- پشاور؛ گرمی سے پریشان نشئی اے ٹی ایم بوتھ لاک کرکے سو گیا، ویڈیو وائرل
- فیض آباد دھرنا کیس؛ وفاق اور الیکشن کمیشن کا بھی نظرثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
- شیریں مزاری کی گرفتاری پر اسلام آباد پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم
- سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کیلئے صاحب کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا
- کراچی میں خالو کی فائرنگ سے 3 سالہ بھانجی جاں بحق، سالی زخمی
- ورلڈکپ؛ چاچا بشیر کو سیکیورٹی اہلکاروں نے ’’پاکستانی پرچم‘‘ لہرانے سے روک دیا
- کراچی میں شہری کی فائرنگ سے 2 ڈاکو ہلاک، ایک شدید زخمی
- کراچی میں کمپنی ملازمین کی بس لوٹنے والے 3 ملزمان گرفتار
- ریچھ کا پکنک مناتے خاندان کے دستر خوان پر دھاوا، مفت کی دعوت اُڑا لی
- پنجاب؛ مون سون کا آخری سپیل خطرناک آندھی اور طوفان سے شروع ہونے کا امکان
- جعلی اکاؤنٹس و توشہ خانہ کیس؛ آصف زرداری احتساب عدالت طلب
- انسداد دہشتگردی عدالت؛ سانحہ 9 مئی کا چالان جمع، عمران خان قصوروار قرار
- لاہور ہائیکورٹ نے 24 سیشن ججز کو او ایس ڈی بنادیا، نوٹیفکیشن جاری
- بابراعظم، رضوان اور شاہین نے حیدرآباد میں استقبال پر کیا کہا؟
- کراچی میں شدید گرمی، پارہ 41 ڈگری تک جانے کا امکان
- رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ میں 200ارب روپے کمی کا امکان
- پاکستان کو جولائی، اگست میں 5ارب31کروڑ ڈالر قرض اور فنڈز ملے
- گیس چوری، مزید 188کنکشن منقطع، 80 لاکھ روپے جرمانہ عائد
- پشاور؛ احتساب عدالتوں میں بحال کیے گئے ریفرنسز کی سماعت شروع
- کریک ڈاؤن، کھاد کے بیگ کی قیمت 600 روپے تک کم ہوگئی
افغانستان؛ دو سہیلیوں نے غار میں ہی اسکول بنالیا

غار میں 80 طلبا تعلیم حاصل کر رہے ہیں؛ فوٹو: ٹوئٹر
کابل: افغانستان میں دو سہیلیوں نے بچیوں کو تعلیم دینے کے لیے غار کو اسکول میں تبدیل کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے پسماندہ صوبے بامیان میں اسکولوں کی بندش اور تعلیم کے مواقع مفقود ہونے کے باعث 18 سالہ رویا سرفراز اور 19 سالہ بیض بیگم نے گاؤں کے دیگر بچوں اور بچیوں کو پڑھانے کے لیے غار میں ہی اسکول بنالیا۔
اسکول میں مجموعی طور پر 80 طلبا زیر تعلیم ہیں جہاں بچوں کو روزانہ 3 سے 4 گھنٹے تک تعلیم دی جاتی ہے۔
دونوں دوستوں نے دیگر بچوں کی مدد سے غار کو صاف کیا۔ غار کی دیواروں کو پینٹنگ، کیلی گرافی اور کاغذ کے مختلف دستکاریوں سے سجایا گیا تاکہ بچوں کی دلچسپی کا سامان رہے۔
دونوں لڑکیاں ہر روز خراب موسم کے باوجود حالات کی پرواہ کیے بغیر گھر سے غار تک آتی ہیں اور فارسی، انگریزی، ریاضی، جغرافیہ اور دیگر مضامین بشمول ڈرائننگ سکھاتی ہیں۔
غار میں بنے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں اور بچیوں کی عمریں 4 سے 15 سال کے درمیان ہیں۔ زیادہ تر بچوں نے مستقبل میں استاد، ڈاکٹر یا پائلٹ بننے کی خواہش کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں 28.3 ملین افراد کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے جن میں خواتین اور بچوں سب سے زیادہ متاثر ہیں جب کہ لاکھوں بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔