- ورلڈکپ؛ بھارت نے حیدرآباد میں قومی ٹیم کیلئے کیا خصوصی انتظامات کیے؟
- سبق یاد نہ کرنے پر قاری کا بچے کی زبان پر کیل رکھ کر تشدد
- پشاور؛ گرمی سے پریشان نشئی اے ٹی ایم بوتھ لاک کرکے سو گیا، ویڈیو وائرل
- فیض آباد دھرنا کیس؛ وفاق اور الیکشن کمیشن کا بھی نظرثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
- شیریں مزاری کی گرفتاری پر اسلام آباد پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم
- سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کیلئے صاحب کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا
- کراچی میں خالو کی فائرنگ سے 3 سالہ بھانجی جاں بحق، سالی زخمی
- ورلڈکپ؛ چاچا بشیر کو سیکیورٹی اہلکاروں نے ’’پاکستانی پرچم‘‘ لہرانے سے روک دیا
- کراچی میں شہری کی فائرنگ سے 2 ڈاکو ہلاک، ایک شدید زخمی
- کراچی میں کمپنی ملازمین کی بس لوٹنے والے 3 ملزمان گرفتار
- ریچھ کا پکنک مناتے خاندان کے دستر خوان پر دھاوا، مفت کی دعوت اُڑا لی
- پنجاب؛ مون سون کا آخری اسپیل خطرناک آندھی اور طوفان سے شروع ہونے کا امکان
- جعلی اکاؤنٹس و توشہ خانہ کیس؛ آصف زرداری احتساب عدالت طلب
- انسداد دہشتگردی عدالت؛ سانحہ 9 مئی کا چالان جمع، عمران خان قصوروار قرار
- لاہور ہائیکورٹ نے 24 سیشن ججز کو او ایس ڈی بنادیا، نوٹیفکیشن جاری
- بابراعظم، رضوان اور شاہین نے حیدرآباد میں استقبال پر کیا کہا؟
- کراچی میں شدید گرمی، پارہ 41 ڈگری تک جانے کا امکان
- رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ میں 200ارب روپے کمی کا امکان
- پاکستان کو جولائی، اگست میں 5ارب31کروڑ ڈالر قرض اور فنڈز ملے
- گیس چوری، مزید 188کنکشن منقطع، 80 لاکھ روپے جرمانہ عائد
امارات کا اگلا خلائی مشن، سیارچی پٹی پر تحقیق کے لیے مخصوص

متحدہ عرب امارات کا خلائی جہاز سیارچی پٹی کی جانب بھیجا جائے گا۔ فوٹو: فورچیون میگزین
متحدہ عرب امارات: متحدہ عرب امارات نے مریخ کے کےمشن کی کامیابی کے بعد اب اس سے بھی دور نظامِ شمسی کی سیارچی پٹی کی تسخیر کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی لیے سال 2028 میں ایک جدید خلائی جہاز ایسٹرائیڈ بیلٹ کی جانب روانہ کیا جائے گا۔
اس منصوبے میں امارتی مشن برائے سیارچی پٹی یا ای ایم اے کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اپنی حتمی منزل تک پہنچنے سے قبل چھ بڑے سیارچوں (ایسٹرائیڈز) کے قریب سے گزرکروہاں کا مطالعہ کرے گا۔ ان میں ایک قدرے پراسرار سرخ سیارچہ بھی ہے جس کے متعلق کہا جارہا ہے کہ اس نے زمین پر حیات کی ابتدا میں کوئی کردار ادا کیا ہے۔
یہ اہم سیارچہ 2021 میں دریافت ہوا جو 30 میل وسیع ہے۔ اسے 269 جسٹیشیا کا نام دیا گیا ہے جو معلومہ دو سرخ سیارچوںمیں سے ایک ہے۔ اس کی خاص رنگت نامیاتی مرکبات کی وجہ سے سے جنہیں ’تھولنز‘ کا نام دیا ہے۔ یہ عناصر کیوپر بیلٹ کے برفیلے اجسام کے مقابلے میں زیادہ عام پایا جاتا ہے۔
اماراتی خلائی ایجنسی کے مطابق اس منصوبے کے دو اہم اہداف ہیں اول سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی حاصل کرنا اور دوم ملک میں کمرشل خلائی ٹیکنالوجی کی راہ ہموار کرنا ہے۔ واضح رہے کہ خلائی مشن کا نام متحدہ عرب امارات کےوزیرِ اعظم شیخ محمد بن راشد المختوم کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اگلے چھ برس تک اس پر زوروشور سے کام کیا جائے گا۔ 2028 میں زمین چھوڑنے کے بعد 2030 کو پہلے سیارچے تک پہنچے گا۔
اس پر لگا طیف نگار اطالوی خلائی ایجنسی تیار کرے گی جبکہ امریکا میں مالِن خلائی کمپنی دو جدید کیمرے بھی تیار کرے گی۔ اس کے ساتھ جامعہ کولاراڈو نے بھی اس مشن میں اشتراک کیا ہے۔
واضح رہے کہ مریخ کے پاس سیارچی پٹی (ایسٹرائیڈ بیلٹ) موجود ہے جہاں لاتعداد چھوٹے بڑے اجسام زیرِ گردش ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔