٹیکس کریڈٹ کی سہولت میسر ہوسکے گی ۔
اسی طرح تنخواہ دار ملازمین کو سیکشن ساٹھ ،سیکشن ساٹھ سی کے تحت زکوة اور منافع سمیت دیگر قابل کٹوتی الاونسز پر بھی ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی اجازت کی تجویز زیر غور ہے ۔
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں آئی ٹی اور آئی ٹی سے متعلق سروسز کی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 154 کے تحت عائد 0.25 فیصد ٹیکس بھی ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ٹی سیکٹر کو ٹیکس سے چھوٹ دینے سے بھاری زرمبادلہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔